Dieting Ka Janoon Jaan Leva Sabit Ho Sakta Hai - Article No. 1173

Dieting Ka Janoon Jaan Leva Sabit Ho Sakta Hai

ڈائٹنگ کا جنون جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے! - تحریر نمبر 1173

کریش ڈائیٹ کے دوران خواتین خاص طور پر نوجوان عورتوں میں انوریگزیا نرووسایا بولیمیا جیسے نفسیاتی امراض جڑ پکڑسکتے ہیں متناسب اور پرکشش سراپے کے حصول کے لئے غذا سے منہ موڑلینا صائب حل نہیں جس طرح وزن کی زیادتی انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ہے اسی طرح وزن کی کمی بھی آپ کی صحت کے لئے گھاٹے کا سودا ثابت ہو سکتی ہے

جمعرات 7 مئی 2015

آج کل ہر ایک کو اپنی صحت سے زیادہ اپنی شکل وہ صورت اور جسمانی ساخت کی فکر لاحق ہے ”سلم“ اور ”سلمر“ ہر ایک کا تکیہ کلام بن چکاہے اور لو گ اپنی فگر کو بہتر بنانے کی امید میں پیسے اور توانائی کی کوئی بھی مقدار خرچ کرنے کے لئے خوشی خوشی تیار ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ طویل مد ت کے بعد دبلے پتلے اور سلم جسم کا حصول صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے جیسے کہ اوورویٹ یعنی ضرورت سے زیادہ وزن ہوجان یا اوور ایٹنگ یعنی ضرورت سے زیادہ خوراک لینا کریش ڈائٹس کے بار بار دہرائے جانے سے طبی اور نفسیاتی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

بعض اوقات جان بھی خطرے میں پڑسکتی ہے۔
نیشنل ریسرچ کونسل آف امریکہ کی جدید تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ بے انتہا دبلے پن کا ربط مرنے کے زیادہ سے زیادہ امکانات سے ہوتا ہے اور متوقع زندگی گھٹ جاتی ہے۔

(جاری ہے)

ضرورت سے زیادہ دبے فرد میں پھیپھڑوں کے امراض کا شکار ہونے کے امکانات دوگنے ہوتے ہیں۔جیسے کہ تپ دق کے مرض میں مبتلا حد سے زیادہ دبلے پتلے افراد کو سرد موسم میں اپنا جسمانی درجہ حرارت برقرار رکھنے میں بے حد دشواری پیش آتی ہے اور ان میں آنت کی فعلیت کی خرابی اور انفیکشن کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں کیونکہ ان کی قوت مدافعت گھٹ جاتی ہے۔


متناسب سراپا ایا آئیڈیل وزن
آئیڈیل وزن تقریباََ ایک کلو فی انچ قد کے لحاظ سے مردوں میں اور 5کلو کم عورتوں میں قرار دیا جاتا ہے یا پھر آپ چارٹ میں دیکھ کر اپنی جسمانی ساخت کے مطابق جان سکتی ہیں کہ آپ کا آئیڈیل وزن کیا ہونا چاہیے۔
کم وزن والے یا انڈرویٹ وہ افراد ہوتے ہیں جن کا وزن ان کے اسٹینڈرڈ (معیاری) وزن سے 15 فیصد سے زیادہ کم ہوتا ہے۔
اگر ہم چکنائی کے لحاظ سے بات کریں اتو انڈرویٹ مردوں میں 15 فیصد سے کم اور عورتوں میں18 فیصد سے کم چکنائی ان کے جسموں میں ہوتی ہے۔
وزن میں تشویشناک کمی
انڈرویٹ ہونے کا اہم سبب طبعی جنیاتی ساخت ہے بہت سے افراد اپنے خاندانی رجحان کی بناء پر اپنی بہترین کوششوں کے باوجود کبھی بھی وزن بڑھانے میں کامیاب نہیں ہوتے۔

