Haraam Make Up Kya Hai - Article No. 1840

Haraam Make Up Kya Hai

” حرام “ میک اَ پ کیا ہے ؟ - تحریر نمبر 1840

بلا شبہ سجنا سنور نا روزازل ہی سے خواتین کی کمزور ی رہاہے لیکن جدید دور میں اس سج دھج کے انداز اور تقاضے بدل چکے ہیں ۔فیشن ماضی میں بھی ہوتا تھا لیکن ان دنوں یہ مہندی ،کا جل ،دنداسہ اور مشک و کستوری تک محدود تھا مگر اب ان کی جگہ

ہفتہ 28 جولائی 2018

محمد اظہر
بلا شبہ سجنا سنور نا روزازل ہی سے خواتین کی کمزور ی رہاہے لیکن جدید دور میں اس سج دھج کے انداز اور تقاضے بدل چکے ہیں ۔فیشن ماضی میں بھی ہوتا تھا لیکن ان دنوں یہ مہندی ،کا جل ،دنداسہ اور مشک و کستوری تک محدود تھا مگر اب ان کی جگہ لپ سٹک ،نیل پا لش ،مسکارا ،آئی لائنر ،بلش آن ، فےئرنس کر یم ،بیس پاوٴڈر ،لوشن ،ہےئر جل ،باڈی سپرے ،پر و فیوم ،مو ئسچر ائز ر ،سن بلاک اور اسی نوع کی دیگر مصنوعات نے لے لی ہے ۔
ٹی وی چینلز ہوں ،اخبارات یا رسائل ،ہر جگہ آپ کو کا سمیٹکس کے اشتہارات دکھائی دیں گے جن میں خواتین کو یقین دلایا جاتا ہے کہ ہماری مصنوعات خرید نے سے نہ صرف آپ کے حسن میں اضا فہ ہو گا بلکہ رنگت بھی گوری اور گلابی ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

دوسری طرف یہ نہیں بتایا جاتا کہ ان بیو ٹی پرا ڈکٹس کی تیاری میں کون کون سے اجزاء شامل ہیں یا آپ کی ظاہری آرائش وزیبائش کے ساتھ ساتھ یہ مصنو عات آپ کے ایمان اور صحت کے لئے کس حد تک خطر ناک ثابت ہو سکتی ہیں ؟ کہنے کو تو پاکستان ابھی غریب ملک ہے لیکن یہاں غیر مما لک سے کم و بیش ہر سال 7ارب روپے کا میک اپ کا سامان منگوایا جا تا ہے جبکہ مقا می سطح پر ہو نے والی کا سمیٹکس اس سے الگ ہے ۔

