Begum Ki Grammer - Article No. 2022

Begum Ki Grammer

بیگم کی گرائمر - تحریر نمبر 2022

اتفاقاّمیرے ہاتھ سے گلاس چھوٹ گیا اور فرش پر گرکرٹوٹ گیا۔بیگم نے تیر کی طرح الزام کھنچ مارا

ہفتہ 19 ستمبر 2015

کرنل محمد خان
اتفاقاّمیرے ہاتھ سے گلاس چھوٹ گیا اور فرش پر گرکرٹوٹ گیا۔بیگم نے تیر کی طرح الزام کھنچ مارا
”آپ ہمیشہ گلاس توڑدیتے ہیں۔“
حالانکہ اس سے پہلے مجھ سے فقط ایک گلاس ٹوٹا تھا،اور وہ بھی ہماری شادی کے ابتدائی دنوں میں یعنی آج سے کوئی پندرہ سال پہلے ۔پندرہ سالوں میں کوئی واقعہ دو دفعہ ظہور پذیر ہوا تواسے ہمیشہ کہا جاسکتاہے، لیکن زنانہ منطق کا اپنا ناپ تول ہوتاہے۔
پھریہ ہمیشگی کاالزام مجھ پر گلاس شکنی کے سلسلے میں عائد نہیں کیا گیا یہی فردجرم مجھ پر کسی دوسری خاصی معصومانہ حرکات کے ضمن میں لگ چکی ہے۔
آپ غسل خانے کا نلکا ہمیشہ کھلا چھوڑ دیتے ہیں۔
حالانکہ یہ غلطی پندرہ سالوں میں شاید تین یاچار مرتبہ ہوئی ہوگی۔

(جاری ہے)


آپ ہمیشہ الماری کی چابی گم کردیتے ہیں۔یہ جرم فقط ایک دفعہ سرزد ہوا تھا۔


آپ ہمیشہ کار میں پٹرول ڈلوانا بھول جاتے ہیں۔س
یہ حادثہ ایک دفعہ بھی نہیں ہوا تھا محض پٹرول رک جانے پر بیگم صاحبہ کوشبہ ہوا کہ پٹرول ختم ہوگیا ہے۔
یہ تو ایسا ہی تھا کہ میں بچے کی پیدائش پر ماں بیٹے کو ہسپتال میں دیکھنے جاتا تو کہہ دیتیں۔
جایئے آپ تو ہمیشہ بچے ہی پیدا کرتے رہتے ہیں۔
حالانکہ سوال صرف ایک دفعہ اور ایک بچے کاتھا۔

لیکن نہیں محترمہ ہمیشہ کالفظ عادتاّ استعمال نہیں کرتیں۔ایسا ہوتا تو چند ایسے مواقع بھی ہیں جہاں یہ لفظ جائز طور پر استعمال ہوسکتا ہے اور استعمال کرنا چاہیے مگر مجال ہے جو بیگم صاحبہ اسے نوک زبان پر لائیں۔مثلاََہر مہینے پہلی تاریخ کوپوری تنخواہ بیگم کے حوالے کردیتا ہوں، لیکن آج تک اس شریف زادی کے منہ سے تعریف نہ سہی الزم ہی سہے۔
یہ نہیں نکلا کہ آپ ہمیشہ تنخواہ لاکر میرے ہاتھ پر رکھ دیتے ہیں بلکہ اس ضمن میں کچھ فرماتی ہیں تویہ کہ خدایا کب مہینہ گزرے اور چندٹکوں کامنہ دیکھنے کو ملے۔
اسی طرح میرا معمول رہا ہے کہ بیگم کو ہر ہفتہ ایک نئی فلم دکھانے سینما لے جاتا ہوں مگر مجال ہے جو اس ہمیشگی کا انہیں خیال تک آیا ہو۔بلکہ الٹی شکایت کرتی ہیں۔
ہائے فلم دیکھے پورا ہفتہ ہونے کوہے۔

