Maayen Bachon Ko Mota Nehin Sehat Mand Banayen - Article No. 1193
مائیں بچوں کو موٹانہیں صحت مند و توانا بنائیں - تحریر نمبر 1193
ہمارے ہاں بہت ساری ایسی خواتین ہیں جو اپنے بچوں کو خوب کھلاتی ہیں اور بعض اوقات تو ضرورت سے زیادہ وقت بے وقت کھلاتی رہتی ہیں یہ درست امر نہیں
ہفتہ 9 مئی 2015
مائیں بچوں کو موٹانہیں صحت مند و توانا بنائیں
ہمارے ہاں بہت ساری ایسی خواتین ہیں جو اپنے بچوں کو خوب کھلاتی ہیں اور بعض اوقات تو ضرورت سے زیادہ وقت بے وقت کھلاتی رہتی ہیں یہ درست امر نہیں ہے۔کھانے پینے کی اس روٹین میں اضافہ بچوں کو موٹاپے کی طرف مائل کر دیتا ہے اور بچپن کا موٹاپا بالغ عمری میں اکثر اوقات شدید بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے اس سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ بچے کی غذا پر شروع ہی سے اثر انداز ہونے کی کوشش کی جائے مثلاً یہ کہ ایک سال کی عمر سے بچے کو پھل اور سبزیاں کھلانے کی کوشش کریں گے تویہ بات طے ہے کہ وہ ان چیزوں کو پسند کرنا شروع کر دے گا اور پھر یہ سلسلہ زندگی بھر جاری رہے گا۔
(جاری ہے)
اس کے علاوہ یہ بھی جان لینا چاہیے کہ عمر کے پہلے دو سال کے دوران بچے کے دماغ کی جو نشوونما ہوتی ہے اس کے لئے اسے غذا میں چربی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر کس عمر میں بچے کے موٹاپے کی فکر کی جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چار سال کی عمر میں بھی بچے میں موٹاپا موجود رہے تو پھر والدین کو اس کا علاج سوچنا چاہیے۔اب مسئلہ یہ ہے کہ بچے کے وزن کو زیادہ یا بچے کو موٹا کب کہا جائے گا۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ بچے کے قد اور اس کے وزن کو اس پیمانے پر جانچا جائے جو ماہرین نے قداور وزن کی مناسبت کو پیش رکھتے ہوئے تیار کیا ہے۔اگر بچے کا وزن اس کے قد کی مناسبت سے درست نہیں یعنی زیادہ ہے تو بہتر ہوگا کہ معالج سے رجوع کیا جائے۔بچے کی غذا کے بارے میں والدین کی سوچ مثبت ہونی چاہیے نہ تو یہ کرنا چاہیے کہ بچوں سے خوش ہو کر یا انہیں خوش کرنے کے لئے ہم انہیں ان کی پسندیدہ غذا خوب کھلائیں اور نہ ہی یہ ہونا چاہیے کہ ان سے ناراض ہو کر ان کی پسندیدہ غذا سے بچوں کو بالکل محروم کر یدا جائے اس طرز عمل سے پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔اگر والدین بچوں کو ایسی غذا دیں گے جس میں چکنائی کم ہو تو اس طرح بچوں کی نشوونما خطرے میں پڑ جائے گی۔ایک تحقیق کے مطابق بچپن میں موٹاپے کی بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ بعض بچے ورزش نہیں کرتے اور بھاگ دوڑ سے بھی کتراتے ہیں بچوں کو ورزش کرنے کی ہدایت کر دینا کافی نہیں ہے بلکہ والدین کو بچوں کے سامنے مثال پیش کرنی چاہیے کیونکہ بچے یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے والدین کیا کر رہے ہیں تو پھر وہ ان کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اگر ماں باپ ورزش کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں تو اولاد میں بھی یہ رجحان پیدا ہونے کے امکانات روشن ہیں۔تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اکثر موٹے بچے بد مزاج ہوتے ہیں ہر چیز میں میخ نکالتے ہیں اور اپنے آپ کو کمتر سمجھنے لگتے ہیں۔وہ موٹاپے پر معذوری کو ترجیح دیتے ہیں لہذا والدین کو چاہیے کہ صرف بچے کے زیادہ وزن پر ہی توجہ نہ دیں بلکہ اپنے بچے کے مثبت پہلوؤں پر زور دیں اور بچے کے مسائل کے بارے میں ان سے گفتگو کرتے رہیں تاکہ ان میں یہ احساس پیدا ہو کہ ان کے مسائل کو سمجھنے اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ورزش سے ڈپریشن کا مقابلہ
