Benazir Bhutto Ki Basalhiyat Beti - Article No. 1844

Benazir Bhutto Ki Basalhiyat Beti

بے نظیر بھٹو کی باصلا حیت بیٹی - تحریر نمبر 1844

نانا سے سیاست ،ماں سے قر بانی اور باپ سے معا ملہ فہمی کادرس لینے والی آصفہ بھٹو پیپلز پارٹی میں نئی روح پھو نکے کا عزم رکھتی ہیں

پیر 6 اگست 2018

ہمامیر حسن
”باتونی آصفہ بھٹو “
آصفہ بے نظیر بھٹو کی بہت لاڈلی تھیں جبکہ بے نظیر بھٹواکثر و بیشتر اپنے انٹر ویوز کے دوران بھی بچوں کو اپنے ساتھ رکھا کرتیں ،ایسے ہی ایک انٹر ویوکے دوران سوال بی بی سے پوچھا گیا مگر جواب ننھی آصفہ کی جانب سے آیا جس پرسب ہنس پڑے ۔بے نظیر بھٹو اکثر کہتی تھی کہ ”آصفہ بہت باتونی اور سمجھ دار ہے “۔

بلاول اور بختیا ور جب کبھی کھیل میں مصروف ہوتے تو آصفہ اپنی والدہ کے اردگر د ہتیں اور سیاست کے موضوع پر ہونے والی گفتگو ب ہت غور سے سنتیں ۔بے نظیر بھٹو بچوں کے لئے کبھی اسپیشل کھانا بھی تیار کیا کرتی تھیں جو آصفہ کو بہت پسند تھا ۔بقول آصفہ ”بی بی اکثر سوچتی تھیں کہ جلاوطنی سے بچوں کو ٹائم دینے کا موقع مل گیا ہے ۔

(جاری ہے)

وہ ہمیں سکول بھی خود لے کر جاتیں اور شا ہنوار کے لئے بھی بہت افسوس کیا کرتی تھیں کہ اس کے بچوں پر باپ کاسایہ نہیں رہا ۔

آصفہ کی بچپن میں اپنی والدہ قربت ہی آج ان کے سیاسی شعور کے پختہ ہو نے کی دلیل ثابت ہوئی ہے۔
محتر مہ بے نظیر بھٹو کی شہادت
محض چودہ برس کی عمر میںآ صفہ اپنی والدہ سے ہمیشہ کے لئے جدا ہو گئیں ۔دسمبر 2007کو محتر مہ بے نظیر بھٹو او لپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ کر کے واپس جارہی تھیں کہ ان پر قا تلا نہ حملہ ہوا اور وہ شہید ہوگئیں ۔آصفہ کے مطابق ”بی بی شہید کے خون نے ملک میں جمہو ریت کی آبیادی کی ہے ۔
انہیں علم تھا کہ پاکستان میں ان کی جان کو خطرہ ہے مگر انہوں نے ہمیں دبئی بھیجا اور خود عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے کے لئے پاکستان پہنچ گئیں حا لا نکہ انہیں آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ ملک واپس نہ جائیں لیکن انہوں نے پر واہ نہ کی اور ملک واپس آئیں تا کہ اپنی سیاسی جدوجہد کا نئے سرے سے آغا ز کر سکیں ،یہاں تک کہ انہوں نے اپنا خون وطن پر نچھاور کر دیا ۔
ایسی بے مثال قر بانی کی دنیا کی سیاسی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ۔وہ بھٹو شہید کے مشن کو جاری رکھنا چاہتی تھیں اور آج ہمارا یہ عہد ہے کہ ہم اپنے خاندان کی کسی قربانی کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔آصفہ اکثر اپنی والد ہ بی بی شہید کویاد کرتی ہیں ،وہ کہتی ہیں کہ ”والدہ کی کمی ہمیشہ رہے گی “۔
عملی سیاست کا آغاز
آصفہ دوران تعلیم ہی سیاست کے میدان میں سر گرم رہی ہیں ۔
وہ جس ماحول میں پلی بڑھیں وہ ہر طرف سے سیاست دانوں اور حکو متی عما ئد ین سے گِھر ا رہتا تھا ۔بلا شبہ بھٹو خاندان نے اس ملک کی سیاست میں فعال کردار ادا کیا ہے ۔اس حوالے سے آصفہ کہتی ہیں ”سیاست کو زندگی سے نکالا نہیں جاسکتا تاہم جب میں خود کو عوام کی خدمت کے قابل سمجھوں گی تب باقاعد ہ طور پر علمی سیاست کا آغاز کروں گی ...اس وقت میری وجہ مسائل سے دوچار جن شعبوں کی طرف ہے ان کی صحت اور انسانی حقوق کے شعبے زیادہ اہم ہے “۔

ایک مشکل دور کی یاد
آصف علی زرداری جب صدر پاکستا ن تھے وہ ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی تمام اہم سر گرمیوں میں آصفہ بھٹو کو شریک کیا کرتے تھے ۔آصفہ بھٹو نے کہا کہ ”یہ میرے لیے بہت ہی خو فناک وقت فتھا ،جب میں تین سال کی تھیں تو میرے والد جیل میں تھے اورجب میں گیارہ سال کی ہوئی تو والد کو جیل سے رہائی ملی ...یہ سارا وقت میرے لیے وحشت ناک تھا “۔

