Amman Bi Ruqaiya Begum - Article No. 1185
اماں بی رقیہ بیگم - تحریر نمبر 1185
اماں بی رقیہ بیگم مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی والدہ تھیں اور مرزا غالب کے ہمعصر شاعر مرزا قربان علی بیگ سالک کی بیٹی تھیں۔
جمعہ 8 مئی 2015
اماں بی رقیہ بیگم
اماں بی رقیہ بیگم مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی والدہ تھیں اور مرزا غالب کے ہمعصر شاعر مرزا قربان علی بیگ سالک کی بیٹی تھیں۔ آپ 1872 میں پیدا ہوئیں اور 1890 کے عشرہ میں آپ کی شادی احمد حسن مودودی کے ساتھ ہوئی۔ اس وقت رقیہ بیگم نوجوان تھیں جبکہ ان کے شوہر سید احمد حسن مودودی چالیس برس کے تھے۔ احمد حسن کے پہلی بیوی سے تین بچے تھے۔
(جاری ہے)
سید احمد حسن 1920 میں فوت ہو گئے تو انہوں نے اس کے بعد37 سال بیوگی کے گزارے۔ اس عرصے میں انہوں نے صبرواستقامت اور مومنانہ وقار کا عظیم الشان مظاہرہ کیا۔ان کی سادگی کا یہ عالم تھا کہ فاخرہ لباس سے ہمیشہ دور رہیں ۔ زندگی کے آخری دس پندرہ سالوں میں تو انہوں نے نئے کپڑے پہننا بھی چھوڑ دیئے تھے۔
طبیعت پر قناعت کا س قدر غلبہ تھا کہ معمولی سی چیز سے مطمئن ہو جاتی تھی۔ ان کی عادت تھی کہ جب سب لوگ کھانا کھا چکتے تو بچا کھچا کھانا کھالیتی تھی۔ پُر تکلف غذاوں سے آپ کو کوئی رغبت نہ تھی۔ مولانا مودودی بتاتے ہیں کہ وہ جب حیدرآباد میں تھے تو ان کے مکان کے سامنے سے چھ سات گدھے گزرے جن پر خربوزے لدے ہوئے تھے ۔ اماں بی نے قیمت طے کر کے خربوزے خرید لئے اور تمام محلے میں بانٹ دئیے۔
ایک بار انہیں معلوم ہوا کہ کسی ملنے والے کے پاس قرض ادا کرنے کے لئے رقم نہیں ہے جبکہ قرض خواہ واپسی کا سختی سے تقاضا کر رہے ہیں۔ اماں بی چپکے سے ان کے گھر جا کر ان کو اتنی رقم دے آئیں کہ وہ اپناقرض واپس کر سکیں۔ وہ ضرورت مندوں کی حاجت قرض لے کر بھی پوری کر دیتی تھیں۔
1944 میں اماں بی مستقل طور پر اپنے بیٹے ابوالاعلیٰ کے پاس آگئیں۔ اماں بی کی خواہش پر مولانا نے گھر کے سامنے والا مکان ان کے لئے مخصوص کر دیا۔ وہاں پر اماں بی نے قرآن پاک کی تعلیم کا انتظام اس سلیقے سے کیا کہ دارالاسلام کے علاوہ نواحی بستیوں سے بھی ان کے پاس بچیاں پڑھنے کے لئے آنے لگیں۔ اماں بی وقتاََ فوقتاََ خود بھی باہر نکل کر گھر گھر جاتیں اور عورتوں کا دین کی ضرورت اور اہمیت بتاتیں اور ان کی بچیوں کو اپنا شاگرد بناتیں۔ قرآن پاک کی تعلیم دینے کا شوق ان کو عمر بھر رہا۔ وہ حیدرآباد، دارالاسلام ، پٹھان کوٹ اور لاہور میں رہیں لیکن بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دینے کا سلسلہ انہوں نے ہر جگہ جاری رکھا۔
