Begum Doll Aur Begum Danwaan Doll - Article No. 2264

Begum Doll Aur Begum Danwaan Doll

بیگم ڈول اور بیگم ڈانواں ڈول - تحریر نمبر 2264

ہم نے ایک امریکی صحافی سے ان کے سابقہ حکمرانوں کی تصاویر ما نگیں تو اس نے ہمیں جو تصویریں بھجوائیں ‘وہ خواتین کی تھیں ۔ہم نے کہا :”جہاں تک ہمیں علم ہے ۔امریکہ میں آج تک کوئی خاتون صدر نہیں بنی ۔“بولے

پیر 3 ستمبر 2018

ہم نے ایک امریکی صحافی سے ان کے سابقہ حکمرانوں کی تصاویر ما نگیں تو اس نے ہمیں جو تصویریں بھجوائیں ‘وہ خواتین کی تھیں ۔ہم نے کہا :”جہاں تک ہمیں علم ہے ۔امریکہ میں آج تک کوئی خاتون صدر نہیں بنی ۔“بولے :”وائٹ ہاؤس کی اصل حکمران تو صدور کی بیویاں ہوتی ہیں ۔“شاید اسی لیے اس بار امریکی گدھے اور ہاتھی کی بجائے بل کلنٹن اور باب ڈول کی بیویوں میں مقابلہ کر رہے ہیں ۔

مطالبہ کیاجارہا ہے کہ جس طرح صدارت کے امیدواروں کا آپس میں مباحثہ ہوتا ہے ایسے ہی ان کی بیویوں کا بھی ہونا چاہیے تا کہ بیوی دیکھ کر صدر بنایاجائے ۔ہم نے ایک مبصر سے پوچھا :”امریکی سیاست میں آنے کے لیے سب سے پہلے کیا ضروری ہے ؟“بولے :”بیوی ۔کیونکہ آج تک صرف ایک امریکی صدر کنوارہ ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

