Property Dealer Se Siasatdaan Tak - Article No. 2067

Property Dealer Se Siasatdaan Tak

پراپرٹی ڈیلر سے سیاستدان تک - تحریر نمبر 2067

اے رحمن ملک“․․․․․ وہ نام لکھتا ہے اور فون پر بات کرنے سے پہلے اپنا تعارف بھی․․․․․ اے رحمن ملک کہہ کر کرواتا ہے․․․․․ میں نے ازراہ مذاق کہہ دیا․․․․․․ ملک کیا تمہیں عطاء الرحمن کہلوانا پسند نہیں․․․․․․؟

پیر 4 جولائی 2016

حافظ مظفر محسن:
اے رحمن ملک“․․․․․ وہ نام لکھتا ہے اور فون پر بات کرنے سے پہلے اپنا تعارف بھی․․․․․ اے رحمن ملک کہہ کر کرواتا ہے․․․․․ میں نے ازراہ مذاق کہہ دیا․․․․․․ ملک کیا تمہیں عطاء الرحمن کہلوانا پسند نہیں․․․․․․؟
اس نے تھوڑا ساسوچا اور وعدہ کیا کہ آئندہ میں خود کو اعلیٰ نام یعنی عطاالرحمن کے طور پر ہی خود کو متعارف کرایا کروں گا․․․․․․ میں نے کہا․․․․․․ کوئی بات بھی تو کریں․․․․․․ جس طرح اے رحمن ملک کا لبادہ اتار دیا ہے․․․․․․ایسے ہی کوئی سچ اور بول دو․․․․․ ایک سچ بولنے لگاہوں․․․․․․ کسی سے بات مت کرنا․․․․․ اس نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے نہایت آہستہ سے کہا․․․․․
کل میں ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا․․․․․․ بہت بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کے پاس․․․․․ پارٹی ٹکٹ الاٹ ہورہے تھے․․․․․․ ایک پراپرٹی ڈیلرکا ”پروفائل“ پیش ہوا۔

(جاری ہے)

وہ چند سال پہلے ایک ٹوٹی دوکان کے باہر ٹوٹی پھوٹی کرسی پر بیٹھ کر گاہک کاانتظار کیاکرتا تھا․․․․․ کسی کامکان کرائے پہ چڑھ جاتا کچھ مالک مکان دے دیتا کچھ بے چارہ کرایہ دار اداکرتا اور اس کی دال روٹی چل جاتی․․․․ اب اس کا ” پروفائل“ ایک چھوٹی چھوٹی داڑھی والے اس کام پر مامورسیاسی ورکرنے پیش کیااور بتایا کہ تین ارب روپے کے اس شخص کے کل اثاثے ہیں اور اگر پارٹی ٹکٹ کنفرم ہوجائے تو پچاس کروڑ روپے اپنی الیکشن مہم پر لگائے گا۔

پچاس کروڑ․․․․․ پچاس کروڑ“․․․․․․․ اچھا” پچاس کروڑ“․․․․․․․․ میں نے تین دفعہ یہ لفظ دہرائے تو اس نے میرے سر پر ہلکی سی چپت رسید کی کی․․․․․ گویا کیسٹ پھنس جانے سے میوزک رک گیا اورچپت لگانے سے پرانا ٹیپ ریکارڈ پھر سے چل پڑا․․․․․
میں نے چونکہ وعدہ کیاتھا کہ کہیں کسی سے بات نہیں کروں گا․․․․․․ اس لئے میں نے ہونٹ سی لئے ہیں مگر چونکہ میں نے یہ وعدہ نہیں کیاتھا کہ لکھوں گا بھی نہیں․․․․․ اس لئے لکھ دیا․․․․․ مگرآپ پلیز کسی سے بات نہ کیجئے گا․․․․․․؟ میں آپکا شکرگزار ہوں گا․․․․․ ورنہ اے رحمن ملک․․․․․․ سوری عطاء الرحمن آئندہ میرے سے اس طرح کہ بات نہیں کرے گا۔