خداجانے اس موضوع پر اپنے مرغوب لفظ ہمیشہ کو کیسے پی جاتی ہیں۔
اگلے روز ہم اسلام آباد میں ایک دوست کوملنے گئے۔اسلام آباد میں پہلی مرتبہ مکان آسانی سے نہیں ڈھونڈا جاسکتا۔چنانچہ مکان تلاش کرتے ہوئے کچھ وقت گزرگیا تو بیگم صاحبہ نے حسب عادی فتویٰ دیا۔
عجیب بات ہے آپ ہمیشہ راستہ بھول جاتے ہیں۔
مجھ سے رہانہ گیا میں نے پوچھا:
کیا کہا ہمیشہ؟
ہاں تواور کیا؟
توپیاری بیگم صاحبہ مجھے یہ بتائیں کہ اس سے پہلے چار مرتبہ کہاں کہاں راستہ بھولا تھا۔

چار مرتبہ (لفظ چار پرزور)
چلو ایک مرتبہ سہی
اب مجھے زبانی تھوڑاہی یادہے۔
توکیا کوئی تاریخ کی کتاب دیکھنا پڑے گی۔
ہاں یاد آیا پچھلے سال آپ مجھے سنارکی دکان کی بجائے سبزی فروش کی دکان پر لے گئے تھے۔
جی ہاں بالکل یاد ہے ہوایہ تھا کہ آپ اپنے بندے خریدنے کے لیے مجھے سنار کی دکان پر لے گئی تھیں لیکن وہاں جا کر معلوم ہوا کہ سنار اپنی دکان کسی سبزی فروش کے ہاتھ بیچ کرمری روڈ پر چلا گیاہے لہٰذا قصور سنار کا تھا یاآپ کا میراکیسے ہوا؟
ارے جانے بھی دیں آپ تو ہمیشہ بال کی کھال اتارتے رہتے ہیں۔

لیجئے پھر ہمیشہ اور جہاں تک کھال اتار نے کاسوال ہے خداگواہ ہے کہ کھال اتارنے کی حرکت میں نے زندگی بھر نہیں کی اور نہ بال اور نہ بکرے کی۔
اگلے روز ہمارا ڈائریکٹر ریٹائرڈ ہوا تو دفتروالوں نے اسے الوداعی پارٹی دینے کااہتمام کیا یہ خالص مردانہ پارٹی تھی۔میں نے بیگم کوکسی قدرمعذرت آمیرلہجے میں بتایا کہ مجھے اس پارٹی میں اکیلے ہی جانا پرے گا۔
کہنے لگیں۔
ٹھیک ہے مگر آپ کا باہر جانا اور مجھے ہمیشہ اکیلے چھوڑ کرجانا اچھا نہیں لگتا۔
لیکن بیگم میں نے احتجاجاکہا:
پچھلی دفعہ جب میں تمہیں اکیلا چھوڑ کر باہر گیا تھا کہ دس سال پہلے کی بات ہے اور گیا بھی اس لیے تھا کہ بندٹوٹ جانے کی وجہ سے آدھی رات کو تمام مردوں کو شہربچانے کے لیے سیلاب کا مقابلہ کرنا پڑا تھا۔ظاہر ہے اس تقریب میں آپ کی شرکت مناسب نہ ہوتی۔

جواب میں ارشاد ہوا۔
آپ ہمیشہ کوئی نہ کوئی بہانہ ڈھونڈلیتے ہیں۔
دیکھا آپ نے پھر ہمیشہ پھر بہانہ
اگلے روزڈرائنگ روم میں بیٹھا سگریٹ پی رہا تھا کہ اتفاقاّ تھوڑی سی راکھ قالین پر گرگئی۔بیگم نے جھٹ الزام تراشی کی۔
آپ ہمیشہ قالین پر راکھ جھاڑدیتے ہیں۔
میں نے کہا کبھی کبھی راکھ گرجانے سے تو مجھے انکار نہیں لیکن اگر میں ہمیشہ اپنے چالیس سگریٹ روزانہ کی راکھ قالین پرجھاڑتا تو گزشتہ پندرہ سالوں میں اس ڈرائنگ روم میں 109,50,000= 50ضرب40ضرب 365ضرب 15گرام یاتقریباََ گیارہ ٹن راکھ کاڈھیرلگ چکاہوتا، اور اس صورت میں یہ ڈرائنگ روم کی بجائے کوئلہ سینٹر نظر آتا۔