میک اپ کے حلال یا حرام ہونے اور اس کے استعمال سے پیدا شدہ مضر اثرات پر بحث خاصی پرانی ہے لیکن گذشتہ چند برس سے ان مصنوعات کی تیاری میں استعمال ہونے والی اجزاء پر کی جانے والی تحقیق کے بعد ہو شربا بلکہ ہو لناک انکشافات سامنے آئے ہیں ۔چند سال پہلے وفاقی کا بینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں گدھوں سے متعلق چند چو نکا دینے والے انکشافات ہوئے ۔
کمیٹی کو بتا یا گیا کہ گدھے کی کھالیں چہرے کی جھریوں کو دور کرنے والی کریموں اور خو اتین کی زیبائش کے لئے استعمال ہونے والی دیگر اشیاء بنانے میں استعمال کی جاتی ہیں ۔یہ اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ کھال خراب ہو ئے بغیر اتا رنے کے لئے گد ھوں کو زہر دے کر مارا جاتاہے جس کا اثر اس کی کھال پر بھی پڑ تا ہے اور یہ انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہو جا تی ہے۔
مارکیٹ ذرا ئع کے مطابق یہ پروڈ کٹس خوا تین میں بے حد مقبول ہیں، بیوٹی پارلرز میں بھی یہی اشیاء استعمال ہو رہی ہیں لیکن شاید ہی کوئی خاتون ان کی اصلیت سے واقف ہو ۔اسی طرح بہت سی لپ سٹک مصنو عات اور صابنوں میں سور کی چر بی شامل ہو تی ہے اور زیادہ تر شیمپو اور پر فیومز میں الکحل ہوتا ہے ۔ پاکستان میں میک اپ کی میڈاِن انڈیا پر اڈکٹس کی بھی بڑی ڈیمانڈ ہے لیکن اکثر صارفین اس بات سے یکسر لا علم ہیں کہ بھارت کی زیادہ تر میک اپ پرا ڈکٹس حرام ہیں کیو نکہ ان میں حرام جانوروں کی باقیات شامل کی جاتی ہیں ۔
چند برس قبل کا سمیٹکس کا سامان بنانے والی ایک بھارتی کمپنی کے متعلق انکشاف ہوا کہ اس کی تیار کردہ فیس کر یموں میں جھینگر بھی ملایا جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ جھینگر ایک قسم کا کیڑا ہے جو نمی کی وجہ سے کو نوں ،کھدروں میں پیدا ہو
جاتا ہے اور کپڑوں کو بھی کاٹ دیتا ہے ۔بعد ازاں کمپنی نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ وہ چہرے پر لگانے والی کر یموں میں پر وٹین کی مقدار کو بڑھانے کے لئے پسے ہوئے جھینگر استعمال کر تی ہے ۔
