ماحولیاتی تبدیلیاں کئی ہزار سالہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا خطرہ

کئی تہذیبیں فنا ، قدرتی ماحول کا بڑا حصہ معدوم ہو سکتا ہے، پولینڈ میں ماحولیات کانفرنس سے ماہرین کا خطاب

منگل 4 دسمبر 2018 13:55

ماحولیاتی تبدیلیاں کئی ہزار سالہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا خطرہ
وارسا۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2018ء) ماہرین نے ماحولیاتی تبدیلیوں کو کئی ہزار سالہ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا خطرہ قراردیتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ ان تبدیلیوں کے نتیجہ میں کئی تہذیبیں فنا اور قدرتی ماحول کا بڑا حصہ معدوم ہو سکتا ہے۔پولینڈ کے شہر کاٹوویس میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سر ڈیوڈ ایٹن بورو نے دنیا کے درپیش ماحولیاتی تبدیلیوں کے سب سے بڑے خطرے کا ذمہ دار خود انسانوں کو ہی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو رواں صدی کے اختتام تک 1.5 درجی سینٹی گریڈ سے کم رکھنے میں ناکامی کی صورت میں تہذیبوں اور قدرتی ماحول کی تباہی نوشتہ دیوار ہے اس لئے فیصلہ سازوں کو دنیا اور انسانیت کو اس تباہی سے بچانے کے لئے وقت ضائع کئے بغیر فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

(جاری ہے)

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوترش نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں کئی ممالک کے لیے پہلے ہی زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا کم کاربن والی معیشت کی طرف منتقلی کے سفر میں ابھی تک اس مقام کے قریب بھی نہیں پہنچی جہاں ہمیں ہونا چاہیئے تھا اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج چار سال کے دوران کم ہونے کے بعد اب پھر بڑھ رہا ہے۔اس سے قبل پولینڈ میں ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں کانفرنس کے آغاز پر عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے سرگرم چار سرکردہ ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ زمین نازک موڑ پر پہنچ گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی زیرِ نگرانی ہونے والی کانفرنس میں چار سابق صدور نے موثر فیصلہ سازی پر زور دیا۔ان میں فجی کے فرینک بینی مارمرا، مراکش کے صلاح الدین مزوار، فرانس کے لوراں فابیوس اور پیرو کے مینوئل پلگر ویڈال شامل ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دنیا پیرس معاہدے میں طے پانے والے اہداف حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے خطرناک گیسوں کے اخراج میں فوری کمی لانا ہو گی۔پولینڈ میں جاری اس کانفرنس کے لئے دنیا کے 29 ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت نے خصوٖصی پیغامات جاری کئے ہیں۔