Behtar Mustaqbil Ke Liye Ghizaiyat Ki Ahmiyat - Article No. 1827

Behtar Mustaqbil Ke Liye Ghizaiyat Ki Ahmiyat

بہتر مستقبل کے لئے غذائیت کی اہمیت - تحریر نمبر 1827

اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان کو غذائیت میں کمی کی وجہ سے جی ڈی پی کا 3.2 فیصد نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 2011ء میں حکومت پاکستان نے آخری بارنیشنل نیوٹریشن سروے کیا جس کے مطابق 17 فیصد بچے اور 45 فیصد خواتین میں

جمعرات 7 جون 2018

ربیقہ طارق
اگر میرے خاندان کا تعلق غریب گھرانے سے ہوتا اور میری ماں میری پیدائش کے دوران غذائیت سے بھرپور غذا نہیں لیتیں تو اس بات کے زیادہ امکانات تھے کہ میں کمزور اور لاغر ہوتی۔ پاکستان میں 46 فیصد سے زائد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں جو دنیا بھر میں تیسرے نمبر پر ہے۔ یہ سلسلہ یہیں نہیں تھمتا۔ اس کے بعد یہ بھی ہو سکتا تھا کہ میں 5 برس کی عمر سے قبل ہی مر چکی ہوتی۔

(45 فیصد سے زائد اموات 5 برس سے کم عمر کے بچے غذائیت کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں) اور جیسے جیسے میں بڑی ہوتی غذائیت کی کمی میری تمام نشوونما اور کام کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر چکی ہوتی ا ور میری زندگی بھر کی کمائی 10 فیصد سے بھی کم ہوتی۔
کسی بھی بچے کی پہلے 1000 دنوں کی زندگی اس کی بقیہ زندگی کو متاثر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

مائیکرو وینوٹرئینٹس کی کمی بچے کی جسمانی، جذباتی اور ذہنی نشوونما کو متاثر اور بچے کی زندگی کے ابتدائی سالوں کو خراب کر دیتی ہے اور ملک کے لئے صحت کے مسائل بڑھانے کے ساتھ ساتھ نشوونما میں کمی کرتے ہوئے بہت بڑا معاشی بوجھ منتقل کرتی ہے۔


اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان کو غذائیت میں کمی کی وجہ سے جی ڈی پی کا 3.2 فیصد نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 2011ء میں حکومت پاکستان نے آخری بارنیشنل نیوٹریشن سروے کیا جس کے مطابق 17 فیصد بچے اور 45 فیصد خواتین میں آئرن کی کمی ہے جبکہ 20 فیصد خواتین آئیوڈین کی سخت کمی کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 58 فیصد پاکستانیوں کو غربت اور غذائی قلت کا سامنا ہے۔

حکومت کے پاس غذائیت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے سب سے آسان طریقوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ایک مخصوص پروگرام کا آغاز کرے۔ حال ہی میں اس حوالے سے اقدامات کئے گئے جن میں مائوں کو خاص طور پر 6 ماہ تک کے بچوں کو اپنا دودھ پلانے اور فورڈ فورٹیفکیشن اور سپلیمنٹس کے ذریعے مائیکرونیوٹرینیٹس (MIRCO NUTRIENTS) پر زور دینا شامل ہیں۔ فورٹیفکیشن آف فوڈز غذائیت کو کمی کو پورا کرنے کا سب سے موثر طریقے میں سے ایک ہے۔
جس میں آٹا، کوکنگ آئل اور نمک کے ساتھ ضروری غذائی اجزا میں فورٹیفائیڈ سٹیپل فوڈز شامل کئے جاتے ہیں۔ جب فورٹیفائیڈ فوڈز کو باقاعدگی سے کھایا جائے تو یہ سپلیمنٹس سے زیادہ بہتر اور کافی عرصے تک غذائیت کی کمی کو پورا کر سکتا ہے۔
فورٹیفائیڈ فورڈز خاص طور پر بڑھتے ہوئے بچوں کے لئے بہت اہم ہے جن کو مسلسل مائیکرو نیوٹرینیٹس (MIRCO NUTRIENTS) کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ یہ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی خواتین کے لئے بھی بہت اہم ہے جن کو بہتر مقدار میں غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہیں۔
20 ویں صدی میں ترقی پذیر ممالک میں کئی افراد سوکھے کی بیماری کا شکار تھے جس کی وجہ سے وہ ہڈیوں کے ٹیڑے پن کا شکار ہو جاتے ہیں تاہم اب اس بیماری کا علاج دریافت کر لیا گیا ہے اور بیماری کو کم کرنے کے لئے دودھ، فوڈ اور جوسز میں وٹامن ڈی شامل کرنے کے طریقے کو متعارف کروایا گیا۔
اسی طرح گلہڑ کی بیماری کے بارے میں بھی مسئلہ درپیش تھا تاہم اس مرض کا بھی علاج دریافت کر لیا گیا کہ اگر نم میں آئیوڈین شامل کر لیا جائے تو اس بیماری کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ 1998ء سے امریکہ میں فولک ایسڈ فورٹیفکیشن کو غذائی اجناس پر مشتمل پروڈکٹس میں شامل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ نوزائیدہ بچوں میں نیورل ٹیوب میں ہونے والے نقائص میں ایک تہائی کمی ہوئی۔