میک اپ کی اکثر اشیا میں حیوانی چربی بالخصوص جیلاٹن نامی بے رنگ مادہ شامل ہونا انسانی استعمال کے لئے کسی صورت موزوں نہیں ۔اس کے علاوہ ایسے حلال جانور جنہیں غیر شرعی طریقے سے ذبح کیا جائے ،ان کی باقیات بھی کسی صورت میک اپ کے اجزاء کے طور پر استعمال نہیں کی جا سکتیں ۔یورپی یو نین نے بھی 2013میں جانوروں سے بننے والی میک اپ کی اشیاء پر پا بندی عائد کر دی تھی جس کے بعد اب وہاں بہت سی کمپنیاں جانوروں کے عضلات سے پاک پرا ڈکٹس بنانے لگی ہیں تا ہم اس کے لئے کوئی مروجہ لیبل تا حال تشکیل نہیں پا سکا چنانچہ انہیں کسی طور محفوظ ہونے کا سر ٹیفکیٹ نہیں دیا جا سکتا ۔

حلال اور حرام میک اَپ کی پہچان...
اکثر میک اپ پرا ڈکٹس کی پیکنگ پر واضح طور پر ” اینیمل فیٹ فری“ درج ہوتا ہے یعنی ان مصنوعات کے حیوانی چربی سے مکمل طور پاک ہونے کی گارنٹی دی جاتی ہے ۔میک اپ کا سامان خرید تے وقت اس لیبل کو تلاش کر یں ۔
کار مائن نامی مادہ ایک قسم کے کیڑے سے حاصل کیا جاتا ہے اور اسلا م میں لو کسٹ یعنی جرادہ نامی کیڑے کے سوا سبھی حشرات حرام ہیں لہٰذا جس میک اپ پر ا ڈکٹ پر یہ نام نظر آئے سمجھیں کہ یہ حرام ہے ۔

بیف یا سور کے گوشت سے حاصل کیا جانے والا کیمیائی مادہ اولےئک ایسڈ عام طور پر موئسچر ائز رز میں پایاجاتا ہے ،یہ مادہ بھی میک اپ مصنوعات کو مسلمانوں کے لئے ناقابل استعمال بنادیتا ہے ۔
لینولن الکحل بھی کا سمیٹکس کا اہم جزو ہے لیکن چو نکہ یہ حیوانی ذرائع سے حاصل ہوتا ہے لہٰذا لینولن الکحل والی مصنوعات کو حرام تصور کیا جاتا ہے ۔
اسی طرح پا لمیٹک ایسڈ بھی حرام اجزاء میں شمار ہوتاہے ۔
جیلاٹن بھی کا سمیٹکس میں استعمال ہونے والے مشہور تر ین مادوں میں سے ایک ہے جو زیادہ تر سور سے حاصل ہوتا ہے تا ہم مچھلی سے حا صل شدہ جیلاٹن یعنی فش جیلاٹن حلال ہے اور اس سے تیار کر دہ میک اپ مصنوعات بھی حلال تصور کی جاتی ہیں۔
سٹےئرک ایسڈ یا سٹےئر ائل الکحل نامی کیمیکلز اکثر اقسام کے مو ئسچر ائز رز، کلینز رز ،ایکسفولی ایٹرز ،ٹونر ز ،ماسک اور آفٹر شیو میں پائے جاتے ہیں اور اکثر اوقات یہ سور کی چربی سے کشید کئے جاتے ہیں ۔
اس کے بر عکس اگر انہیں ویجیٹیبل فیٹس یعنی نبا تاتی چکنائیوں سے اخذ کیا جائے تو اس سے تیا ر کردہ مصنوعات حلال تصور ہوں گی ۔
گلیسرین بھی میک اپ مصنوعات با لخصوص موئسچر ائزرز ،کلینز رز اور آفٹر شیوز میں استعمال ہوتی ہے اور یہ اسی صورت حلال تصور ہو گی ،اگر اسے نبا تا تی ذرائع سے حاصل کیا جائے ورنہ عام طور پریہ بھی سور کی چربی سے ہی حاصل ہو جا تی ہے ۔