انڈرویٹ ہونے کا ایک اور اہم سبب ناقص یا ناکافی خوراک ہے۔ غریب لوگوں کے پاس تو کھانے کے لئے ہوتا ہی نہیں یاپھر یہ ہو سکتاہے کہ انہیں عادت نہ ہو یا صحیح خوراک نہ ملتی ہو یا وہ وقتی فیشن میں کم کھاتے ہوں۔ طویل بیماری بھی وزن میں تشویشناک کمی ہونے کا ایک انتہائی اہم سبب ہے اگر بیمار افراد کو صحیح طور پر غذا فراہم نہ کی جائے تو ان کا وزن گھٹ جاتا ہے۔

بہت سی ماڈرن خواتین پر فیکٹ فگر کے حصول کے لئے کریش ڈائٹنگ میں مبتلا ہو سکتی ہیں۔ ڈائٹنگ کے دوران یا ڈائٹنگ کے اصولوں کو صحیح طور پر سمجھے بغیر بار بار کی ڈائٹنگ یا ضرورت سے زیادہ جوش وجذبے میں اپنی فگر کے بارے میں ضرورت سے زیادہ فکر مندی آپ کو انوریگز یا نرووسسا(بھوک کا مرضیاتی فقدان ) یا بیولیمیا (ایک قسم کی بیماری جس میں بھوک بہت زیادہ لگتی ہے) بیماریوں میں مبتلا کر سکتی ہے۔

یہ بیماریاں مغربی ممالک میں بہت عام ہیں خاس طور پر نوجوان لڑکیوں میں جن میں وزن کم کرنے کی خواہش ایک جنون کی سی حیثیت رکھتی ہے۔ مغربی کلچر کی یلغار اور ان ہی جیسا طرز زندگی ،رہن سہن او ر انداز فکر اختیار کرنے سے کھانے پینے میں یہ بد نظمی اب ہمارے یہاں بھی عام طور پر دیکھنے میں آرہی ہے جو کہ جسمانی اور ذہنی مسائل اور معاشرتی ہم آہنگی میں پریشانیوں کا سبب بن سکتی ہے۔

اگر آپ انڈرویٹ (کم وزن) ہیں تو اس غذا کی مقدار بڑھا دیں جو آپ کھاتی ہیں اور اگر آپ اوورویٹ (مقررہ وزن سے زیادہ کی حامل) ہیں تو اس غذا کی مقدار گھٹا دیں جو آپ استعمال کرتی ہیں خاص طور پر چکنائی والی غذائیں ساتھ ہی اپنی سرگرمیاں اور ورزش کی مقدار میں اضافہ کر دیں۔
صحت مند رہنے کے لئے غذاوٴں کی ورائٹی استعمال کریں۔ایک ہی نوعیت کی غذا روزانہ استعمال نہ کریں مختلف اقسام کی غذا کھانے سے یہ فائدہ تو بہرحال ہوتا ہی ہے کہ اگر استعمال کی جانے والی خوراک میں کسی خاص غذائی جز کی کمی موجود ہو تو اس کے ساتھ استعمال کی جانے والی کسی دوسری ڈش میں مطلوبہ غذائی جز کی فراوانی ہوگی جیسے کہ روٹی، دال چاول کے شوقین افراد پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس ، فائبر کی غذائی رسد تو اپنے جسم کو فراہم کر رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ سلاد، چٹنی یا گوشت کے بنے کٹلس وغیرہ بھی استعمال کر رہے ہیں تو یقینی طور پر وہ افراد اپنے جسم میں وٹامنز اور منزلز کی بھی بہترین رسد فراہم کر رہے ہیں یعنی ملی جلی غذائیں استعمال کرنے سے غذائی اجناس میں کسی بھی غذائی جز کی کمی کو کوئی دوسری غذا پُر کر دیتی ہے۔
جب کبھی بھی کوئی وزن گھٹانا چاہتا ہے تو اسے چکنائی کا ستعمال کم سے کم کرنا پڑتا ہے لیکن سبزیوں کا استعمال، خاص طور پر ہرے پتے والی سبزیاں اور فروٹ لازمی ہوتے ہیں کیونکہ ان میں کیلوری کم ہوتی ہے اور یہ جسم کو وٹامنز اور معدنیات کی مقررہ مقدار فراہم کرتے ہیں۔
ورزش
ہر کسی کو مستعد اور فعال زندگی گزارنا چاہیے کیونکہ سستی اور کاہلی مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔
باقاعدہ ایروبک ورزش بھی ضروری ہے ورزش روزانہ 20-30 منٹ اور کم از کم ہفتے میں 3-4 مرتبہ ضرور کرنی چاہے کس بھی قسم کی ایکٹیو ورزش جیسے کہ جاگنگ، سائیکلنگ، تیراکی یا ایروبکس کی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ آپ کے وزن گھٹانے کی کوشش کے دوران میں بھی اگر آپ ڈائٹنگ کے ساتھ ورزش کر رہی ہیں تو اس کوشش سے آپ تھکن نہیں ہونی چاہیے۔
کریش ڈائٹ کے دوران خواتین خاص طور ر نوجوان عورتوں میں انوریگز یا نروسا یا بولیمیا جیسے نفسیاتی عوارش نموپذیر ہو سکتے ہیں لہٰذا ان بیماریوں کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ ڈائٹنگ یا وزن گھٹانے کی دیگر کوششوں کے دوران میں ان بیماریوں کے عود کرآنے سے بچا جا سکے۔

