Gharelo Araish Main Khatoon Khana Ka Kirdar - Article No. 1221

Gharelo Araish Main Khatoon Khana Ka Kirdar

گھر یلو آرائش میں خاتون خانہ کا کردار - تحریر نمبر 1221

بہتر اور صاف ستھرے گھر ایک روز میں نہیں بنتے لیکن ان کی دیکھ بھال کی جاسکتی ہے اوریہ دیکھ بھال کرنا گھر کے ہر فرد کی ذمہ داری ہیں

بدھ 27 مئی 2015

صبح سویرے کی مصروفیت کا وقت ہے۔شہلا کو اس وقت حقیقت میں بچوں کو اسکول کے لئے تیار ہونے میں مدد دینی چاہئے تھی لیکن وہ سراسیمگی کی حالت میں ادھر سے ادھر بھاگتی پھر رہی ہے۔اس کا شوہر نہال اپنی پوری قوت سے اس پر چیخ رہا ہے اور بارباراسے اس فائل کورکو تلاش کرنے پر مجبور کررہا ہے جو گزشتہ شب وہ دفتر سے واپسی پر گھر لے آیا تھا اور اب کہیں رکھ کر بھول گیا ہے۔
گھر میں ہر ایک پر اضطراب اور بے چینی کی کیفیت طاری ہے۔ہر ایک باری باری ہر الماری کھول رہا ہے اور بند کر رہا ہے۔ ہر درازکھینچی اور پھر بند کی جارہی ہے۔ہر خانے کی اشیاء کو کھینچ کر باہر نکالا جارہا ہے کہ کہیں نہال کا وہ آفس فائل کور ان کے درمیان کسی خفیہ جگہ چھپا ہواتو نہیں شور وغل چیخ وپکار ایک دوسرے پر الزام اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے اور اس ہنگامے میں بچے یہ بھول گئے ہیں کہ ابھی انہیں ناشتہ بھی کرنا ہے کیو نکہ کسی بھی لمحے گلی کے ٹکڑپر ان کی اسکول بس آنے والی ہے۔

(جاری ہے)


اس شوروغل میں جو واحد پر سکون آواز سنائی دے رہی ہے وہ ٹی وی نیوز ریڈر کی ہے جو اپنے مخصوص پر سکون لہجے میں خبریں پڑھ رہا ہے ۔نہال کو یہ سکون آوازبری طرح کھل رہی ہے۔وہ لپک کرٹی وی کاریموٹ کنٹرول اٹھاتا ہے تاکہ ٹی وی کو سوئچ آف کر دے۔اور پھر اس پر حیرت کا پہاڑٹوٹ پڑتا ہے اس کا آفس کورٹی وی پر پڑا اس کا منہ چڑارہا ہے پھر جب نہال گھر سے دفتر کے لئے رخصت ہو جاتا ہے تو شہلا چاروں طرف نظریں دوڑاتی ہے۔
ہر طرف ایک ابتری سی پھیلی ہوئی ہے۔کتابیں چاروں طرف بکھری پڑی ہیں۔کپڑے الماریوں سے نیچے گرے ہوئے ہیں۔فرنیچر اپنی جگہ سے حرکت کر چکا ہے ۔اور یہ سب کچھ صرف اس چھوٹے سے فائل کور کے لئے کیا گیا ہے جس کی پیمائش 12ضرب 4 تھی۔
کیا یہ ایک جانا پہچانا منظر نہیں تھا؟ ہم میں سے بہت سوں کی یہی عادت ہے کہ چیزیں رکھ کر بھول جاتے ہیں اور پھر عین وقت پر ضرورت پڑنے پر اسے پاگلوں کی مانند نہ صرف خود تلاش کرتے ہیں بلکہ پورے گھر کو دیوانہ بنادیتے ہیں۔
چاہے وہ ایک قلم ہویا کوئی وزیٹنگ کارڈیا کوئی قیمتی جیولری کا ایک حصہ۔اگر ہم چیزوں کو ان کی مقررہ جگہوں پر رکھ دیا کریں تو ٹینشن اور وقت کے زیاں سے بہت آسانی سے بچ سکتے ہیں۔
ایک اور اہم ذمہ داری:
اچھی ہاؤس کیپنگ کا نیتجہ نہ صرف رہائشی جگہوں کا صاف ستھرا پن ہوتا ہے بلکہ ہر شے کا اپنی جگہ سلیقے سے موجود ہونا بھی ہوتا ہے اس سے کاٹھ کباڑ کو ضائع کرنے اور نقصانات وضرر سے بچنے کا بھی موقع مل جاتا ہے۔
ساتھ ہی غیر ضروری اشیاء کی خریدراری اور فضول چیزوں کے بارے میں آگاہی ہو جاتی ہے۔چھوٹے چھوٹے حادث جیسے کسی شے کا چھلک پڑنا گر جانا اور حادثی طور پر ٹوٹ پھوٹ جانا سے بھی بچاؤ ہو جاتا ہے۔ہاؤس کیپنگ یا گرہستی صرف ایک فرد کو نہیں بلکہ پورے کنبے کو ملوث کرتی ہے جس سے گھرنہ صرف صاف ستھرا بلکہ باترتیب ہوجاتا ہے اور چیزوں کے گم ہونے اور پھر ان کے تلاش کے جھنجھٹ سے بھی جان چھوٹ جاتی ہے اور گھر واقعی رہنے کے قابل لگتا ہے۔

ہماری رہائش کی جگہوں کو منظم طریقے سے خوشگوار ہونا چاہئے اور یہ نہیں کہ ہم اس سے اس طریقے کا برتاؤ کریں جیسے کہ وہ کاٹھ کباڑ اور کوڑا کرکٹ پھسیکنے کی جگہ ہو۔لیکن بہت سے لوگوں کے لئے جگہ کے پھیلنے کے ساتھ ساتھ چیزیں بھی پھیلتی جاتی ہیں ۔لوگ اپنی خالی جگہوں کو لبالب بھر دیتے ہیں۔ چاہے وہ ریفر یجر یٹر ہو یا کتابوں کا شیلف یا الماری ۔
یا چاہے کھلا صحن ہی کیوں نہ ہو۔ہر جگہ اور ہر مقام پر چیزیں ہی چیزیں دکھائی دیتی ہیں۔صارفین کے مفادات کو فروغ دینے کی بڑھتی ہوئی تحریک نے ہماری خالی جگہوں کو زبردستی مصرف میں لانے پر مجبور کر دیا ہے۔
کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ خراب موسم میں ہم چیزوں کو ٹھکانے لگانے یاان کی ترتیب بدلنے کے لئے بھاگ دوڑکرتے ہیں تاکہ کچھ گنجا ئش نکل آئے۔
اور اس افراتفری میں بعض چیزیں پھینکنا بھی پڑ جاتی ہیں۔لیکن گھر گرہستی ان کاموں سے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ جاتی۔ایک اور مسئلہ ایسا ہے کہ جسے آپ اس وقت بہتر طور پر سمجھ سکیں گے اگر ہم عطیہ کے گھر کے معاملات پر ایک نگاہ ڈالیں۔
عطیہ اپنے اس شاندار مکان میں رہتی ہے جس کا اس نے خواب دیکھاتھا۔ہر کمرہ وسیع اور کشادہ تعمیری حسن کا نمونہ۔
مزید کہ اس میں ڈھیروں اشیاء کا ذخیرہ ۔وہ چیزیں جو حفاظت سے رکھی ہوئی ہیں اور محفوظ ہیں۔وہ اشیاء جو بہت کم استعمال میں آتی ہیں۔وہ چیزیں جو اکثر استعمال میں آتی ہیں اور وہ جو باقاعدگی سے استعمال میں آتی ہیں۔لیکن اس کا مسئلہ غیر مطلوبہ اشیاء کو اسٹور کرنے ٹھونسے یا نظروں سے اوجھل رکھنے یا چھپانے کا نہیں ہے کہ انہیں دیکھ دیکھ کر آنکھیں سوج جائیں۔
اصل مسئلہ ان کی صفائی اور پھر دوبارہ ان کی متعلقہ جگہوں پر رکھنے کا ہے۔
دوسری مشکل:
باربار ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اشیاء جو کم استعمال میں آتی ہیں انہیں پھینکا تو نہیں جاسکتا تو پھر ان کے لئے جگہ تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جو ایک الگ مسئلہ ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر اس کے پاس قدیم اور غیر استعمال شدہ کراکری کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود ہے جسے وہ اپنے جدا کرنے کا تصور نہیں کر سکتی ۔
اس کے علاوہ بہت سے بیگ اور سوٹ کیس ہیں جنہیں وہ عام طور پر استعمال نہیں کرتی لیکن اس ارادے سے کہ مستقبل میں کبھی نہ کبھی انہیں استعمال میں لے آئے گی اپنے سے جدا نہیں کرنا چاہتی ۔اس کے پاس ایسی چھوٹی چھوٹی اشیاء بھی ہیں جیسے کہ پینسل بکس اور اتنی بڑی بھی جیسے کہ دال ہینکنگ جنہیں نہ تو وہ استعمال کرنے کا فیصلہ کر پاتی ہے اور نہ ہی پاس رکھنے کا۔
گھر گرہستی سے متعلق ہر فرد کے لئے یہ ایک حقیقی دوہری مشکل ہے اس لئے کہ ہم اس یقین کے ساتھ پروان چڑھے ہیں کہ Old is Gold جوشے جتنی پرانی ہو گی اتنی ہی قیمتی ہوگی۔اور حتیٰ کہ ایک چھوٹی سی کیل بھی کبھی نہ کبھی نہ کسی روز کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔یہی وہ وجہ ہے کہ جو ہم کام میں نہ آنے والی اشیاء کو جھاڑو میں پھینکنے یا باہر پھینکنے میں مشکل کا سامناکرتے ہیں اور انہیں سنبھال کر رکھنے کے لئے جگہ بھی نکال لیتے ہیں۔