فورٹیفکیشن مطلوبہ افراد، گھریلو یا عوامی سطح پر شروع کیا جا سکتا ہے۔ مطلوبہ افراد کو اہم گروپ کی طرف توجہ مرکوز کرنا ہو گا تاکہ کم عمری میں ماں بننے والی خواتین اور 6 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کے لئے غذائیت سے بھرپور خوراک کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے جس میں ڈیری اور وٹامن ڈی کے ساتھ دوسرے فورٹیفائیڈ فورڈز پروڈکٹ کے ساتھ ساتھ فورٹیفائیڈ اسٹیپل فورڈز شامل ہیں۔
اس حوالے سے حکومت اور ڈونر ایجنسیوں کی جانب سے ایک دہائی سے گاہے بگاہے کئی پروجیکٹس شروع کئے جا چکے ہیں۔
فورٹیفکیشن کو غذا میں شامل کرنے کے بعد موثر اور مثبت نتائج سامنے آئے۔ قانون سازی اور فورٹیفائیڈ پروڈکٹس شامل کرنے کے لئے انڈسٹریوں کی پابندی کرنے کے ذریعے یہ کام نہایت آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ 1965ء میں پاکستان میں قانون سازی کی گئی تھی جس کے مطابق تمام خوردنی تیل میں وٹامن اے شامل کیا جانا چاہئے۔
18 ویں ترمیم کے بعد اس قانون کا نفاذ تمام صوبوں میں برقرار رکھا گیا۔ یہ اقدام سالٹ آئیوڈائزیشن یا ویٹ فلور فورٹیفکیشن کے ساتھ آئرن اور فولیٹ (فولک ایسڈ) کے لئے بھی موثر ہو گا۔
تاحال ویٹ فلور فورٹیفکیشن کے حوالے سے کسی بھی قسم کی قانون سازی نہیں کی گئی، صرف سندھ نے نمک میں آئیوڈین کو شامل کرنے کے لئے قانون سازی کی ہے۔ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان دونوں نے نمک میں آئیوڈائزیشن کرنا لازمی قرار دیا۔
جب چھوٹے اور بڑے پیمانے پر ان پروڈکٹس میں ان اجزا کو شامل کیا جائے تو یہ سارے اجزا غذائیت کی کمی کو پورا کرنے میں بہت زیادہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ تاہم اگر ایک بار اس حوالے سے قانون سازی کر دی جائے تو حکومت کو چاہئے کہ وہ اس کے نفاذ کو یقینی بنائے کیونکہ بہت سی خوردنی تیل بنانے والی کمپنیوں میں بہت بری حالت ہے وہ قانون کی کھلم کھلا خلا ف ورزی کر رہی ہیں اور تیل میں صحت مند اجزا شامل کر رہیں۔

تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ویٹ فلورفورٹیفکیشن عام افراد میں آئرن کی کمی کو پورا کر سکتا ہے۔ اعداد و شمار کے لحاظ سے پاکستان کا شمار دنیا کے سب سے زیادہ گندم استعمال کرنے والے ممالک میں سے ہے۔ اس لئے یہاں گندم میں غذائیت کو بڑھا کر بڑے پیمانے پر فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
برطانیہ کی ڈویلپمٹ ایجنسی، یو کے ایڈ نے 2016ء میں 48 ملین ڈالرز کا فوڈ فورٹیفکیشن پروگرام شروع کیا تھا جس کے تحت پاکستان میں غذائی اجزا فولک ایسٹڈ، وٹامنز اے اور ڈی کو براہ راست اسٹیپل فوڈ میں شامل کیا گیا۔
جس میں ملز اور فیکٹریوں کو گندم کے آٹے، کھانے کے تیل اور گھی میں شام لکرنے کے لئے دیئے گئے۔ یہ ایجنسی ہزار سے زائد ملز اور سو سے زائد تیل بنانے والی کمپنیوں کے ساتھ مل کر براہ راست کام کر رہی ہے۔ اسی طرح امریکی ایجنسی یو ایس ایڈ نے ایک پروگرام کا آغاز کیا، جہاں یہ ایجنسی ملز کو سبسڈی ریٹ پر غذائی اجزا فراہم کر رہی ہیں۔
2014ء میں پی اے ٹی ایچ کے تحت پاکستان فوڈ فورٹیفکیشن اسٹڈی ٹیم نے ایک تحقیق کی، جس کے مطابق 85 فیصد شہری اور 65 فیصد دیہی گھروں میں ویٹ فلور فورٹیفکیشن شامل کرنے کی لاگت 5 سال سے بھی زائد عرصے میں صرف 115 ملین ڈالرز آئے گی اور اسی طرح 5 سال سے بھی زائد عرصے میں خوردنی تیل میں فوڈ فورٹیفکیشن شامل کرنے پر 17 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔
2015ء میں پاکستان کے ڈائریکٹر آپ نیوٹریشن نے ایک اجلاس میں کہا تھا کہ 20 کلو آٹا میں کئی وٹامنز شامل کرنے پر صرف 5 روپے لاگت آتی ہے جس سے آئیوڈین اور غذائیت کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر غذائیت کی کمی کو پوا کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے لئے زیادہ فنڈز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Behtar Mustaqbil Ke Liye Ghizaiyat Ki Ahmiyat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.