Hazrat Ume Asim Rehmat Ullah Alaiha - Article No. 1179

Hazrat Ume Asim Rehmat Ullah Alaiha

حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا - تحریر نمبر 1179

ماں کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہے۔ اس بات کی تصدیق ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا کے وقعہ سے ہوتی ہے۔

جمعہ 8 مئی 2015

حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا
ماں کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہے۔ اس بات کی تصدیق ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا کے وقعہ سے ہوتی ہے۔ ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا عالم اسلام کے دو جلیل القدر خلفاء کے درمیان ایک نظر نہ آنے والے رابطے کی طرح ہیں۔ یہ دو خلفاء حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلفائے راشدین میں شامل ہیں اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ خلفائے راشدین کے اطوار کو دوبارہ زندہ کرنے والے خلیفہ ہیں۔


ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی پوتی تھیں اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں ۔ حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا کی والدہ کا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بہو بننے کا واقعہ بھی نہایت دلچسپ اور ایمان افراز ہے اور اسلام کی تاریخ میں یہ واقعہ آج بھی زندہ ہے۔

(جاری ہے)

آپ کی یاد داشت کے لئے ہم اس واقعہ کو دہرادیتے ہیں۔


حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا دورانِ خلافت معمول تھا کہ وہ رات کو اپنے غلام اسلم کے ساتھ شہر میں گشت کیا کرتے تھے۔ گشت کرنے کی وجہ یہ تھی کہ خلیفہ یعنی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو شہریوں کے حالات سے آگاہی رہے۔ ایک رات و ہ گشت کرتے کرتے تھک گئے تو ایک مکان کی دیوار سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ گھر کے اندر س دو عورتوں (ماں بیٹی) کی آوازیں آرہی تھیں۔
ماں بیٹی کو ترغیب دے رہی تھی کہ وہ دودھ میں پانی ملا دے تاکہ دودھ کے زیادہ پیسے ملیں۔ بیٹی کا جواب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لئے خوشگوار طور پر حیران کن تھا ۔ بیٹی نے کہا کہ ماں میں دودھ میں پانی نہیں ملاوٴں کی کیونکہ امیرالمومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دودھ میں پانی ملانے سے منع کیا ہے۔ اس پر ماں نے بیٹی کو ڈانٹ کر کہا کہ وہ دودھ میں پانی ضرور ملائے یہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ یا کوئی دوسرا شخص نہیں دیکھ رہا ہے۔
لڑکی نے جواب دیا کہ ماں اگر خلیفہ نہیں دیکھ رہا تو کیا ہوا، اللہ تو دیکھ رہا ہے اور یہ کھلا گنا ہ ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام اسلم کو کہا کہ اس مکان کو پہچان لے۔ صبح ہوئی تو غلام اسلم کو کہا کہ وہ اس مکان کے مکینوں کے بارے میں معلومات حاصل کر کے آے۔ غلام اسلم نے معلومات حاصل کیں اور واپس آ کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ وہ ایک بیوہ اور اس کی بیٹی کا مکان ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اس لڑکی کی خدا خوفی اور دیانتداری بہت پسند آئی تھی۔ انہوں نے اس لڑکی کی رشتہ اپنے بیٹے کے لئے مانگ لیا۔ اس طرح وہ ایماندار لڑکی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بہو بن گئی۔ حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا اس لڑکی کی بیٹی تھیں۔ حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا جو ان ہوئیں تو ان کی شادی مصر کے گورنر عبدالعزیز بن مروان سے ہوئی جو کہ بنوامیہ کے پانچویں خلیفہ عبدالملک بن مروان کے بھائی تھے۔
61 یا 26 ہجری میں ام عاصم رحمتہ للہ علیہا کے بطن سے حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ ان کی تربیت اپنی ماں کے ہاتھوں ہوئی ۔ 99 ہجری میں جب ہو مسند خلافت پر براجمان ہوئے تو انہوں نے خلافت راشدہ کی یاد تازہ کر دی اور عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کی۔ اگرچہ ان کے دور کو دیکھنے کے لئے ان کی والدہ زندہ نہ تھیں۔ حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا نے اپنے شوہر عبدالعزیز کی زندگی میں ہی وفات پائی اور عبدالعزیز نے ان کی دوسری بہن سے شادی کی۔

Browse More Great Muslim Mothers

Special Great Muslim Mothers article for women, read "Hazrat Ume Asim Rehmat Ullah Alaiha" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.