انوریگزیا نرووسا
یہ درحقیقت عام طور پر خود عائد کردہ بھوک کا نتیجہ ہوتی ہے پہلے اپنی قوت ارادی کے بل بوتے پر اور پھر یہ ذہن میں بیٹھ جاتی ہے۔ یہ بیماری عام طور پر ٹین ایج میں قدم رکھنے والی لڑکوں اور نوجوان عورتوں میں ہوتی ہے لیکن بعض اوقات نوجوان لڑکے بھی اس کا شکار ہوجا تے ہیں بنیادی طور پر اس لیے کہ وہ ابتدا میں اپنے وزن اور فگر کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں اور بعد میں اس کہ وزن گھٹانے کی فکر ہم اور اپنی فگر کو برقرار رکھنے کی جدوجہد کی بناء پر وہ بیماری کے شکنجے میں جکڑ جاتے ہیں۔

یہ مریضائیں دبلی پتلی ہوتی ہیں اور عام طور پر ان کا وزن ان کے معیاری ( اسٹینڈ رڈ) وزن سے 20-40 فیصد نیچے ہوتا ہے۔ لڑکیوں میں مخصوص ایام کی بے قاعدگی، کمی اور ناکافی ہونے ،قبض رہنے، باریک بال ہونے اور بال گرنے اور نیند غیر معمولی عادات کی شکایت رہتی ہے۔
وہ بہت قلیل مقدار میں غذا کھاتی ہیں۔ عام طور پر ان کی روزانہ خوراک میں 500-800 کیلوریز ہوتی ہیں یہ بہت سست رفتاری سے کھاتی پیتی ہیں غیر معمولی طور پر فعال ہوتی ہیں اور خودکو غیر مطلوبہ سر گرمیوں جیسے کہ بے داغ گھرکی صفائی میں ملوث رکھتی ہیں۔
یہ مریضائیں سہیلیوں اور رشتہ داروں سے ملنے جلنے سے گریز کی کوشش ہوتی ہیں اور اپنے آپ کو ہمیشہ فربہ سمجھتی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے ذہن میں ایک چھوٹا جسمانی خاکہ تصور کیا ہوتا ہے اور وہ ڈھیلے ڈھالے مضحکہ خیز لباس پہنچتی ہیں۔تاکہ وہ اپنے کم وزن کے برعکس فربہ نظر آئیں ان مریضاوں میں موٹا ہو جانے کا شدید خوف ہوتا ہے۔
جب انہیں زبردستی کھانے پر مجبور کیا جائے تو یہ کھانوں کو کپڑوں ، بستروں ، اور دیگر خفیہ مقامات پر چھپانے کی کوشش کرتی ہیں یا انہیں موقع پاتے ہی کہیں پھینک دیتی ہیں۔
یہ مریضائیں سوسائٹی میں یا کسی بھی سوشل گیدرنگ میں عام لوگوں کی طرح گھلنے ملنے سے احتراز کرتی ہیں اور فیملی وقریبی دوستوں کے ساتھ دعوتوں یا ایٹنگ آوٴٹ ایکٹی ویٹی میں شرکت سے گریزاں بھی نظر آتی ہیں۔
