Raksona - Article No. 1215

Raksona

رکسونہ - تحریر نمبر 1215

سکندرِ اعظم کی محبوب بیوی

پیر 25 مئی 2015

سکندرِ اعظم کی اس محبوب بیوی کے نام کا تلفظ رخسانہ ،رکسونہ اور راکسین کیا جاتا ہے۔ رکسونہ اور سکندرِ اعظم کے متعلق تاریخ میں بے شمار روایتیں موجود ہیں۔ یہ رایتیں بعض مقامات پر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تضاد بھی رکھتی ہیں تاہم یہ ورایات نہایت دلچسپ ہیں اور دو مشہور تاریخی کرداروں، سکندرِ اعظم اور اس کی چہیتی بیوی رکسونہ کی محبت کی داستان سناتی ہیں۔

سکندرِ اعظم مقدونیہ کا وہ شہزادہ تھا جو کہ اپنے والد کی وفات کے بعد تخت پر بیٹھا۔ سب سے پہلے اس نے اپنی سلطنت کو مضبوط کیا۔ اردگرد کی ریاستوں کو فتح کیا۔ اس کے بعد تمام دنیا کو فتح کرنے کا عزم کرتے ہوئے اپنی سلطنت سے نکل کھڑا ہوا۔ راستے میں آنے والی سلطنتوں او ان کی محافظ افواج کو اس کی طاقتور اور منظم افواج نے روند کر رکھ دیا۔

(جاری ہے)

