Olaad Ki Khawahish Fitri Hai Magar - Article No. 1169
اولاد کی خواہش فطری ہے مگر - تحریر نمبر 1169
بے اولاد ہونا عورت کا جرم کیوں ؟ آپ کو چاہیے کہ اپنے شوہر سے اپنی تمام ذہنی الجھنوں کا اظہار کریں بلکہ دونوں اس موضوع پر ایک دوسرے سے مکمل کر بات کریں اور اپنی ترجیحات کے بارے میں مل کر فیصلہ کریں
جمعہ 1 مئی 2015
فرح ٹوانہ کہتی ہیں کہ عورت پر بے اولاد کی صورت میں زیادہ دباؤ شوہر کے گھر والوں کا ہو تا ہے اور اگر شوہر اس محرومی کے باوجود بیوی کے ساتھ سمجھو تہ کر لے تو دوسرں کو حق نہیں کہ انہیں شرمندہ کریں۔ سسرالیوں کو بھی سمجھنا چاہیے کہ محض بے اولاد کی بنا پر میاں بیوی میں دیوار کھڑی کرنے کی کوشش نہ کریں۔
بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں عورت کا بے اولاد ہونا اس کی زندگی کا نا قابل جرم ہے ‘ آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہو رہاہے ۔ آپ کو چاہیے کہ اپنے شوہر سے اپنی تمام ذہنی الجھنوں کا اظہار کریں بلکہ دونوں اس موضوع پر ایک دوسرے سے مکمل کر بات کریں اور اپنی ترجیحات کے بارے میں مل کر فیصلہ کریں۔اس حوالے شوہر کانکتہ نظر جاننا بھی ضروری ہے کہ کیا وہ اس محرومی کے باوجود آپ کے ساتھ بخوشی زندگی گزار سکتے ہیں ؟
شادی ایک سنجیدہ بندھن ہے اسے غلط معاشرتی رویوں کی بنا پرالجھنے نہ دیں البتہ اگر آپ کو لگے کہ آپ کے شوہر بھی آپ سے بیزار ہو گئے ہیں اور جان بوجھ کر آپ کو نظر انداز کرتے ہیں تو انہیں اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دے دیں۔
(جاری ہے)
میں سمجھتی ہوں اگر میاں بیوی مل کر اس مسئلے کا حل نکال لیں تو کسی تیسرے کو ملوث کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ اگر آپ اپنے شوہر کے ساتھ مل کرکوئی حل نہ نکا ل سکیں تو پھر کسی ماہر نفسیات سے رجوع کریں تاکہ وہ آپ کو حالات کی مناسبت سے بہتر انداز میں مشورہ دے سکے۔ اس کے علاوہ آپ اپنی کسی دوست یارشتے دارکی مدد بھی لے سکتی ہیں جو اس مشکل وقت میں درست فیصلہ کرنے میں رہنمائی کرسکے۔ عام طور پریہی دیکھا گیا ہے کہ ان مسا ئل کی وجہ سے میاں بیوی میں مسائل اور بدگمانیاں پیدا ہوتی ہیں کیونکہ وہ ایک دوسرے سے اپنی ذہنی الجھنیں ”شیئر نہیں کرتے اور پھرفرسٹریشن Frustration)) کا شکار ہوجاتے ہیں ۔
ویسے بھی یہ حالات خواتین میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کرتے ہیں اور غلط فہیماں بڑھ جاتی ہیں ۔ آپ کے شوہر میں اولاد کی خواہش فطری ہے اگر چہ آپ دونوں ہی اس محرومی سے لڑرہے ہیں لیکن ان کے پاس دوسری شادی کا ”آپشن“ بھی موجود ہے۔ اس صورتحال میں آپ دونوں اپنے رشتے کو مضبوط بنائیں ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزاریں پسندو نا پسند کا احترام کریں تاکہ ایک دوسرے پر اعتماد بڑھے۔ خصوصاآپ اپنے شوہر کی تمام ضروریات کا خیال رکھیں ‘ ان کی رائے کواہمیت دیں شادی ایک سنجیدہ بندھن ہے اسے غلط معاشرتی رویوں کی بنا پر الجھنے نہ دیں البتہ اگر آپ کو لگے کہ آپ کے شوہر بھی آپ سے بیزار ہو گئے ہیں اور جان بوجھ کو آپ کو نظر انداز کرتے ہیں توانہیں اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی آزادی دے دیں ۔
ایسا بھی ممکن ہے․․․․․؟