اس کاٹھ کباڑ کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے آپ کو خود ہی اس کا ایک حل ڈھونڈ نکالنا ہے اس کے لئے یہ لازمی ہے کہ ہم اپنے آپ سے ان اشیاء کے متعلق مندرجہ ذیل سوالات پوچھیں جن کے بارے میں ہم کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر رہتے ہیں کہ آیا انہیں پھینک دیں یا سنبھال کر رکھیں یا کاٹھ کباڑ کو بڑھنے دیں۔جو شے یا آئٹم ہمارے زیر غور ہے اسے آیا ہم نے گزشتہ ایک سال میں کم ازکم ایک باربھی استعمال کیا ہے؟
-1کیا وہ آئٹم کوئی خاص مقصد کے لئے ضروری ہے؟
-2 کیا آپ اسے اسٹور کرنے کے لئے ایسی جگہ تلاش کر سکتے ہیں جہاں سے وہ دوبارہ مل جائے؟
-3 اگر کسی آئٹم کے بارے میں ان سوالات کا آپ کا جواب نہیں میں ہے تو بہتر ہو گا کہ آپ اس شے کو پھینک دیں۔
آپ کو مزیداس کی ضرورت نہیں پڑے گی اور نہ ہی آپ کو اس کی کمی کا احساس ہوگا۔ان سوالات پر توجہ دیجئے۔
-4 کیا آپ اس آئٹم کے بغیر گزاراکر سکتی ہیں؟
-5 کیا آپ کے پاس اس آئٹم کا کوئی متبادل ہے؟
-6 کیا آپ کے خیال میں اس قسم کے آئٹم نے جو جگہ رکھی ہے وہ کسی اور کام میں استعمال میں لائی جاسکتی ہے؟
اگر ان سوالوں کا آپ کا جواب ایک پر عزم ہاں ہے تو پھر اس آئٹم کو پرے پھینک دینے پر غور کریں ۔
اس قسم کے غیر ضروری آئٹمز سے نجات حاصل کر لینا ہی عقل مندی کا تقاضا ہے۔
فوری فیصلہ ضروری ہے:
اگر آپ ہر آئٹم کے بارے میں فوری طور پر یہ فیصلہ نہیں کر پاتے کہ آیا اس آئٹم کو رکھنا ہے یا پھینک دینا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ اس کاٹھ کباڑ میں مزید اضافہ کر رہے ہیں جو پہلے سے ڈھیر ہے اگر آپ فیصلہ موخر کر رہی ہیں تو آپ ابتری کو مزید بڑھارہی ہیں۔
بعد میں فیصلہ کر لیں گے والا رویہ آپ کو ان اشیاء کے ڈھیر کو مزید اونچا کرنے پر مجبور کردے گا جن سے آپ کو چھٹکارا حاصل کرلینا چاہئے۔
بہتر ہے کہ آپ خود ہی اپنے گھر میں چاروں طرف دیکھیں اور خود سے پوچھیں۔ کیا اس شے کی واقعی یہاں ضرورت ہے؟ اگر آپ محسوس کرتی ہیں کہ یہ دوبارہ استعمال میں لائی جاسکتی ہے تو پھر اپنے آپ سے پوچھیں کہ یہ کہاں پردوبارہ استعمال ہوسکتی ہے۔
گیراج میں گارڈن میں یا سیڑھیوں کے نیچے کمرے میں چیزوں کو اسی لحاظ سے ہٹا دیں اور دوبارہ ترتیب دیں اور غیر ضروری استعمال میں نہ آنے والی رد کردہ اشیاء کو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ضائع کر دیں یا کباڑی کو فروخت کردیں۔ایک بار یہ فیصلہ کر لیا کہ کون سی اشیاء رکھنی ہیں تو پھر ان چیزوں کو طریقے اور ڈھنگ سے فیشن کے انداز میں رکھنا چاہئے۔
ہر شے کو لازمی طور پر اس مقام پر رکھنا چاہئے جو اس کے لئے مخصوص ہے اور یہ نہیں کہ جہاں پری ہے وہیں چھوڑ دی جائے انہیں ایسی جگہ رکھا جائے جہاں وہ باآسانی تلاش کی جاسکیں اورد سترس میں رہیں۔
اس بات کا انحصار بھی اس پر ہے کہ انہیں کتنی بار استعمال میں لایا جاتا ہے۔
کچن کے آئٹم اور اسٹیشنری کے آئٹم ایڈریس بک ٹیلی فون نوٹ پیڈ اور اس قسم کی باقاعدہ استعمال میں آنے والی گھریلو اشیاء کو استعمال کے بعد لازمی واپس ان کی مخصوص جگہوں پر رکھ دینا چاہئے۔
اس سے ہاضا بطگی یقینی ہو جاتی ہے اور ان کی تلاش میں وقت ضائع ہونے سے بچ جاتا ہے اور نیتجتا موحول میں کشید گی اور ٹینشن بھی پیدا نہیں ہوتی۔