یہ بیماری ماڈلز، بیلے ڈانسرز، وی جے ز ، اداکاراوٴں، طویل فاصلہ کی دوڑ لگانے والیوں میں زیادہ عام ہے کیونکہ وہ اپنی فگر (جسمانی ساخت) مستقل پرفیکٹ رکھنے پر مجبور ہوتی ہیں کیونکہ یہ ان کی پیشہ ورانہ ضرورت کے لیے لازمی ہوتا ہے۔

بالیمیا
انوریگزیا نرووساکے مقابلے میں یہ بیماری اپنی فگر کے بارے فکر مند رہنے والے نو عمروں خاص طور پر لڑکیوں اور نوجوان عورتوں میں زیادہ عام ہے۔یہ لوگ چند دن بے تحاشا کھاتے پیتے ہیں جو کہ500تا20000 کیلوریز روزانہ جذب کرنے کے برابر خوراک ہوجا تی ہے۔ پھر اس کے بعد یہ کھائی گئی غذا سے جسم کو نجات دلانے کے لئے متعدد طریقے استعمال میں لاتے ہیں جیسے کہ خود ہی متلی کردینا، قبض کشا، پیشاب آور دواوٴں کا ستعمال یا اینما، یہ مریض چند دنوں کے لیے غذا کی بڑی مقدار کھاتے پیتے ہیں اور پرھ بعد میں اپنے جسم کو اس سے نجات دلانے کی جدوجہد کرتے ہیں۔

بعض بولیمکس (بولیمیا کے مریض) خود کو بے تحاشا ورزش میں ملوث کر لیتے ہیں تاکہ چند دنوں کے لئے وزن گھٹالیں بہت سی لڑکیاں والدین کے زبردستی کھانا کھلانے کے بعد اسے قے کر کے نکالنے کی کوشش کرتی ہیں۔یہ بیماری اپنی فگر کے بارے میں چوکنا رہنے والی نوجوان خواتین میں بہت عام ہے۔ حتیٰ کہ لاکھوں دلوں کی دھڑکن شہزادی ڈیانا بھی اس مرض کا شکار تھی۔

ان مریضوں سے نمٹنا خاصا مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ وہ خود کو مکمل طورپر صحت مند تصور کرتے ہیں اور از خود کبھی کسی ڈاکٹر سے مشورہ نہیں لیتے۔
لہٰذا سلم اور پرفیکٹ فگر(جسمانی پیکر) کے حصول کی کوشش کیجئے لیکن اس خبط میں مبتلا نہ ہوں کہ دبلا پن ہی صحت کی علامت ہے۔ ہمیشہ ایک صحیح اور مناسب متوازن غذا کھائیں تاکہ آپ کا وزن آپ کے آئیڈیل وزن کے آس پاس رہے اور آپ صحت مند اور اسمارٹ رہیں اور نظر بھی آئیں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Dieting Ka Janoon Jaan Leva Sabit Ho Sakta Hai" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.