عام طور پر بے اولاد ی کا تمام تر الزام عورت کے سرڈال دیا جاتا ہے جبکہ قصور مرد کا بھی ہوسکتا ہے ۔ اس حوالے لوگوں کو آگہی دینے کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ صرف عورت کو ہی مورد الزام نہ ٹھہرائیں اس حوالے میاں بیوی دونوں کو اپنا طبی معائنہ کرانا چاہیے ۔ اکثر لوگ عاملوں کے پیچھے بھا گنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ اصل بوئیولوجیکل پرابلمز Biological problems)) کونظرانداز کردیا جاتا ہے اس میں شک نہیں کہ دعا تقدیر کو بدل سکتی ہے مگر دعا کے ساتھ ساتھ تدبیر بھی ضروری ہے اگر ایسانہ ہوتو ہسپتال اورڈاکٹروں کی ضرورت ہی کیا تھی؟ سسرال والوں کو بھی سمجھنا چاہیے کہ محض بے اولاد کی بنا پر میاں بیوی میں علیحد کی مناسب نہیں ۔ اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ خوش ہیں اور محرومی کو قبول کر کے زندگی میں آگے بڑھنا چاہیے ۔ بعض اوقات جب انسان بالکل ناامید ہوجاتا ہے تو شادی کے کئی سال کے بعد اللہ تعالی معجزاتی طور پر اولاد سے نوازدیتا ہے۔ اللہ کی رحمت سے کبھی بھی مایوس نہیں ہونا چاہیے کون جانے وہ کب رحمت سے نوازدے؟
شوہر کاکردار․․․․․․․
اگر اولاد نہیں ہوتی توعورت پر زیادہ دباؤ شوہر کے گھر والوں کا ہوتا ہے اگر وہ اس محرومی کے باوجود بیوی کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کو تیار ہے تواپنے گھروالوں سے صاف صاف کہہ دے کہ وہ آئندہ اس بارے میں کوئی ایسی بات نہ کریں جس سے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچے اور انہیں اپنی محرومی کا احساس ہو۔ اگر شوہر بیوی کو مضبوط سہارا دے تو دوسروں کو مداخلت کا موقع نہیں ملتا۔ شوہر کو سمجھنا چاہیے کہ اگر اللہ نے آپ کو اولاد سے محروم رکھا ہے تو اس میں صرف آپ کی بیوی کا قصور نہیں ہے ‘ بے اولاد ہونے کا دکھ بیوی اور شوہر کے لئے برابر ہو تا ہے بہتر ہے اس صورتحال کا مل کر سامنا کریں۔ بیوی کو ذہنی طور پر مطمئن کریں۔ ہمارے ہاں یہ تاثر ہے کہ والدین کا نام ولقب اولاد سے چلتا ہے لیکن اس دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جوآنے والی نسلوں کے لئے باعث تقلید بن جاتے ہیں جن میں سے ایک طارق عزیز بھی ہیں ۔
Browse More Special Articles for Women
رنگِ حنا اور کھنکتی چوڑیاں
Rang E Hina Aur Khanakti Chooriyan
رمضان شاپنگ مہنگائی کا علاج سادگی
Ramadan Shopping Mehngai Ka Ilaj Saadgi
چھوٹے بچے روزہ رکھیں تو والدین کیا کریں
Chote Bache Roza Rakhain To Waldain Kya Karen
رمضان اور خواتین کے معمولاتِ زندگی
Ramzan Aur Khawateen Ke Mamolat E Zindagi
رمضان سے پہلے رمضان کی تیاری ہے بہت ضروری
Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori
ذہین بچے کی پیدائش کے لئے حمل کے دوران مخصوص غذائیں
Zaheen Bache Ki Paidaish Ke Liye Hamal Ke Douran Makhsoos Ghizain
جیولری کی ورائٹی سے جگمگاتی دنیا
Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya
زیورات بتائیں شخصیت کے راز
Zewrat Bataain Shakhsiyat Ke Raaz
ورسٹائل ٹرے ․․․ ہر گھر کی ضرورت
Versatile Tray - Har Ghar Ki Zaroorat
موسم کی تبدیلی پر الماری کی ترتیبِ نو
Mausam Ki Tabdeeli Par Almari Ki Tarteeb E Nau
دیدہ زیب ست رنگی چوڑیاں
Deeda Zaib Sat Rangi Choriyon
اِک قوسِ قزح ہے رقصاں
Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan