Maayeen Ashkaoon K Haar Parooti Hain - Article No. 1197
مائیں اشکوں کے ہار پروتی رہیں - تحریر نمبر 1197
یوں توہرمذہب اور معاشرہ میں منفرداورعظیم ہے لیکن دین فطرت اسلام میں ماں کے اس رشتہ کوعزت واحترام کا وہ مقام دیا گیاہے کہ ماں کے قدموں میں جنت رکھ دی گئی ہے
پیر 11 مئی 2015
ماں محض ایک مقدس رشتہ نہیں بلکہ اللہ تعالی نے اس رشتہ کوتخلیق کاذریعہ بننے کادرجہ دیاہے جس کی عظمت اورتقدس یوں توہرمذہب اور معاشرہ میں منفرداورعظیم ہے لیکن دین فطرت اسلام میں ماں کے اس رشتہ کوعزت واحترام کا وہ مقام دیا گیاہے کہ ماں کے قدموں میں جنت رکھ دی گئی ہے کہ یہ ماں ہی ہے جوکوکھ میں جنم دینے سے لے کرنوزائیدگی،بچپن اور پھرجوانی سے لے کربچے کی زندگی کے تمام مراحل پرپر ورش ودیکھ بھال سے لے کرتربیت تک کی ذمہ داری سرانجام دیتی ہے اوریہ محض ذمہ داری کی انجام دہی ہی نہیں بلکہ اس میں محبت، پیار اورشفقت کے جذبات کی آمیزش ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی انسان اپنی تمام زندگی اپنی ماں اس کی شخصیت اورتربیت کے اس کوساتھ لے کرجیتاہے ماں کاذکرجب آیاہے تو عموماروزمرہ زندگی یاعام حالات میں بچے کی پرورش اوراس میں ماں کی محبت،محنت، شفقت اورپیارجیسے جذبات و احساسات کابیان ہوتاہے لیکن آج ماؤں کے عالمی دن یا”مدرزڈے“کے موقع پران ماؤں کویاد کیاجارہا ہے جنہوں نے 16 دسمبر 2014 کوپشاورکے آرمی پبلک سکول پردہشت گردحملہ میں اپنے پیاروں کوکھویایہ سانحہ محض دہشت گردی کی واردات نہیں بلکہ ایک طرف یہ معصوم بچوں پرظلم وبربریت کادل دہلادینے والاانسانیت سوزواقعہ تھاجس میں سب سے زیادہ متاثروہ مائیں تھیں جنہوں نے16دسمبرکی صبح اپنے جگرکے ٹکڑوں کوتیارکراکے ان کے ماتھے چھوم کراس امیداورمعمول کے ساتھ سکول روانہ کیاکہ وہ اس درس گاہ میں دن گزارکرسہ پہرمیں گھروں کوپہنچیں گے بچوں کی سکول روانگی کے بعدیہ مائیں گھرکے دوسرے کام کاج کے ساتھ اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ان کے پسندیدہ کھانوں کے بارے میں بھی سوچتی رہی ہوں گی لیکن گھنٹہ ڈیڑھ ہی میں یہ خبران پرقیامت کی طرح ٹوٹ پڑی کہ سکول جانے والے ان کے معصوم پھول بارودکی آگ میں جھلس رہے ہیں اورپھریہ مائیں سب کچھ چھوڑکرپشاورکے ورسک روڈکی جانب دیوانہ واردوڑپڑیں جہاں واقع آرمی پبلک سکول میں گھس آنے والے حملہ آورمعصوم بچوں کونشانہ بنارہے تھے آج کے”مدرزڈے“پران عظیم ماؤں کوتحسین کاخراج پیش کیاجارہاہے بچوں کے ساتھ ساتھ ان کی کئی بہادراستانیاں بھی اس بے رحمانہ حملہ میں شہیدہوئیں جن میں آرمی پبلک سکول کی کلاس ہشتم کی ٹیچر سحرافشاں بھی شامل تھیں سحرافشاں کی والدہ شمیم اخترنے اپنی شہیدبیٹی کاذکر شروع کیاتوان کی آنکھیں پرنم ہوئیں انہوں نے بتایاکہ اپنے شوہرکی وفات کے بعدانہوں نے اپنے بچوں کی بہترین پرورش اورتربیت کی حتی المقدور کوششیں کیں اوراپنے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے پرخصوصی توجہ دی یہی وجہ تھی کہ ماسٹرزکرنے کے بعدان کی صاحبزادی سحرافشاں نے بحیثیت ٹیچر آرمی پبلک سکول سے وابستگی اختیارکی کیونکہ وہ حصول تعلیم اورعلم پھیلانے سے خصوصی شغف رکھتی تھیں اوراس کااندازہ سے امرسے لگایاجاسکتاہے کہ وہ آرمی پبلک سکول میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیمی قابلیت کومزیدبہتربنانے کیلئے ایم فل کررہی تھیں بچوں کوپڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کے اوربھی کئی ارمان تھے جن میں ایک فریضہ حج کی ادائیگی کاارمان بھی شامل تھالیکن قسمت نے انہیں مہلت نہ دی اوروہ اپنے یہ ارمان دل میں لے کردنیاسے رخصت ہوئیں16دسمبرکو اپنے معمول کے مطابق سحرافشاں علی الصبح بیدارہوئیں اورناشتہ کرکے ڈیوٹی کیلئے روانہ ہوئیں۔
(جاری ہے)
Browse More Special Articles for Women
رنگِ حنا اور کھنکتی چوڑیاں
Rang E Hina Aur Khanakti Chooriyan
رمضان شاپنگ مہنگائی کا علاج سادگی
Ramadan Shopping Mehngai Ka Ilaj Saadgi
چھوٹے بچے روزہ رکھیں تو والدین کیا کریں
Chote Bache Roza Rakhain To Waldain Kya Karen
رمضان اور خواتین کے معمولاتِ زندگی
Ramzan Aur Khawateen Ke Mamolat E Zindagi
رمضان سے پہلے رمضان کی تیاری ہے بہت ضروری
Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori
ذہین بچے کی پیدائش کے لئے حمل کے دوران مخصوص غذائیں
Zaheen Bache Ki Paidaish Ke Liye Hamal Ke Douran Makhsoos Ghizain
جیولری کی ورائٹی سے جگمگاتی دنیا
Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya
زیورات بتائیں شخصیت کے راز
Zewrat Bataain Shakhsiyat Ke Raaz
ورسٹائل ٹرے ․․․ ہر گھر کی ضرورت
Versatile Tray - Har Ghar Ki Zaroorat
موسم کی تبدیلی پر الماری کی ترتیبِ نو
Mausam Ki Tabdeeli Par Almari Ki Tarteeb E Nau
دیدہ زیب ست رنگی چوڑیاں
Deeda Zaib Sat Rangi Choriyon
اِک قوسِ قزح ہے رقصاں
Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan