Drones will soon decide who to kill

Drones Will Soon Decide Who To Kill

جلد ہی ڈرون، بغیر انسانی مداخلت کے، خود فیصلہ کریں گے کہ کس کو قتل کرنا ہے اور کس کو چھوڑنا ہے

امریکی فوج نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایسا ڈرون بنایا ہے جو مصنوعی ذہانت کے استعمال سے خود ہی فیصلہ کرسکتا ہے کہ کسی گاڑی یا شخص کو ٹارگٹ کرنا ہے یا نہیں۔ اس سے پہلے ملٹری ڈرون کو انسانی آپریٹر آپریٹ کرتے ہیں لیکن اس نئی ٹیکنالوجی سے ڈرون بغیر انسانی مداخلت کے خود فیصلہ کریں گے کہ کسے قتل کرنا ہے اور کسے چھوڑنا ہے۔ اندازہ ہے کہ ان ڈرونز کے فوج میں شامل کرنے کے بعد معاشرے میں اس حوالے سے قانونی اور اخلاقی حوالوں سے نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔


اس وقت فوج میں جو خطرناک ڈرون،جیسے MQ-9 Reaper استعمال ہو رہے ہیں انہیں ایک پائلٹ سیٹلائٹ کی مدد سے کنٹرول کرتا ہے۔ جب کوئی پائلٹ بم یا میزائل فائر کرتا ہے تو ہیومن سنسر آپریٹر لیزر کی مدد سے اس کی مطلوبہ ہدف تک رہنمائی کرتا ہے۔

(جاری ہے)

کسی بھی انسانی ہدف کو قتل کرنے کے لیے انسانی عملے کا موجود ہونا اخلاقی اور قانونی طور پر درست ہے۔ ایک ڈرون کے پائلٹ کا کہنا ہے کہ میرا ذہن ایسا ہے، میں کسی شرپسند کو تو چھوڑ سکتا ہوں لیکن ایسے ہدف کو جو انسانوں کو قتل کر سکتا ہو، اسے نہیں چھوڑ سکتا۔

اس بات کو دیکھا جائے تو نئے ڈرون پر بہت سے سوالات کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اگر ڈرون کے آپریٹرز میں سےا نسانوں کو ہٹا دیا جائے تو ڈرون کی طرف سے ہونے والی کسی غلطی کی ذمہ داری مصنوعی ذہانت کے سائنسدانوں پر آئے گی۔ تاہم اس حوالے سے بحث ابھی سے شروع ہو چکی ہے۔

تاریخ اشاعت: 2018-04-16

More Technology Articles