اہتمام لازمی اس نوعیت کا ہو کہ ان اشیاء کو باآسانی تلاش یا شناخت کی جاسکے۔ کچن کے آئٹمز پر لیبل چسپاں کرنے سے گھر کے ہر فرد کو سہولت مل جاتی ہے کہ اسے کسی کی مدد کی ضرورت نہیں پڑتی اور نہ ہی ہر وقت کسی ایک کو کسی دوسرے پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔اس طریقے سے خاتون خانہ پر کام کا بوجھ کم ہوجاتا ہے اور گھر کے ہر فرد میں احساس ذمہ داری دھیرے دھیرے ذہن نشین ہوجاتا ہے۔

سب کا تعاون:
گھر کی صفائی کسی ایک کی ذمہ داری نہیں ہونی چاہئے بلکہ یہ ذمہ داریاں گھر میں مقیم تمام ممبران میں تقسیم کر دینی چاہئیں اور یہ نہیں ہونا چاہئے کہ صفائی کو مکمل طور پر ملازمہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جائے۔ ملازم سے فرش کی صفائی جھاڑہ پونچھا، فرنیچر کی صفائی ستھرائی ،جھاڑپونچھ اور کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے کا کام لینا چاہئے۔

اس کے بعد اشیاء کی عام دیکھ بھال ان کی متعلقہ صحیح جگہوں پر اور صحیح حالت میں موجود ہونے کی یقین دہانی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک گھر کا ہر فرد آگے بڑھ کر خود سے اپنی اپنی ذاتی اشیاء کی دیکھ بھال نہ کرے اور ان پر محتاب انداز سے توجہ نہ دے۔
بات چاہئے اشیاء کو ان کی مقررہ جگہوں پر رکھنے کی ہو یا ناشتے کی میزپر پابندی وقت سے پہنچنے کی ماحول میں نظم وضبط کی فضاکا قائم رہنا لازمی ہے۔
اس طریقے سے ایک دوسرے کا خیال رکھنے اور باہمی شرکت کاجو اظہار ہوتا ہے وہ ہر ایک کے لئے خوشی کا باعث بنتا ہے۔
بہتر اور صاف ستھرے گھر ایک روز میں نہیں بنتے۔لیکن ان کی دیکھ بھال کی جاسکتی ہے۔یہ دیکھ بھال ہر روز ہو سکتی ہے اور ہر ایک کر سکتا ہے۔
بلکہ یہ ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ گھر ٹھیک ٹھاک اور باترتیب رہے۔گھر کی دیکھ بھال اور صفائی ستھرائی کی ذمہ داری سے کوئی بھی بری الذمہ نہیں ہو سکتا اور نہ ہونا چاہئے ۔
اور نہ ہی کسی کو یہ کہنے کا حوصلہ ہونا چاہئے کہ یہ ملازم یا ملازمہ کا کام ہے۔اچھی گھر گرہستی کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس میں پر سنل ٹچ نہ ہو اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب گھر کا ہر فرداپنی ذمہ داری محسوس کریں۔آخریہ گھر ہی ہے جہاں ہر ایک کو سکون ملتا ہے اور خوشی حاصل ہوتی ہے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Gharelo Araish Main Khatoon Khana Ka Kirdar" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.