“اب تو شاید امریکی شادی کرتے ہی اسی امید پر ہیں ۔

صدور کی بیویوں میں سب سے بڑی خوبی یہی ہوتی ہے کہ ان کے خاوند صدر ہوتے ہیں ۔ونسٹن چرچل سے کسی نے پوچھا :”آپ کی بیوی نے کس موقع پر آ پ سے زیادہ عقل مندی کا مظاہرہ کیا ؟“تو وہ بولے :”اس وقت جب اسے اپنے لیے خاوند کا انتخاب کرنا تھا ۔“سیانے نے تو نبض دیکھ کر مرض اور بیوی دیکھ کر خاوند کی حالت بتا دیتے ہیں ۔آج کل امریکی صدر دنیا کا سب سے طاقت ور آدمی ہے ۔
اس کا سب پر حکم چلتا ہے ۔اوراس پر اگر کوئی حکم چلا سکتا ہے تو وہ اس کی بیوی ہی ہے ۔اس لیے صدر جانسن نے اپنی بیوی لیڈی برڈ سے ڈر کر اوول آفس میں بذر سسٹم لگوالیا تھا تا کہ جو نہی بیوی آئے تو صدر کو بروقت خبردار کیاجاسکے ۔امریکیوں کو اپنے صدور سے زیادہ ان کی بیویوں پر بھروسہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ صدور پر کوئی چیک نہیں ہوتا سوائے بیویوں کے ۔
جوبیوی سے نہیں ڈرتا وہ کنوار ہ ہی ہو سکتا ہے ۔انگلینڈ کے ڈیوک آف مار لیورگ نے بیوی کو ایک جنگ کے دوران لکھا تھا :”میرے سامنے اس لمحے دنیا کے ساٹھ ہزار بہتر ین فوجی ہیں جن کی کمان یورپ کے بہترین جرنیل کررہے ہیں ‘لیکن مجھے ان سے اس سے آدھا خوف بھی نہیں جتنا تمہیں غصے میں دیکھ کر ہوتا ہے ۔“مار تھاواشنگٹن تو ا مریکہ کے صدر کو ”مائی ادلڈمین “کہہ کر بلاتی ۔
اینڈ ریوجانسن نے اپنی زندگی درزی کی حیثیت سے شروع کی ۔اس کی بیوی نے اسے پڑھا لکھا کر امریکہ کا صدر بنایا ۔بولی :”جب جانسن صدر بن گیا تو میں وائٹ ہاؤس میں بیوی کے عہد ے پر فائز ہو گئی ۔“صدر دلسن کی بیوی آئیڈیل بیوی ثابت ہوئی ۔شروع ہی سے اسے جانور پالنے کا شوق تھا ۔جب دلسن جنگ عظیم اول میں مصروف تھا تو اس کی بیوی نے وائٹ ہاؤس میں بھیڑیں پال رکھی تھیں تا کہ موزے بننے کے لیے ”تازہ اون “دستیاب ہو ۔
ٹرومین جب کوئی غلط بات کرتا اس کی بیوی اسے ٹوک دیتی ۔اس لیے وہ غلط بات کرنے سے پہلے بیوی کو ادھر ادھر بھیج دیتا کہ۔ بار براخاوند سے ناراض ہوتی تو اسے اپنے ہاتھ سے کھانا پکاکر کھلاتی ۔جب صدر بش نے اس سے پوچھا کہ میں نے خلیج کی جنگ کا فیصلہ ٹھیک کیا ہے یا غلط ؟تووہ بولی :”میرے لیے ایک کپ کافی بناکرلاؤ ۔پچھلے دنوں بل کلنٹن کی پچا سویں سالگرہ پر ایک خاتون نے بل سے پوچھا :”پچا س سالوں میں آپ کی سب سے بڑی کامیابی کون سی رہی ؟“تو بنٹن نے کہا :”1975ء میں ہیلر ی کو اپنے ساتھ شادی کے لیے رضامند کرنا ۔
“کلنٹن کی زندگی پر ہیلری نے جو نقوش چھوڑے ‘ان میں ایک نشان کلنٹن کی ناک پرتھا ‘جس کی پلاسٹک سرجری کرالی گئی کیونکہ آج کل حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں نہیں ‘پلاسٹک سر جن کے نشتر میں ہوتا ہے ۔کلنٹن پر کئی مقدمے ہیں ۔اب وہ 1.7ملین ڈالر کا مقروض ہے ۔اگر چہ عورت کا خاوند مرد اور مرد کا خاوند قرضہ ہوتا ہے ‘اس سلسلے میں ایک عدالت میں ایک وکیل نے کلنٹن سے پوچھا :”کیا پہلے آپ پر جرح ہوئی ؟“تو دوسرا وکیل بولا :”ہاں یہ شادی شدہ ہے ۔