لیکن بجائے اس کے کہ اپنی غلطی کااحساس کرتے ہوئے کوئی معذرت کرتیں یا سیدھی سادھی معافی مانگتیں کہنے لگیں۔
تو سچ سچ اتنی راکھ جمع ہوجاتی۔پھر تو اچھا ہوامیں جوں توں کرکے ہرروز قالین صاف کرتی رہی۔
گویا محترمہ نے گیارہ ٹن فرضی راکھ ڈھونے کاکریڈٹ بھی اپنی جھولی میں ڈال لیا۔
چند روز ہوئے دفتر بندہوا تو میں گھر جانے نیت سے کار میں بیٹھا، مگر انجن نے جواب دے دیا۔
ناچارکارکودفتر ہی چھوڑا اور بس سے گھر روانہ ہوا۔بس سٹاپ سے گھر پہنچا لیکن جو نہی اندرقدم رکھا۔بیگم چلائی۔
آپ ہمیشہ کیچڑسے لتھڑے ہوئے جوتے پہنے ڈرائنگ روم میں داخل ہوجاتے ہیں۔
یہ میری پیٹھ پرآخری تنکا تھا۔میں نے اس لمحہ ایک فیصلہ کرلیا اور اس فیصلے کی بدولت۔
ہمیشہ اپنا سگریٹ قالین پر جھاڑتا ہوں۔
اور بیگم صاحبہ کوسچ مچ جس سے انہیں کمرکی مستقل شکایت ہے۔

غسل خانے کا نلکا ہر روز کھلا چھوڑ آتاہوں۔
اور بیگم صاحبہ اسے بھاگم بھاگ بندکرتی رہتی ہیں۔
جب بھی بیگم میرے ساتھ کار میں نکلتی ہیں میں ہمیشہ غلط رستے پر ہولیتا ہوں۔بیگم چلاتی رہتی ہیں کہ یہ ہے صحیح رستہ ادھر مڑئیے۔آخر مڑتا ہوں تو لیکن بیگم صاحبہ کوذراتڑپاکر۔
ہر روز عارضی طور پر چابیاں گم کردیتا ہوں تاکہ بیگم صاحبہ تھوڑی دیر کے لیے سٹپٹائیں اور سٹپٹاتی رہیں۔

جہاں کہیں کیچڑ ملے جوتوں پر مل کر ڈرائنگ روم میں آجاتا ہوں۔بیگم پاؤں پڑتی ہیں کہ خدارا ایسا نہ کیجئے میں تھوڑی دیر کے لیے آنکھیں بند کرکے لطف اٹھاتا ہوں۔
الغرض اب بیگم نے ان ہمیشہ والے الزام جملوں کا استعمال ترک کردیاہے۔اب ان کا مرغوب فقرہ ہے۔آپ پہلے تو ایسا نہیں کرتے تھے میراچاند۔اس پر پھر میں تھوڑی دیر کے لیے آنکھیں بند کر کے لطف اٹھاتاہوں۔ویسے میں یہ حرکتیں کرنا چھوڑتو دوں گا لیکن کچھ روز نہیں تاکہ یہ سبق بیگم کو اچھی طرح ذہن نشین ہوجائے ایک یادوکو ہمیشہ کہنا درست نہیں نہ حقیقت کے طور پر اور نہ گرائمر کی روسے۔
آخری خبر یہ ہے کہ بیگم صاحب کی گرائمر بڑی تیزی سے سدھررہی ہے۔

Browse More Urdu Mazameen