Subah Karna Shaam Ka - Article No. 2224

Subah Karna Shaam Ka

صبح کرنا شام کا……! - تحریر نمبر 2224

انسان جب مصروف زندگی گزار رہا ہوتا ہے تو صرف یہ کہ اسے اس زندگی کی قدرصحیح طور پرمحسوس نہیں ہوتی بلکہ وہ اپنی پے در پر مصروفیات کی وجہ سے کبھی کبھی خود کو قابل رحم بھی محسوس کرنے لگتا ہے

جمعہ 27 اپریل 2018

انسان جب مصروف زندگی گزار رہا ہوتا ہے تو صرف یہ کہ اسے اس زندگی کی قدرصحیح طور پرمحسوس نہیں ہوتی بلکہ وہ اپنی پے در پر مصروفیات کی وجہ سے کبھی کبھی خود کو قابل رحم بھی محسوس کرنے لگتا ہے حالانکہ قابل رحم زندگی کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب انسان کی مصروفیات ختم ہوجاتی ہیں اور اسے فارغ وقت کی وجہ سے صبح سے شام کرنا جوئے شیر لانے کے برابر محسوس ہوتا ہے۔
انسان کی زندگی میں یہ تکلیف دہ دور اس کی ریٹائرمنٹ کے بعد شروع ہوتا ہے او لا و جوان ہو چکی ہوتی ہے اور ان کی مصروف زندگی کے اپنے تقاضے اور اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں۔ چنانچہ ریٹائرڈ بزرگوں کے اپنے تقا ضے اور اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں۔ چنانچہ ریٹائرڈ بزرگوں کو ٹائم پاس کرنے کے لیے گپ شپ کی خاطر اہل خاندان میں سے بھی کوئی ایسافرد نہیں ملتا جو اس مشکل وقت میں پوری طرح ان کے کام آسکے چنانچہ اس صورت میں وقت گزاری کے لئے وہ باہر سے کوئی آدمی تلاش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس اجمال کی تفصیل بہت زیادہ ہے اور اس کی بے شمار صورتیں ہیں مگر ہم طوالت کے خوف سے ان سب سے قطع نظر کر کے مکالموں کی صورت میں صرف ایک مثال پیش کرتے ہیں۔ اس المیہ ڈرامے کا منظر نامہ یہ ہے کہ بزرگ موصوف وقت گزاری کے لیے کسی دکان کے باہر مونڈھے پر بیٹھے حقہ پی رہے ہیں کہ ایک راہ گیران کے پاس آتا ہے اور پوچھتا ہے کہ سمال انڈسٹریز کا دفتر کدھر ہے؟ ریٹائرڈ بزرگ برابر والامونڈھا اس کی طرف سرکاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ بیٹھیں میں بتاتا ہوں۔
اب ذرا ان کے مابین گفتگو ملاحظ فرمائیں۔
آپ کہاں سے آ رہے ہیں؟
جی! گوجرانوالہ سے آ رہا ہوں ؟
وہاں کسی محلے میں رہتے ہیں؟
سٹیلائٹ ٹاوٴن میں رہتا ہوں۔
شیخ اکرم صاحب کو تو آپ جانتے ہوں گے؟
نہیں جی؟
کمال ہے ‘کتنے عرصے سے آپ وہاں رہ رہے ہیں؟
تھوڑا ہی عرصہ ہوا ہے۔
تبی۔۔ لاہور تک ٹرین میں آئے ہیں یا بس میں؟
جی بس میں آیا ہوں۔

پرائیویٹ بس میں آئے ہیں یا جی ٹی ایس میں؟
پرائیویٹ بس میں آیا ہوں۔
پھر تو آپ بادامی باغ اترے ہوں گے؟
جی ہاں۔
وہاں سے رکشے میں یہاں تک آئے کہ دیگن میں؟
جی رکشے میں آیا ہوں۔“
رکشے والا اسٹیشن کی طرف سے لایا ہوگا؟
نہیں جی ! دوسری طرف سے آیا ہوں۔
یہ رکشے والے بڑے غلط لوگ ہیں
جی ہاں وہ ذرا مجھے بتادیں سمال انڈسٹریز کا دفتر کدھر ہے؟
آج کل سیاست کدھر جارہی ہے۔

اللہ بہتر جانتا ہے جی ! وہ سمال انڈسٹریز………
"شادی وادی تو ہوگئی ہوگی ؟
جی ہاں !“
رشتے داروں میں ہوئی ہے؟
“ نہیں جی
باہر ہوئی ہوگی؟
جی ہاں“
بچے کتنے ہیں
سمال انڈسٹریز۔۔۔
بھئی واہ آپ میں تو حس مزاح بھی بہت ہے یہ بچے بھی تو سمال انڈسٹریز ہی میں آتے ہیں کتنے بچے ہیں خیر سے؟“
بزرگوں مجھے بہت دیر ہورہی ہے۔
ابھی مجھے واپس گوجرانوالہ بھی جانا ہے۔
بس میں جائیں گے یا ٹرین میں؟
بس میں
پرائیویٹ بس یاجی ٹی ایس میں؟
پرائیویٹ بس میں؟
پھرتو بادامی باغ سے بیٹھیں گے
جی ہاں
بادامی باغ تک رکشہ لیں گے یا ویگن سے جائیں گے؟
رکشے میں جاوٴں گا۔“
اسٹیشن کی طرف سے یا؟
یہ رکشے والے بڑے غلط لوگ ہوتے ہیں۔
جی ہاں مگر بزرگو مجھے سمال انڈسٹریز کا دفتر بتادیں مجھے بہت جلدی ہے۔
بھی آپ تواقعی جلدی میں لگتے ہیں چلیں میں بتاتا ہوں یہ جہاں آپ بیٹھے ہوئے ہیں اسی لائن میں دو بلڈنگیں چھوڑ کر تیسری بلڈنگ میں اس کا دفتر ہے۔ آپ کام نمٹا ئیں پھرذرا گپ شپ ہوگی میں تو یہیں بیٹھاہوں؟“

Browse More Urdu Mazameen