پاکستان بننے کے بعد آپ لاہور میں اپنے بڑے بیٹے ابوالخیر کے پاس آگئیں ۔ یہاں پر آ پاس کے بچے ان سے مستفید ہوئے۔ وہ گھر میں پکوان پکواتیں توا محلے داروں کو بھیجنا مت بھولیتں۔ہر سال ایک بار شب دیگ بھی پکواتیں اور مل جل کر کھاتیں۔ 1952 میں مولانا مودودی کو قادیانی مسئلہ پر فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تو امام بی نے عظیم الشان صبر و ضبط کا مظاہرہ کیا۔ اماں بی مولانا مودودی کو آخردم تک منا کہہ کر پکارتی رہیں۔
اماں کو اپنے پوتے پوتیوں کے علاوہ دوسرے خاندان والے بھی دادی اماں کے نام سے پکارتے۔ پڑوس کی خواتین تک آپ کودادی اماں کہہ کر مخاطب کرتی تھیں۔آپ نہایت شگفتہ مزاج بھی تھیں۔ آپ کا دائرہ تعلقات بہت وسیع تھا۔ آپ سے ملنے والا آپ سے بہت جلد مانوس ہو جاتا تھا۔ ان کے منہ بولے بیٹوں ، بہنوں ،بھانجیوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان کا شمار نا ممکن تھا۔ آخری عمر میں عموماََ بزرگ چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن اماں بی کے ساتھ یہ معاملہ نہ تھا۔ آپ سراپا ملنسار اور خوش اخلاق تھیں۔ بیماری کے دوران بھی کوئی بات ایسی کرتیں کہ پاس موجود افراد ہنس پڑتے۔
اماں بھی کی صحت بالعموم اچھی رہتی تھی۔ معمولی عوارض کو آپ اہمیت نہ دیتی تھیں۔ نومبر 1958 میں آپ بہت بیمار ہوئیں۔ آپ کواسہال کی شکایت تھی۔ اس تکلیف نے اتنی شدت اختیار کر لی کہ آپ کے لیے بستر سے اٹھنا بھی مشکل ہو گیا۔ ہر قسم کے علاج کے باوجود آپ کو افاقہ نہ ہوا۔ آ پ کے پاس حکیم شریف آئے۔ آنے اطلاع دی گئی تو آپ نے کہا کہ اب کسی شریف با بدمعاش کی ضرورت نہیں۔ اب تو دمِ رخصت ہے۔ 5 دسمبر کو اماں بی کی تکلیف بہت زیادہ بڑھ گئی۔ نظامِ ہضم نے بالکل جواب دے دیا اور آپ 5 یا 6 دسمبر کی درمیانی شب انتقال کر گئیں۔
اماں ایک عظیم خاتون تھیں۔ آپ نے ایک اچھی بیٹی، اچھی بیوی اور ایک اچھی ماں کی ذمہ داریاں بحسن وخوبی نبھائیں اور آپ کی تربیت کردہ اولاد نے دنیا میں اپنا نام روشن کیا۔
Browse More Great Muslim Mothers
ملکہ عائشہ امِ محمد
Malika Ayesha Umm E Muhammad
عزیز النساء بیگم
Aziz Ul Nisa Begum
امام بی
Imam Bi
مٹھی بائی
Matthi Baai
امِ سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہا
Umm E Sufyan Sori Rehmat Ullah Alaiha
بی بی علیہ رحمتہ اللہ علیہا
Bi Bi Alaiyah Rehmat Ullah Alaiha
سیدہ فاطمہ رحمتہ اللہ علیہا ام الخیر
Syeda Fatima Umm Ul Khair Rehmat Ullah Alaiha
حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا
Hazrat Ume Asim Rehmat Ullah Alaiha
حضرت مریم علیہا السلام
Hazrat Mariam Alaiha Al Salam
حضرت یوحانہ علیہا السلام
Hazrat Youhana Alaiha Al Salam