No Umar Bachiyon Ko Maa Ki Khaas Zaroorat - Article No. 1892

No Umar Bachiyon Ko Maa Ki Khaas Zaroorat

نوعمر بچیوں کو ماں کی خاص ضرورت - تحریر نمبر 1892

وہ عمر جو گیارہ سے بارہ اور سولہ سے سترہ کے درمیان ہو نو خیز کہلاتی ہے اور یہی وہ موڑہے ‘جہاں سے نو جوانی کا آغاز ہوتا ہے اور یہ آغاز تبدیلیاں لے کر آتا ہے ۔

بدھ 10 اکتوبر 2018

وہ عمر جو گیارہ سے بارہ اور سولہ سے سترہ کے درمیان ہو نو خیز کہلاتی ہے اور یہی وہ موڑہے ‘جہاں سے نو جوانی کا آغاز ہوتا ہے اور یہ آغاز تبدیلیاں لے کر آتا ہے ۔یہ تبدیلیاں نہ صرف جسمانی ہوتی ہیں بلکہ ذہنی اور جذباتی بھی ہوتی ہیں ۔اس قسم کی جسمانی تبدیلیاں جہاں نو عمر بچیوں کو اندر سے خوش کرتی ہیں ‘
وہاں دوسری طرف خوفزدہ بھی کر دیتی ہیں کیونکہ یہ سب ان کے لیے اجنبی ہوتا ہے اور وہ سمجھ نہیں پاتیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے؟یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب انہیں ایک ساتھی اور رہنمائی کرنے والے کی ضرورت ہوتی ہے۔

نو عمر بچیوں کے ساتھ بہت سی جسمانی اور ذہنی مسائل بھی ہو سکتے ہیں ۔یہ ماؤں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس وقت میں اپنی بچیوں سے بہت محبت اور پیار سے برتاؤ کریں ۔

(جاری ہے)


ان کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز نہ کریں انہیں یہ احساس دلائیں کہ آپ ہی ان کی بہترین دوست ہیں ۔اس طرح آپ بیٹی اپنے اندر اُبھرتے جذبات اور تبدیلیوں کے بارے میں بتا سکتی ہے ۔

یہ عمر بہت حساس ہوتی ہے ۔اس لیے آپ اگر ماں ہیں تو اپنی بچی کے ذہنی رجحان اور اس کی جذباتی ور ذہنی کیفیت پر توجہ دینا ضروری ہے ۔اس سلسلے میں ماؤں کو بہت متوازن روّیہ اختیار کرنا چاہیے۔نہ وہ اپنی بچی کو بہت بچی سمجھیں اور نہ بہت میچور ‘بلکہ وہ جیسی ہیں اس کے مطابق ان کے ساتھ برتاؤ کریں ۔نو عمر بچیوں کو اچھی کتابیں پڑھنے کو دیں ۔بچیوں کو ان کی جسمانی ساخت کے بارے میں بتا تے رہیں اور ا س بارے میں ان کی نفسیات اور طبّی پلان کو ضرور مد نظر رکھیں ۔
جنس کے بارے میں ان کے غیر ضروری تجسس کو دور کیاجائے۔بچیوں کے لیے صحتمند مشاغل تلاش کیے جائیں جسے مطالعہ ‘پینٹنگ ‘موسیقی یا کھیل وغیرہ ۔وہ جس سہیلی کو زیادہ پسند کرتی ہے اس دوست کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کا موقع دیا جائے ۔
اگر وہ اس طرح مصروف رہے گی تو اِدھر اُدھر کے پر ا گند ہ خیالات اس کے ذہن میں نہیں آئیں گے ۔بچیوں کو سمجھائیں کہ اپنے اور لڑکوں کے درمیان ایک فاصلہ رکھیں اورمناسب فاصلے پر رہتے ہوئے ان سے دوستی رکھیں ۔
ایسا بھی نہ ہو کہ آپ کی بچی کسی لڑکے سامنے آتے ہی بری طرح شرمانے لگے ۔اسے گھر میں زیادہ وقت گزارنے کے لیے نہ کہیں اور یہ بھی نہ ہو کہ وہ ہر وقت باہر ہی گھومتی رہے ۔دراصل تربیت نام ہی توازن کا ہے اور یہ توازن قائم رکھنا ماؤں کا ہی کام ہے ۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "No Umar Bachiyon Ko Maa Ki Khaas Zaroorat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.