ابن انشاء ایک قدرتی مزاح نگار ہے۔ جتنا زیادہ وہ لکھتا ہے، اتنا ہی اس کا اسلوب نکھرتا جاتا ہے۔
ابن انشاء
۱۹۲۷ ۔۱۹۷۸ء
ابن انشاء ایک قدرتی مزاح نگار ہے۔ جتنا زیادہ وہ لکھتا ہے، اتنا ہی اس کا اسلوب نکھرتا جاتا ہے۔ غیر ملکی مصنفین میں ایسے کئی صاحب قلم ہیں۔ ہلبر بیلاک ، پریسٹلے وغیرہ۔ اس ملک میں ایسے لکھنے والے بہت کم ہیں۔ اردو مزاح میں ابن انشاء کا اسلوب اور آہنگ نیا ہی نہیں،ناقابل تقلید بھی ہے۔ سادگی وپرکاری، شگفتگی و بے ساختگی میں وہ اپنی نظیر نہیں رکھتے۔
ان کی تحریریں ہماری ادبی زندگی میں ایک سعادت اور نعمت کا درجہ رکھتی ہیں۔ (مشتاق احمد یوسفی)
سوانحی اشارے
ابن انشاء کا اصل نام شیر محمد خان ہے۔ آپ ۱۵ جون ۱۹۲۷ء کو ضلع جالندھر کے ایک گاؤں کے متوسط درجے کے راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی۔ ۱۹۴۲ء میں لدھیانہ سے میٹرک پاس کیا، ۱۹۴۲ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور ۱۹۵۳ء میں اردو کالج کراچی سے ایم اے کیا۔
(جاری ہے)
جولائی ۱۹۴۷ء میں ابن انشاء آل انڈیا ریڈیو سے منسلک ہو گئے۔ تقسیم ہند کے بعد لاہور میں مقیم ہو کر ریڈیو پاکستان میں اپنے فرائض سر انجام دینے لگے۔ ۱۹۵۰ء میں ریڈیو پاکستان کو چھوڑ کر دستور ساز اسمبلی میں سنےئر ٹرانسلیٹر مقرر ہوئے۔ ۱۹۵۶ء میں محکمہ ولیج اینڈ پبلسٹی میں مطبوعات کے ایڈیٹر ہوئے اور ”پاک سر زمین “ کے نام سے ایک ماہوار رسالہ بھی جاری کیا جو ۱۹۶۱ء تک نکلتا رہا۔
اس کے بعد پاکستان کونسل آف ایگر یکلچرل ریسرچ نے ابن انشاء کی خدمات اسسٹنٹ ڈائر یکٹر مطبوعات کے طور پر لے لیں۔ ۱۹۶۱ء میں بلجیم میں شاعروں کا میلہ ہوا تو پاکستان سے بنگالی شاعر ابوالحسن اور اردو شاعر ابن انشاء نے شرکت کی۔ اس طرح طویل اور خوشگوار سفر ناموں کا آغاز ہوا۔ ابن انشاء نے متعدد غیر ملکی زبانوں میں ناولوں ، کہانیوں ، سفر ناموں اور نظموں کے اردو زبان میں ترجمے کئے ۔
بچوں کے لئے خوبصورت نظمیں لکھیں۔ ان کی نظموں کا مجموعہ ”بلو کا بستہ “۱۹۵۸ء میں شائع ہوا۔ ابن انشاء کے سفر نامے دنیا گول ہے، آوارہ گرد کی ڈائری ، ابن بطوطہ کے تعاقب میں ، چلتے ہو تو چین کو چلئے اور نگری نگری پھر ا مسافر شائع ہو چکے ہیں۔ طنز و مزاح پر مشتمل ان کی کتابیں ”خمار گندم “ اور ”اردو کی آخری کتاب“ بہت مقبول ہو ئیں۔ اس کے علاوہ ان کے شعری مجموعے ”چاند نگر“ اور ” اس بستی کے کوچے میں “شائع ہو چکے ہیں۔ ایک روسی ناول کا اردو ترجمہ بھی ”سحر ہونے تک“ کے نام سے کر چکے ہیں۔
ابن انشاء کا ۱۱ جنوری ۱۹۷۸ء کو کراچی میں انتقال ہوا۔ آپ پا پوش نگر کے قبر ستان میں مدفون ہیں۔