مضر اجزاء والے میک اَپ کی تباہ کاریاں
چند سال قبل امریکہ کی واشنگٹن یو نیورسٹی کے ماہرین نے 31ہزار575خواتین پر مختلف کیمیائی مواد سے بنا ہوا میک اپ مواد استعمال کیا جن میں معروف برانڈز کے صابن ،پر فیومز ،باڈی سپرے،لپ سٹک ،لپ بام ، فیس کریمز ،ہےئر ڈائی وغیرہ شامل تھے ۔ اس تجزیے کے بعد انھیں معلوم ہوا کہ ان مصنوعات میں شامل 15لازمی اشیاء خواتین کی صحت کے لئے بہت مضر ہیں جبکہ ان کے مسلسل استعمال سے خواتین میں بانجھ پن، جلد کا سرطان ،دل کی بیماریاں ،بے اولادی ،بر یسٹ کینسر اور ہڈیوں کی کمزوری جیسے عارضے جنم لے رے ہیں ۔
چہرے پر دانے ،کیل مہا سے اور تل تو ایک طرف رہے لپ سٹک اور لپ بام کے مستقل استعمال سے ہو نٹوں کا رنگ بھی تبدیل ہو کر سیا ہ ہو جاتاہے اور ان کے کنارے بھی پھٹنے لگتے ہیں ۔مضر صحت مسکار ے اور کاجل سے پلکیں ہلکی اور نا ہموار ہو جا تی ہیں ۔اسی طرح بلیچ کریم کے مضر اثرات بھی خواتین سے ڈھکے چھپے نہیں غر ضیکہ دولت کی ہوس نے کاسمیٹکس کا کاروبار کرنے والوں کو اندھا کردیا ہے اور وہ محض پیسہ کمانے کے لئے زہر یلے کیمیکلز اور حرام اجزاء کو کا سمیٹکس میں بے دریغ شامل کر رہے جن کے استعمال سے خواتین نہ صرف گوناگوں جلدی بیماروں بلکہ کینسر جیسے عارضے کا شکار بھی ہو رہی ہیں ۔
ناقص ہےئر ڈائی استعمال کرنے سے سر میں خارش ،جووٴں اور زخموں کا مسئلہ عام ہے ۔ ٹیلکم پاوٴڈر کو کا سمیٹکس میں بنیادی اہمیت حاصل ہے لیکن ماہرین کے مطابق بعض کیسز میں ٹیلکم پاوٴڈ ر نو مولود بچوں کے لئے زہر قا تل ثابت ہوتا ہے کیو نکہ اس کے استعمال سے پھیپھڑ ے بری طرح متاثر ہوتے ہیں ۔کسی بھی ٹیلکم پاوٴڈر کے بنیادی جزو یعنی ” ٹیلک “ میں ایسبسٹاس اور دیگر زہریلے مادے انسانی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں ۔
طبی ماہرین نے خبر دار کیا کہ جسم کے زیریں حصے پر کسی بھی قسم کا ٹیلکم پاوٴڈر لگانے کی صورت میں خواتین کو اووری کا کینسر ہونے کا شدید خدشہ ہوتا ہے ۔اسی طرح میک اپ پر اڈکٹس ،شیمپو ،شیونگ کریم اور موئسچر ائزر کی مدت استعمال کر بڑھانے کے لئے ان میں مستعمل بیو ٹائل پیرا بینز اور اس جیسے دیگر کیمیکلز انسانی صحت کے لئے کھلا خطرہ ہیں ۔طبی ماہرین کے مطابق ان پیرا بینز کا سب سے بڑا نقصان وقت سے پہلے بلو غت اور بریسٹ کینسر کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے کیونکہ یہ کیمیکلزآپ کے اینڈو کرائن سسٹم کو بری طرح متاثر کرتے ہیں ۔
قریباََ سبھی اقسام کے نیل پالش، پر فیومز اور شیمپو میں پائے جانے والے کیمیائی مادے ” تھا لیٹ “ اور الکحل کو بھی انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر قرار دیا جاتا ہے ۔مذکورہ پراڈکٹس کی تیاری کے لئے ضروری سمجھے جانے والے کیمیائی مادوں کے باعث انسانی جسم میں استعمال کی انسولین کی تیاری میں روکاوٹ ،ہار مون کی سطح کے متاثر ہونے ،موٹاپے اور بعض صو رتوں میں کینسر میں مبتلا ہونے کے ثبوت بھی ملے ہیں ۔
یوں تو” فارمیلڈاہا ئیڈ “ نامی کیمیائی مادے بھی کسی کا سمیٹکس پر اڈکٹ کی مدت معیار بڑھانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں تاہم ان کے منفی اثرات بھی اب پو شیدہ نہیں رہے ۔ امریکی تحقیق کے مطابق آئی لیش گلیو ،پر فیوم ،نیل پالش اور بالوں کو رنگنے والی بیشتر مصنوعات میں شامل یہ مادے کینسر کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔باتھ روم میں استعمال کی جانے والی شاور جیل ،جھاگ دار صابن اور شیمپو وغیرہ میں پایا جانے والا کیمیائی مادہ ” ڈائی ایتھا نو لامائن“ اپنے مضر صحت خواص کی وجہ سے یور پی یو نین میں شامل سبھی مما لک میں”بین “ کر دیاگیا ہے ۔
اس کے علاوہ ” جیلاٹن “ نامی حیوانی مادہ بھی اکثر جھاگ دار پرا ڈکٹس میں لازمی استعمال کیا جاتا ہے جو صحت کے لئے بہت مضر ہے ۔چند برس قبل طبی ماہرین کو لیبا رٹری میں جانوروں پر اس کیمیکل کے تجزئیے سے کینسر کے شواہد ملے تھے لہٰذا اب وہاں کسی بھی قسم کی کا سمیٹکس پر اڈکٹس میں اس کیمیل کا استعمال سرے سے ممنوع ہے تا ہم امریکہ سمیت سبھی ترقی پذیر ممالک میں اس جان لیوا کیمیکل بے دریغ استعمال آج بھی جاری ہے ۔
اسی طرح سن سکرین ،موئسچر ائزر اور لپ سٹک سمیت مختلف اقسام کے فیس میک ا پ میں ” ریٹی نائل پا لمیٹیٹ “ نامی کیمیائی مادہ لازماََ استعمال ہوتا ہے ۔اس مادے کو عام طور پر وٹامن اے پا لمیٹیٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے لیکن تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ جسم پر سورج کی شعاعیں پڑنے کی صورت میں یہ مادہ سکن ٹیو مر کی وجہ بن سکتا ہے ۔اس کے علاوہ یہ تو لیدی صحت کے لئے بھی انتہائی مضر تصور کیا جاتا ہے ۔