“ایک اوسط امریکی بیوی اس سے آدھا سنتی ہے جتنا اس کا خاوند بولتا ہے ۔وہاں جو جوڑے خوش رہ رہے ہوتے ہیں وہ ہر ہفتے تقریباََ57منٹ آپس میں بات کرتے ہیں اور جن کی طلاق ہونے والی ہوتی ہیں وہ ہفتے میں 117منٹ باتیں کرنے لگتے ہیں ۔ ایک امریکی ادیب لکھتا ہے :“میں اور میری بیوی نے پندرہ سال ہنسی خوشی گزارے ‘پھر ہم نے شادی کرلی ۔“امریکہ میں صرف 38فیصد گھروں میں بیویاں ہیں ۔
ایک امریکی بیوی کو اوسطاسال میں 47سردرد ہوتے ہیں اور وہ 1500مرتبہ آئینہ دیکھتی ہے ۔امریکی شادی شدوں کو ہی اپنا صدر شاید اس لیے چنتے ہیں کہ ان میں قوت برداشت زیاد ہ ہوتی ہے ۔یہی جاننے کے لیے کہ ان کے آئندہ صدر میں کتنی قوت برداشت ہوگی وہ ان کی بیویوں کا مباحثہ چاہتے ہیں ۔امریکی شکل پر اتنا جاتے ہیں کہ 1959ء کے مشہور ٹی وی مباحثے میں نکسن اور کینڈی کو چن لیا ۔
جہاں تک بیگم ڈول اور بیگم کلنٹن کا تعلق ہے ۔بیگم ڈول پاس نہ ہو تو ہیلری اچھی لگتی ہے ۔وہ پاس ہو تو ہیلری بہت اچھی لگتی ہے۔باب ڈول اتنا اچھا ڈبیٹر ہے کہ وہ تو بحث میں اپنی بیوی سے بھی جیت جاتا ہے ۔ہیلری کو یہ فائدہ ہے کہ امریکی اس کے بارے میں بہت زیادہ جانتے ہیں ۔جب کہ بیگم ڈول کو یہ فائدہ ہے کہ امریکی ا س کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں ۔
جب بیگم ڈوک کویہ فائدہ ہے کہ امریکی اس کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔ دونوں بیگمات کا آئی کیوٹیسٹ ہونا چاہیے ۔یاد رہے آئی کیو وہ چیز ہے جو مرد عورت میں دیکھنا چاہتا ہے اس وقت جب وہ اور سب دیکھ چکا ہوتا ہے 57فیصد امریکی سمجھتے ہیں ہیلری بل کلنٹن کی بہترین سرمایہ کاری اور بدترین ذمہ داری ہے جب کہ بیگم ڈول کا معاملہ ڈانواں ڈول ہے ۔جہاں تک مباحثے کا تعلق ہے‘ اس کا موضوع شاپنگ ہونا چاہیے کیونکہ شا پنگ کرتے ہوئے خواتین اول درجے کی صلاحیتیں سامنے آتی ہیں۔
ہمارے ہاں تو مرد اول کی صلاحیتیں بھی تب ہی سامنے آتی ہیں ۔اگر چہ مردوں کی شاپنگ پر یہ تبصرہ ہی کافی ہے کہ ہر بڑے ڈیپار فمنٹل سٹو ر پر مردوں کی ضروریا ت کی چیزیں ہمیشہ گراؤنڈ فلواور گیٹ کے پا س رکھی جاتی ہیں ۔کچھ امریکی عورتوں کے مباحثے کے حق میں نہیں کہ اس میں وہ بہت بولیں گی حالانکہ امریکی ماہر فلکیات مائیکل ولنز کہتا ہے :”ایک مرد دن بھر میں اوسط پچیس ہزار الفاظ بولتا ہے جب کہ ایک عورت کی دن بھر کی گفتگو تیس ہزار الفاظ پر مشتمل ہوتی ہے ۔
مسئلہ صرف یہ ہے کہ مرد جب دن کے اختتام پر گھر پہنچتا ہے تو وہ اپنے پچیس ہزار الفاظ بول چکا ہوتا ہے جب کہ بیوی تیس ہزار الفاظ کا آغاز کررہی ہوتی ہے ۔ان دونوں بیگمات میں وہی فرق ہے جو ان کے خاوندوں میں ہے ۔امریکی جریدے تو کلنٹن اور ڈول کے ڈولے‘ قد وزن اور کمرکے ماپ کے یوں تقابلی جائز سے شائع کرہی ہیں جیسے انہیں فلم کے لیے ہیرو کی تلاش ہو ۔اب دیکھتے ہیں دونوں بیگمات میں سے کسے مات ہوتی ہے اور کسے امریکی گڈ گرل قرار دیتے ہیں ۔ویسے امریکیوں کا کچھ پتہ نہیں ۔ ایک لڑکی نے کہا :میں ایک گڈوگرل ہوں ۔“امریکی بولا :”پھر تم واقعی گڈگرل ہو۔“بولی :”کسی نے بھی نہیں ۔“

Browse More Urdu Mazameen