اپنی فتوحات کے سلسلے کو یونہی جاری رکھتے ہوئے جب وہ باختر کے مقام پر پہنچا تو وہاں پر بلخ کا گورنر اگیا زتیس موجود تھا۔ اس نے مقابلے کے زب نہ لاتے ہوئے شہنشاہِ ایران سے مدد کی درخواست کی اور بلخ شہر خالی کر دیا۔ بچی کھچی باختری افواج نے بلخ شہر کا دفاع اس طرح کیا کہ سکندرِ اعظم کو فوجیں اس کو فتح نہ کر سکیں لیکن شہر کے لوگوں کو اپنی کمزروی کا احساس بھی تھا۔
آخر کار انہوں نے صلح کی درخواست کی جو کہ سکندرِ اعظم نے قبول کر لی۔
رکسونہ گورنر اگیازتیس کی حسین وجمیل بیٹی تھی۔ وہ سکندرِ اعظم کے محاصرے کے دوران شہر میں ہی موجود تھی۔ اس محاصرے سے تقریباََ ایک سال پہلے اس نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک بادشاہ جو کہ سفید گھوڑے پر سوار تھا وہ اس کے باپ کو شکست دینے کے بعد قتل کرنے لگا تو رکسونہ اپنے باپ کو بچانے کے لئے اپنے باپ کے اوپر گر گئی اور نوجوان بادشاہ سے اپنے باپ کی جان بخشی کی درخواست کی۔
نوجوان بادشاہ نے اس کے باپ کی جان بخشی کر دی ا وررکسونہ کو اپنے گھوڑے پر بٹھا کر لے گیا۔
اس خواب کو دیکھنے کے بعد حالات لمحہ بہ لمحہ بدلتے گئے یہاں تک کہ سکندرِ اعظم کی فوجوں نے شہر کا محاصرہ کر لیاتو اس کو محسوس ہوا کہ نوجوان بادشاہ سکندراعظم ہی ہوگا۔ اس کے دل میں سکندر اعظم کے لئے اپنائیت کے جذبات پیدا ہونے لگے۔ دوسری جانب جب سکندر اعظم کی فوجوں کے شہر میں داخل ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد نوروز کی تقریبات کا آغاز ہو گیا۔
اسی دوران سکندرِ اعظم کے مصاحبین نے گورنر شہر کی بیٹی کے حسن کا شہرہ سنا۔ انہوں نے اس کا تذکرہ سکندر کے سامنے کچھ اس طرح کیا کہ سکندر کے دل میں رکسونہ کو دیکھنے کا اشتیاق پیدا ہوا۔اس نے گورنر اگیازتیس کے سامنے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔اس نے سکندر کے اعزا میں ایک شاندار دعوت کا اہتمام کیا۔ سکندرِ اعظم دعوت میں پہنچا او اتنہائی عالی شان ماحول میں رکسونہ کے ساتھ ملاقات ہوئی۔
پہلی نظر میں ہی وہ رکسونہ کی محبت میں گرفتار ہو گیا۔ دوسری طرف رکسونہ جو اپنے خوابوں کے محبوب کو کھلی آنکھوں سے دیکھ چکی تھی پہلے ہی گھائل تھی۔ یوں دونوں کی محبت کا آغاز ہو گیا۔
سکندر کی آتش شوق اس قدر بڑھی کہ اس نے اسی وقت یونانی رواج کے مطابق ایک روٹی کو تلوار سے کاٹ کر اپنی شادی کا اعلان کر دیا۔ یوں یہ دعوت شادی کی تقریب میں تبدیل ہوگئی۔
سکندر نے رکسونہ کو اپنی بیوی بنا لیا اور آئندہ مہمات میں وہ بھی اس کی شریک حیات کے طور پر اس کے ساتھ رہی۔
سکندر نے اپنی فتوھات کا سلسلہ جاری رکھا۔ بلخ سے وہ موجودہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں پہنچا۔ وہاں اس نے سوات اور دیر کے علاقوں میں جنگیں لڑیں اور ایک شادی اور کی۔ اس کے بعد 326 قبل مسیح میں وہ دریائے جہل کے کنارے پہنچا اور چلیانوالے کے مقام پرراجہ پورس کو شکست دی۔
راوی اور چناب پار کر کے سکندر آگئے ستلج کو بھی پار کرنا چاہتا تھا لیکن اس کی فوج نے آگے جانے سے انکار کر دیا۔
یہاں سے سکندر واپس ایران پہنچا ۔ ایران کو فتح کر کے اس نے اپنے سرداروں کے حوالے کر دیا تھا جنہوں نے سکندر کی غیر موجودگی میں نہایت ظلم ڈھائے تھے۔ سکندر کو ظلم پسند نہ تھا۔ اس نے ان سرداروں کو قتل کر وا دیا اور ایرانیوں سے اچھاسلوک کیا۔
انہی مہمات کے دوران رکسونہ سکندر کے بچے کی ماں بننے والی تھی کہ اس کا حمل ضائع ہو گیا۔ پھر دوبارہ اس نے چار سال بعد سکندر اعظم کے بچے کو جنم دیا جس کا نام سکندر اگیوس رکھا گیا۔ واپسی کے سفر میں سکندر نے کئی شہروں کو فتح کیا او ر کئی جگہ وہ زخمی ہو ااور مرتے مرتے بچا۔
یونان واپسی سے پہلے ایران میں سکندر نے ایک ایسا کام کیا جو رکسونہ کے بے حد ناگوار گزرا۔
سکندر نے یونانیوں اور ایرانیوں کا آپس میں جیل جول کروانے کے لئے ان کی شادیاں کرائیں اور خود بھی ایران کے بادشاہ کی بیٹی سے شادی کر لی۔323 قبل مسیح میں سکندر جب بابل کے مقام پر پہنچا تو موت نے اس کاراستہ روک لیا۔ اس وقت رکسونہ اس کے بچے کی ماں بننے والی تھی۔ اس نے شاہی مہر اپنے دوست ڈیکاس کے حوالے کی اور رکسونہ اور ہونے والے بچے کی حفاظت اس کے سپرد کر دی۔

تاریخ میں رکسونہ کے انجام کے بارے میں دو طرح کی روایات ملتی ہیں۔ایک تویہ کہ اسے اور اس کے بچے کو سکندر کی موت کے فوراََ بعد قتل کر دیا گیا ۔ دوسری روایت کے مطابق سکندر کے دوست نے سکندر کی امانت کی حفاظت کی اور دونوں کوی یونان واپس لے گیا۔ وہاں پر سکندر اعظم کی ماں نے سکندر کے بیٹے کے اپنے پاس رکھا اور حکوت شروع کر دی لیکن سکندر کی موت کے 20 سال بعد نائب السلطنت کینڈوا نے بغاوت کر دی اور سکندر کی ماں بیوی اور بیٹے کو بھی قتل کر دیا۔

Browse More Great Muslim Wives

Special Great Muslim Wives article for women, read "Raksona" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.