کیا خواتین میک اَپ چھوڑ دیں؟
خواتین کی آرائش وزیبا ئش سے متعلقہ میک اپ پراڈکٹس میں پائے جانے والے مضر صحت اجزاء کے متعلق جان لینے کے بعد یقینا سبھی خواتین اس مخمصے کا شکار ہو چکی ہوں گی کہ آیا مسقبل میں کاسمیٹکس کا استعمال جاری رکھا جائے یا دل پر پتھر رکھ کروہ اس شوق سے ہمیشہ کے لئے تائب ہو جائیں ؟ اس سوال کا جواب کچھ یوں ہے کہ میک اپ کے شوق سے ہاتھ کھینچنے کی بجائے پہلے اپنی آنکھیں کھو لی جائیں ۔
سب سے پہلے اپنی میک اپ پراڈکٹس کے اجزائے تر کیبی پر نظر دوڑائیں اگر وہاں کوئی مضر صحت کیمیکل نظر آئے تو فوراََ اس پراڈکٹ کا استعمال ترک کر دیں اور بازار سے اس سے ملتی جلتی کوئی نیچر ل یا حلال پرا ڈکٹ تلاش کریں تا کہ آرائش حسن کا مقصد حاصل ہو جائے اور یہ صحت پر بھی گراں نہ گزرے ۔ تاہم خیال رہے کہ ” ٹیلک“ اور سیسہ بھی قدرتی اجزاء ہیں یہ صحت کے لئے انتہائی مضر ہیں ۔
بعض کمپنیاں حلال کا سمیٹکس تیار کر نے کادعویٰ کرتی ہیں کہ ان کی تیا ر کردہ اشیاء میں جانوروں کی کھال یا دیگر اجزاء کی بجائے صحت بخش قدرتی اجزاء ہی شامل ہوتے ہیں مگر خرید نے سے پہلے تسلی کرلیں کہ واقعی یہ پر ڈاکٹ حلال اور نیچر ل ہیں ؟
”حلال میک اَپ“ کی مارکیٹ
اسلام میں حرام جانوروں کی باقیات ،غیر مذبح بالخصوص خنز یر اور الکحل کا کسی بھی صورت استعمال حرام ہے،بھلے وہ امیک اپ کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو ؟ چند عشرے قبل حرام میک اپ کے حوالے سے شور بپا ہونے کے بعد دنیا بھر میں بالخصوص مسلم ممالک میں حلال میک اپ متعارف کر وایا گیا ہے ۔
حلال میک اپ کی تیاری میں سور کی چربی اور الکحل کی جگہ غیر ضرر رساں معدنیات اور درختوں کی چھال کو استعمال کیا جاتاہے ،اسی طرح پرفیوم میں الکحل کی جگہ خاص قسم کا معدنی پانی استعمال ہو رہا ہے ،لپ سٹک میں سور کی چربی کی جگہ کو کو بٹر شامل کیا جاتا ہے ۔انڈونیشیا ،ملائشیا ،سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور مر کش جیسے مسلم ممالک کے علاوہ سنگا پور ،امریکہ ،بر طانیہ اور آسٹر یلیا کی مسلم آبادی کے رجحان کو مد نظر رکھتے ہوئے ان ممالک میں بھی حلال میک اپ کی وسیع رینج متعارف کر وائی جا چکی ہے ۔
دنیا بھر میں حلال کاسمیٹکس مارکیٹ تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس وقت حلال کا سمیٹکس کی فروخت کا حجم بارہ سے چودہ ار ب امریکی ڈالر کے درمیان ہے جبکہ اس میں سالانہ بیس فیصد تک اضافہ ہو رہا ہے ۔ یورپ میں بھی چند سال قبل تک حلال کا سمیٹکس کی انڈسٹری انتہائی مختصر تھی بعد ازاں اس مارکیٹ میں چڑھاوٴدیکھنے آیا اور 2014میں یہ انڈسٹری 18ملین یو رو مالیت تک پہنچ چکی تھی اور خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ 2019 تک یہ مالیت دو گنا ہو جائے گی ۔
اس وقت یو رپ میں کئی ایسے ادارے کام کر رہے ہیں جو حلال میک اپ کے حوالے سے تصدیقی سند جاری کرتے ہیں ۔شیخ علی اچکاربھی ایسے ہی ایک مسلم عالم دین ہیں جنہوں نے حلال اور حرام کا سمییٹکس کے مسئلے کا حل ڈھو نڈنکالا ہے ۔ سو ئز ر لینڈ میں کام کرنے والی حلال سر ٹیفیکیشن سر وسز سے تعلق رکھنے والے علی اچکار اور ان کی ٹیم کسی بھی میک اپ پروڈکٹ کا جدید سائنسی بنیادوں پر معائنہ کر کے اسے ” حلال “ کا سر ٹیفکیٹ جاری کر تے ہیں ۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Haraam Make Up Kya Hai" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.