ناروے میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فارغ وقت میں باقاعدہ ورزش کرنے والے افراد میں ڈپریشن اور بے چینی کے آثار پیدا ہونے کے امکان کم ہوتے ہیں۔تحقیق میں چالیس ہزار افراد نے حصہ لیا۔تاہم تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ورزش جن لوگوں کے کام کا حصہ ان پر اس کا اثر اس طرح نہیں ہوتا جیسا کہ دوسرے لوگوں پر۔ماہرین نے برطانوی جریدے ’برٹش جرنل آف سائیکیٹری‘ میں اس فرق کی وجہ بتائی ہے کہ وہ لوگ جن کے کام میں ورزش شامل ہے ان کا ورزش کے دوران دوسرے لوگوں سے میل جول نسبتاً کم ہوتا ہے۔خیراتی ادارے ’مائنڈ‘ کے مطابق ورزش اور میل جول نفسیاتی صحت کا باعث بنتا ہے۔ ادارے کے سربراہ پال فارمر کے مطابق ورزش سے انسان میں جوش پیدا ہوتا ہے اور اس سے اس موڈ اچھا ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ میل جول کا امکان بھی نفسیاتی صحت کی بہتری کا امکان پیدا کرتا ہے۔مذکورہ تحقیق لندن میں کنگز کالج کے انسیٹیوٹ آف سائیکیٹری، ناروے کے انسیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ اور ناروے کی جامعہ بیرگن کے اشتراک سے کی گئی ہے۔ماہرین کے مطابق وہ لوگ جو فارغ وقت میں زیادہ متحرک نہیں ہوتے ان میں ڈپریشن کی علامات پیدا ہونے کا امکان تقریباً دو گنا زیادہ ہو جاتا ہے۔
قہوے کے فائدے نقصان
چائے کی طرح قہوے کا استعمال بدستور جاری ہے ہر چیز کا فائدہ اور نقصان ہوتا ہے اسی طرح قہوہ بھی صحت کے نقطہ نظر سے فائدے اور نقصان کا مجموعہ ہے ۔ ہم آپ کو اس کے چند فائدے اور نقصان بارے آگاہی دیتے ہیں۔قہوہ بد ہضمی اور بے خوابی پیدا کرتا ہے اس کے مسلسل استعمال سے ہاضمے کے فعل میں فتور پیدا ہو جاتا ہے۔کلیجہ جلنے،دل دھڑکنے اور ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیں۔اعصاب و دماغ کو تحریک و تقویت حاصل ہوتی یہ۔دماغ پر اس کا محرک اثر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ دماغی قوتیں تیز ہو جاتی ہیں قلب پر بھی محرک اثر ہوتا ہے اور نبض تیز چلنے لگتی ہے پسینہ اور پیشاپ زیادہ مقدار میں خارج ہونے لگتے ہیں۔
Browse More Special Articles for Women
رمضان اور خواتین کے معمولاتِ زندگی
Ramzan Aur Khawateen Ke Mamolat E Zindagi
رمضان سے پہلے رمضان کی تیاری ہے بہت ضروری
Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori
ذہین بچے کی پیدائش کے لئے حمل کے دوران مخصوص غذائیں
Zaheen Bache Ki Paidaish Ke Liye Hamal Ke Douran Makhsoos Ghizain
جیولری کی ورائٹی سے جگمگاتی دنیا
Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya
زیورات بتائیں شخصیت کے راز
Zewrat Bataain Shakhsiyat Ke Raaz
ورسٹائل ٹرے ․․․ ہر گھر کی ضرورت
Versatile Tray - Har Ghar Ki Zaroorat
موسم کی تبدیلی پر الماری کی ترتیبِ نو
Mausam Ki Tabdeeli Par Almari Ki Tarteeb E Nau
دیدہ زیب ست رنگی چوڑیاں
Deeda Zaib Sat Rangi Choriyon
اِک قوسِ قزح ہے رقصاں
Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan
چوڑیوں کے بغیر ہر فیشن ادھورا
Choriyon Ke Bagair Har Fashion Adhura
میرا بیگ میری دنیا
Mera Bag Meri Duniya
اونچی ایڑی کی جوتیاں اور پیروں کی حفاظت
Unchi Airi Ki Jutiyan Aur Pairon Ki Hifazat