Aziz Ul Nisa Begum - Article No. 1186
عزیز النساء بیگم - تحریر نمبر 1186
عزیز النساء بیگم انیسویں صدی کے مسلم مصلح سرسید احمد خان کی والدہ تھیں۔ آپ کے والدہ نواب دبیرالدولہ امین الملک خواجہ فرید الدین احمد بہادر شاہ کے دربار میں معززرکن تھے۔
جمعہ 8 مئی 2015
عزیز النساء بیگم
(والدہ سرسید احمد خان)
عزیز النساء بیگم انیسویں صدی کے مسلم مصلح سرسید احمد خان کی والدہ تھیں۔ آپ کے والدہ نواب دبیرالدولہ امین الملک خواجہ فرید الدین احمد بہادر شاہ کے دربار میں معززرکن تھے۔ عزیزالنساء کے شوہر کا نام مر تقی تھا۔ آپ زیادہ تعلیم نہ حاصل کر سکی تھیں۔ صرف قرآن پاک اور فارسی کی ابتدائی کتابیں پڑھنے کا موقع ملا تھا لیکن آپ نہایت ذہین ،روشن دماغ، سلیقہ شعار، دانشمند ، رحمدل ،بااخلاق اور نیک سیرت خاتون تھیں۔
(جاری ہے)
جب عزیز النساء کے بچے جوان ہو گئے تب بھی آپ اپنی اولاد کی تریبت سے غافل نہ رہیں۔
آپ نہایت ذہین خاتون تھیں ۔ جب آپ کے والد نے وزارت سے استعفیٰ دیا تومہاراجہ رنجیت سنگھ نے انہیں اپنی ملازمت میں لینے کا پیغام دیا اور سفر خرچ کے لئے تیس ہزار کی خطیر رقم بھی بھیجی۔ سب نے اس پیشکش کو قبول کرلینے کا مشورہ دیا سزائے عزیز النساء کے ۔ عزیز النساء نے کہا کہ ہم انگریزی کی عملداری میں رہتے ہیں اور آپ رنجیت سنگھ کی نوکری کریں گے جانے کل کیا حالات بنیں، آپ کا نوکری کرنا مناسب نہیں۔ ویسے بھی آپ عمر رسیدہ ہوگئے ہیں۔ آپ کے والد پر ان باتوں کااثر ہوا اور انہوں نے رنجیت سنگھ کی نوکری سے معذرت کرلی ۔
آپ بہت رحم دل تھیں۔ اپنے مکان کا ایک حصہ آپ نے غریب اور لاوارث خواتین کے لیے وقف کر رکھا تھا۔ وہاں پر رہنے والی ایک بوڑھی عورت زیبن بیمار ہوئی توا س کو ایک بار اپنے حصے کی قیمتی معجون کھلا دی۔ ان کو شاہ مورث دہلوی سے بڑی عقیدت تھی۔ آپ صرف اللہ پر ہی بھروسہ کرتی تھیں اور توہمات سے دور تھیں۔ 1857 کی جنگ آزادی میں آپ کو کافی سختی بھگتنا پڑی۔ آپ نے کئی دن تک محض ایک خاتون کی معیت میں بھوکے پیاسے ایک کوٹھری میں وقت گزارا۔ آخر کئی دنوں بعد سرسید آخر ان کو ڈاک گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔ اس دوران دہلی میں خواتین گھروں میں بھوک پیاس سے مرتی رہیں اور ان کا کوئی پرسانِ حال نہ تھا۔ سرسید اس کے بعد آپ کو میرٹھ لے گئے۔
میرٹھ جا کر عزیز النساء بیمار ہو گئیں۔ ان کی علالت کے دوران ملک کے مختلف مقامات پر موجود تمام بیٹے اور ان کی اولاد یں آپ کے پاس آگئیں۔ آپ سب سے ملیں اور پھر وصیت کر کے انتقال کر گئیں۔
آپ کی کئی نصیحتیں سر سید کو یاد تھیں اور وہ اکثر وبیشتر ان کو دہرایا کرتے تھے۔ آپ نے اپنی تربیت کی روشنی میں سرسید احمد کو جو راہ دکھلائی تھی وہ تمام عمر اس پر کار بند رہے اور اپنااور اپنے والدین کا نام پورے عالم اسلام میں روشن کیا۔
Browse More Great Muslim Mothers
ملکہ عائشہ امِ محمد
Malika Ayesha Umm E Muhammad
اماں بی رقیہ بیگم
Amman Bi Ruqaiya Begum
امام بی
Imam Bi
مٹھی بائی
Matthi Baai
امِ سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہا
Umm E Sufyan Sori Rehmat Ullah Alaiha
بی بی علیہ رحمتہ اللہ علیہا
Bi Bi Alaiyah Rehmat Ullah Alaiha
سیدہ فاطمہ رحمتہ اللہ علیہا ام الخیر
Syeda Fatima Umm Ul Khair Rehmat Ullah Alaiha
حضرت ام عاصم رحمتہ اللہ علیہا
Hazrat Ume Asim Rehmat Ullah Alaiha
حضرت مریم علیہا السلام
Hazrat Mariam Alaiha Al Salam
حضرت یوحانہ علیہا السلام
Hazrat Youhana Alaiha Al Salam