میں اس وقت سے حیران ہوں کہ وہ پراپرٹی ڈیلر کس قدر ذہین ہے․․․․․ اس نے پراپرٹی کے کاروبار کے بعد کس قد اچھا کام اپنے لئے چنا ہے․․․․․․ میں دعویٰ کرتا ہوں کہ ” یہ پراپرٹی ڈیلر“ بہت ترقی کرے گا اور ترقی کی منازل ایسے طے کرتا چلاجائے گا جیسے بچہ چھٹی کے وقت سڑھیوں سے اترتا ہے اسکوں میں ․․․․․ ایک ایک کی جگہ دو دو سڑھیاں اکھٹی اترجاتا ہے۔
بلکہ اس سے گر جانے کابھی اندیشہ ہوتا ہے۔ اس لئے یہ پراپرٹی ڈیلر” لفٹ“کے ذریعے ڈیڑھ منٹ میں ہی گراؤنڈفلور سے تیرھویں منزل تک پہنچ جائے گا۔
میں نے عطاء الرحمن سے گلہ کیا․․․․․․ یار ملک تم نے سیاست کی “ یہ خوبصورت دنیا کیوں جوائن نہیں کی․․․․ وہ ہنسا․․․․․․ اور اس کی آنکھیں پر نم ہوگئیں․․․․․․․ پھر بولا․․․․․․ لوآگے سنو․․․․․ وہ جو” پراپرٹی ڈیلر“ ہے ناں پچاس کروڑ والا․․․․․․ وہ جب یہ گفتگو کررہاتھا․․․․․ اس وقت دور لینڈ کروز کے پاس اس کے دس بارہ باڈی گارڈ کھڑے تھے اور وہ بار بارادھر اُدھر دیکھ رہا تھے․․․․․ جب یہ محفل“ ختم ہوئی اور ٹکٹ کنفرم ہوگئی تو میں نے پوچھا․․․․․․ سرکارآپ ادھر اُدھر کیوں دیکھ رہے تھے․․․․․․؟
وہ بولا عطاء الرحمن صاحب․․․․․․ پچھلے مہینے مجھے اغواکرنے کی دھمکیاں ملی تھیں میں نے یہ دس بارہ باڈی گارڈ رکھ لئے تھے۔
مگر میں بھول گیا کہ میرے بچے بھی اسکول آتے جاتے ہیں․․․․․ اور وہ دھمکیاں دینے والے میرے بچے کو اٹھا کرلے گئے․․․․․․ پولیس کوبتایااور شکر ہے بہت ساپیسہ ادا کرکے بچے زندہ واپس مل گے اب اس کے لئے میں نے علیحدہ سے چار باڈی گارڈز رکھے ہیں۔
یہ کہہ کر پراپرٹی ڈیلر نے ہاتھ چھڑاکر بھاگنا چاہاتو میں نے روکا․․․․․ کہ آئیں آپ کو کسی اچھے سے ہوٹل میں کھانا کھلاؤں ․․․․․ بہت دن ہوئے اکھٹے بیٹھ کر گپ شپ نہیں کی․․․․․ اس نے منہ میرے دائیں کان کے ساتھ لگایا․․․․․․ اس کے چہرے پر خوف طاری ہوگیااور رنگ زرد سا ہوگیا․․․․․
آہستہ اور بڑی رازداری سے بولا․․․․․
عطاء الرحمن صاحب․․․․․․ میں ضرور آپ کی دعوت قبول کرتا مجھے سخت بھوک لگی ہے․․․․․ میں نے الیکشن کے حوالے سے آپ سے کافی سارے قیمتی مشورے بھی لینے ہیں اور کچھ بیانات بھی لکھوانے ہیں جو میں ہرروز ایک ایک کر کے اخبارات کو اپنے آئندہ عزائم کے حوالے سے جاری کیاکروں گا․․․․․․ مگر میں نے شہر کے سب سے بڑے ذہنی امراض کے ماہر سے وقت لیاہوا ہے․․․․․․ جب سے بچہ اغواء ہونے کے بعد واپس آیاہے اس کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں وہ خوف کاشکار ہے․․․․․ دیواروں کو گھورتا رہتا ہے․․․․․ اکیلا واش روم میں بھی نہیں جاتا․․․․․ ایسی ہی کچھ حالت میری بھی ہے․․․․․ آپ دعا کریں․․․․․․ میری سیٹ کنفرم رہے․․․․․․ میری سیٹ کسی اور کوالاٹ نہ ہو“ میں آنکھیں پھاڑے آج کے پراپرٹی ڈیلر اور مستقبل کے سیاستدان کودیکھ رہاتھا۔
ملک بولا۔

Browse More Urdu Mazameen