Barbara McClintock 1902 To 1992 - Article No. 1433
باربرامک کلِنٹوک(1902ء تا1992ء) - تحریر نمبر 1433
نوبل انعام یافتہ کلنٹوک کو بیسویں صدی کی بااثر ترین ماہرین جنینیات میں سے ایک قرار دیاجاتا ہے۔ جنین اور کروموسوم کے حوالے سے اُس کا انقلابی کام جنین کی کارکردگی میں بنیادی تصور کیا جاتا ہے۔
جمعرات 24 مارچ 2016
1951ء میں مک کلنٹوک نے کولڈسپرنگ باربرسمپوزیم برائے Quantitative Biologyمیں کروموسم کا طرز عمل اور جنینی اظہار“ کے عنوان سے ایک مقالہ پڑھا۔
(جاری ہے)
مک کلنٹوک کے کولیگزڈارونی روایت کے مطابق جینز میں تبدیلیوں کو اتفاق مانتے تھے اور ایک ایسے دور میں کام کررہے تھے جب ڈی این اے کاسٹرکچر بیان نہیں کیاگیا تھا۔ انہوں نے مک کلنٹوک کی تھیوری کا کوئی زیادہ اثر قبول نہ کیا۔ مک کلنٹوک اپنی مخصوص استقامت کے ساتھ دوبارہ کولڈسپرنگ ہاربر لیبارٹری میں تن تنہا تحقیق کے کام میں لگ گئی۔ وہ ہفتے میں چھ دن اور روزانہ بارہ گھنٹے کام کرتی۔
مک کلنٹوک کو اکیلے کام کرنے کی عادت بچپن میں پڑی تھی۔ وہ اپنے چار بہن بھائیوں میں چوتھے نمبر پر تھی۔ وہ بروکلین کے ایک ڈاکٹر تھامس مک کلنٹونک فاکس گیلر کے بقول: اُسے تنہائی میں چیزوں کے متعلق سوچتے رہنے کا بہت شوق تھا۔ وہ گڑیوں پر انجنوں اور لڑکیوں والی کھیلوں کے بجائے سپورٹس کو ترجیح دیتی تھی۔اُس کے والدین خود اعتمادی کے بڑے حمایتی تھے۔ انہوں نے اپنی بیٹی کی تنہائی پسندی پر کوئی اعتراض نہ کیا۔ جب وہ جوان ہوئی تو علم کے شوق کی جگہ کھیلوں کے شوق نے لے لی۔ ایراسمس ہال ہائی سکول میں سائنس اُس کے ذوق وشوق کامرکزبنی جس پر اُس کی ماں کو خاص طورپر پریشانی ہونے لگی۔ ماں کو خوف تھا کہ اُس کی بیٹی کہیں” ایک عجیب، معاشرے سے بالکل کٹاہوا شخص“ نہ بن جائے۔
مک کلنٹوک نے اپنے والدین کے اعتراضات کو خاطر میں لائے بغیر 1919ء میں کارنیل کالج آف ایگری کلچر میں داخلہ لے لیا۔ ابھی وہ جونیئر ہی تھی کہ اُسے جنیٹکس میں یونیورسٹی کا گریجوایٹ کورس لینے کی دعوت دی گئی۔ اُس نے 1927ء میں علم نباتات (بانٹی) میں پی ایچ ڈی کی اور کارنیل میں ہی پڑھانے لگی۔ 1930ء کی دہائی میں مک کلنٹوک کو دوفیلو شپس دی گئیں اور اُس نے میسوری یونیورسٹی میں کام کیا۔ اس عرصے کے دوران اُس نے ایسے چند سائنس دانوں میں سے ایک کے طورپر شہرت حاصل کرلی جو توریث کی تہہ میں موجود کروموسومز کی تفہیم رکھتے تھے۔ اُس نے کروموسوم کے نیوکلیئر آرگنائزر کودریافت سے آگے تھے۔ کہیں تیس برس بعد ہی نیوکلیئر ماہرین حیاتیات اُس کے اخذکردہ نتائج کی وضاحت کرپائے۔ پروموسن کی درخواستیں باربار مسترد ہونے کے بعد 1941ء میں میسوری یونیورسٹی کو چھوڑ کرکولڈسپرنگ ہاربرلیبارٹری میں کام کرنے چلی گئی۔وہ 1944ء میں” نیشنل اکیڈمی آف سائنسز“ کی رکن منتخب ہوئی اور ” جنیٹکس سوسائٹی آف امیریکہ“ کی پہلی خاتون صدر بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ 1992ء میں اپنی وفات تک کولڈسپرنگ ہاربر لیبارٹری میں ہی رہی۔
1960ء اور 1970ء کی دہائیوں کے دوران مک کلنٹوک کو متعدد ایوارڈز ملے جن میں ” نیشنل میڈل آف سائنس“ بھی شامل تھا۔ ان اعزازات کے نتیجہ میں محققین کو مک کلنٹوک کے کام میں دلچسپی پیدا ہونے لگی۔ مالیکولرئیا لوجسٹ حضرات نے آخر کاربیکٹیریا میں ہونے والی کروموسومز کی تبدیلیوں پر تحقیق شروع کی۔ جیمزوانس نے اُسے گریگورمینڈل اور تھامس ہنٹ مورگن کے بعد جنیٹکس کی تاریخ میں تیسری اہم ترین سائنس دان قرار دیا۔
Browse More Special Articles for Women
رمضان اور خواتین کے معمولاتِ زندگی
Ramzan Aur Khawateen Ke Mamolat E Zindagi
رمضان سے پہلے رمضان کی تیاری ہے بہت ضروری
Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori
ذہین بچے کی پیدائش کے لئے حمل کے دوران مخصوص غذائیں
Zaheen Bache Ki Paidaish Ke Liye Hamal Ke Douran Makhsoos Ghizain
جیولری کی ورائٹی سے جگمگاتی دنیا
Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya
زیورات بتائیں شخصیت کے راز
Zewrat Bataain Shakhsiyat Ke Raaz
ورسٹائل ٹرے ․․․ ہر گھر کی ضرورت
Versatile Tray - Har Ghar Ki Zaroorat
موسم کی تبدیلی پر الماری کی ترتیبِ نو
Mausam Ki Tabdeeli Par Almari Ki Tarteeb E Nau
دیدہ زیب ست رنگی چوڑیاں
Deeda Zaib Sat Rangi Choriyon
اِک قوسِ قزح ہے رقصاں
Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan
چوڑیوں کے بغیر ہر فیشن ادھورا
Choriyon Ke Bagair Har Fashion Adhura
میرا بیگ میری دنیا
Mera Bag Meri Duniya
اونچی ایڑی کی جوتیاں اور پیروں کی حفاظت
Unchi Airi Ki Jutiyan Aur Pairon Ki Hifazat