بختاور اور بلاول کا ساتھ
آصفہ کے مطابق ”بلاول ہ موقع پر ہمارے ساتھ مشورہ کر تے ہیں اور کئی سیاسی میٹنگوں میں ساتھ لے کر جاتے ہیں یہ درست ہیں کہ بلاول ایک مشفق بھائی کی طرح ہمارا خیال رکھتے ہیں ۔ہم بہن بھائیوں کا سیاسی نکتہ نظر ہمیشہ سے یکساں رہا ہے ۔ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارا نانا اور والدہ نے جس بڑے مقصد کے لئے اپنی جان قربان کی ہے وہ کتنا عظیم ہے اور اب ہمیں اس کے حصول کے لیے جدوجہد کرنا ہے“۔

بھٹو کے نام لیوا
آصفہ سیاست کے لئے اپنے خاندان کی دی گئی قر با نیوں سے بخوبی واقف ہیں ان کا کہنا ہے ”آج بھی ایک ڈکٹیٹر کے اہم نوا ر ہنے والوں کی حکومت ہے ۔پیپلز پارٹی کو میر ے نانا نے اپنے خون سے سینچا ہے اور میری والدہ نے بھی اپنے خون سے اس کی آبیاری کی ہے ۔آج بھی بھٹو اور بی بی کے نام لیوا اس کے لیے جان دینے کو تیار ہیں ...”تم کتنے بھٹو مارو گے ہرگھر سے بھٹو سے نکلے گا “اس کی عملی تفسیر ہے پیپلزپارٹی وہ سیاسی جماعت ہے جس نے سب سے زیادہ قر بانیا ں دے کر تاریخ رقم کی ہے ۔
ہماری جدوجہد آج بھی آمریت کے ہم نو اؤں کے خلاف ہے ۔اگر چہ ہم بہن بھائیوں کو اپنی والدہ سے قر بت کا اس قدر موقع نہیں ملا جس قدر ہماری والدہ کوہمارے نانا بھٹو شہید کے ساتھ رہنے کا موقع ملا تھا، لیکن بلاول بھٹو زرداری انہی کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اس ملک کے غریب عوام کی آخری امید ہیں ...وہ گر داب میں پھنسے ہوئے اپنے ہم وطنوں کو ایک روشن مستقبل کی نوید ضرور دیں گے ۔
ہمارے والد صاحب بھی اس ضمن میں ان کی رہنمائی کا فریضہ ادا کر رہے ہیں “۔
عو رتوں کے خلاف جرائم میں اضافہ
آصفہ ملک میں ہونے والے عورتوں کے خلاف جرائم میں اضافے کے باعث بھی اکثر پریشان رہتی ہیں ۔وہ سو شل میڈ یا پربھی خواتین پر ہونے ولاے مظا لم کی بھر پور مذمت کرتی ہیں ۔حال ہی میں ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کے حوالے سے آصفہ کا جو مذمتی بیان آیا ،اس میں انہوں نے واضح طور پرکہاتھا ”غیر تی قتل کی تعداد میں تیزی سے اضافہ بہت تشویشناک صورتحال ہے اور ہم اپنے اختلافات کے باوجود بھی موجود حکومت کے ساتھ ہوں گے کہ اگر وہ عورتوں کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی کرے گی ۔
لیکن یہاں تو قانون پر موثر عملدار آمد کی شہرت ضرورت ہے ۔آج پاکستانی عورت انتہائی غیر محفوظ زندگی گزار رہی ہے “۔
مطالعے کا شوق
آصفہ غیر معمولی شخصیت کی مالک ہیں اور ملکی سیاست پران کے دلائل قابل غور ہیں کیونکہ وہ تاریخ کا مطالعہ بہت شوق سے کرتی ہیں ۔میرے نانا صاحب کتاب تھے ۔ان کی کتب میں پاکستان کے حالات واقعات کی تصویر جھلکتی ہے ۔
آج بھی ان کی کتاب ” اگر مجھے قتل کیاگیا “سیاسی نصاب کا ایک اہم حصہ بن چکی ہے ۔مجھے جب بھی فرصت ملتی ہے میں مطالعہ ضرور کرتی ہوں بلکہ پہلے سے میں نے ایک فہرست بنائی ہوتی ہے کہ مجھے کون سی کتب پڑھنی ہیں ۔میں نے اپنے نانا بھٹو شہید کی لائبریری سے بہت ساری کتابیں پڑھ لی ہیں ۔میری والدہ محتر مہ بی بی شہید نے بھی اپنی بائیو گرافی سمیت کچھ کتب لکھی تھیں ۔
یہ شوق مجھے ورثے میں ملا ہے ،جسے وقت کے ساتھ ساتھ جلا مل رہی ہے ۔مجھے جب بھی موقع ملا میں خود کتاب لکھوں گی ۔“
آصفہ کا پیغام ...
آصفہ اپنے ٹو ئٹر پرلکھتی ہیں ”ہم نے پاکستان میں جمہوری اقدار کو فر وغ دینا ہے اور دہشت گردی کے ساتھ آمریت زدہ جمہوریت کا راستہ بھی روکنا ہے ۔آج ہمیں چہار جانب سے خطرا ت کا سامنا ہے ۔بھارت کی ہٹ دھرمی سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔بلا وشبہ بھٹو اور پیپلز پارٹی نے مودی سر کار کی بھر پور مذمت کی ہے اور اس کے دوغلے پن کو عالمی سطح پربے نقا ب کیا ہے ۔پیپلز پارٹی اس حوالے سے بھی شہید او ر بی بی شہید کے مشن کی تکمیل کرے گی “۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Benazir Bhutto Ki Basalhiyat Beti" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.