Bacho Ki Mahasharti Ahmiat - Article No. 1746

Bacho Ki Mahasharti Ahmiat

بچوں کی معاشرتی اہمیت - تحریر نمبر 1746

پیدائش کے فوراً بعد بچہ ایک ایسی دنیا میں داخل ہوتاہے جہاں رہنے سہنے اور فکر و عمل کے معاشرتی انداز زندگی کے ہر شعبے پر مسلط نظر آتے ہیں بچہ فطرتاً انفرادیت کی طرف مائل ہوتا ہے

منگل 23 جنوری 2018

مگر اپنی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وہ زیادہ عرصے تک علیحدہ نہیں رہ سکتا پرورش کے ابتدائی دور ہی میں اُسے آپنے گروہ کی طرف معاشرتی قدروں کی تھوڑی بہت شدید ہوجاتی ہیں۔شیر خوار بچے اپنے گردو پیش میں کچھ دلچسپی نہیں لیتے دو ماہ کا بچہ اپنے اردگرد کے دوسرے ننھے بچوں سے تو انتہائی بے رخی برتتا ہے مگر گھر کے ان بڑوں میں دلچسپی لیتا ہے تیسرے مہینے میں وہ کھانے پینے کی چھوٹی موٹی چیزوں کی طرف لمحہ بھر کے لیے متوجہ ہونا شروع ہوجاتا ہے چوتھے مہینے میں اسے والدین کے اظہار مسرت اور ناراضگی سمجھ میں آنے لگتی ہے عمر کا پانچواں مہینہ پورا کرنے کے بعد وہ جھڑکی اور دھمکی کے جواب میں رونا اور مسکراہٹ کا جواب مسکراہٹ میں دیتا سیکھ لیتا ہے اس کے تقریباً دو ماہ بعد وہ بچوں کے آسان اور سادہ کھیلوں کی طرف کچھ متوجہ ہونے لگتا ہے آٹھویں ماہ میں بچہ کچھ ایسی بے معنی سی آوازیں نکالنی شروع کرتا ہے جو بامعنی الفاظ سے کافی مشابہ ہوتی ہے وہ بڑوں کو بولتا دیکھ کر ایک آدھ لفاظ کی نقل بھی اتار لیتا ہے دسویں ماہ تک اس میں اپنے قریبی ماحول کے دوسرے بچوں میں معمولی سی دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے ایک سال کا بچہ ماتھے پر ہاتھ رکھ کر سلام کرنا سیکھ لیتا ہے اور چیزوں کے نام بھی کچھ کچھ سمجھنے لگتا ہے وہ چھوٹی موٹی ہدایتوں کو سمجھ کر ان پر اپنی بساط کے مطابق عمل بھی کرتا ہے وہ اپنی دلچسپی کی چیزوں کی طرف دوسروں کی توجہ منعطف کراتا ہے اس عمر تک چونکہ اس کی خواہشوں کی فوری تعمیل ہوتی رہتی ہیں اس لیے وہ اپنے آپ کو بہت اہم تصور کرنے لگتاہے اگر بچے کے اپنے آپ میں مگن رہنے کے اس رجحان کا ابتدا ہی میں مداوا نہ کیا جائے تو بڑی عمر میں اس رجحان کے غرور اور تنازعہ پسندی میں تبدیل ہوجانے کا اندیشہ ہے یہی وقت ہے جب کہ بچے کو موٹے موٹے معاشرتی اصولوں کی عام فہم تعلیم و تربیت کی اشد ضرورت ہوتی ہے اسے کسی نہ کسی طرح دوسروں سے مل جل کر رہنے سہنے اور کھیلنے کودنے کے اصولوں کی طرف راغب کرنا چاہیے ورنہ وہ بڑا ہوکر اپنی نرگسیت اور خود پسندی کے باعث نہ صرف معاشرے کے لیے باعث زحمت ثابت ہوگا بلکہ والدین کی زندگی بھی اجبرن کردئے گا ابتدائی عمر میں ایسے غیر معاشرتی رجحانات کا علاج ممکن ہے اور آسان بھی اس کی ابتدائی زندگی میں ایسے موقع ہونے چاہییں جن میں اسے دوسرے بچوں سے مل کر کھیلنے میں لطف محسوس ہوسکول میں داخل ہوکر بچہ اپنے ہم عمر بچوں کی ایک ننھی اور مختلف دنیا میں داخل ہوتا ہے یہی نئی دنیا اس کی معاشرتی زندگی کا اہم ترین حصہ بنتی ہے اپنے ہمجولیوں کی مختلف عادتیں اور ان کی نئی نئی حرکتیں دیکھ کر بچے کے کردار پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے وہ ان سے بہت کچھ سیکھتا ہے گھر سے نکل کر مدرسے میں داخل ہونے کے بعد بچے کی شخصیت نمایاں طور پر ایک نئے سانچے میں ڈھلتی ہیں۔

(جاری ہے)

نئی نئی چیزوں سے واقف پیدا کرنے بڑوں کی باتیں سننے سمجھنے گھریلو معلومات کی جانچ پڑتال کرنے اور اپنے بڑھتے ہوئے ذوق جستجو کو پورا کرنے کے لیے بچہ طرح طرح کے سوال کرتا ہے سوال کرنے کا ایک محرک دوسروں کی توجہ حاصل کرنا بھی ہوتا ہے بچے اس وقت اپنی زندگی کے جرحی دور سے گزرتے ہیں والدین اور اساتذہ کو بچوں کی اس دریافت طلبی سے اکتانا نہیں چاہیے بلکہ ہر ممکن طریقہ سے ان کے معصوم سوالوں کا جواب دیتے رہنا چاہیے۔

بچوں کا جنسی و معاشرتی مذاق:
چھوٹی عمر کے بچوں کے معاشرتی مذاق میں جنسی اختلافات کا احساس تقریباً غائب ہوتاہے مثلاً لڑکے اور لڑکیوں کے جذبہ ہمدردی کی نوعیت میں کوئی نمایاں فرق نہیں ہوتا بچوں کی گروہ بندی اور رفاقی کردار پر ملک نسل جنس رنگ اور اقتصادی معیار کا بھی کوئی اثر نہیں ہوتا۔کھیل میں اپنے مخصوص ہمجولی کے چناﺅ اور ایک دوسرے سے ملنے جلنے کے ڈھنگ سے بچوں کی زندگی پر بڑی روشنی پڑتی ہے بعض بچے بے انتہا شرمیلے ہوتے ہیں وہ دوسرے بچوں سے الگ تھلگ رہتے ہیں اس کے برعکس بعض تیز طرار بچے پر گروہ میں خواہ مخواہ گھس جاتے ہیں بچوں کے کسی حلقے یا گروہ کی کامیاب رکنیت کا انحصار بچے کی گھریلو تربیت اور ذاتی تجربوں پر ہے ایسا بچہ جو جہموری ماحول کے اجتماعی اصولوں کی گود میں پلا ہوبالغ زندگی میں تقریباً ہر نئے معاشرے میں رکنیت اور قیادت کے فرائض کامیابی سے ادا کرلیتا ہے سکول کی کھیلوں اور طرح طرح کے بچوں کی دوستی سے بچے کا معاشرتی شعور زیادہ سرعت کے ساتھ ترقی کرتا ہے کھیل کے میدان میں اس میں معقول رجحانات کی داغ بیل پڑتی ہے منتظم کھیل میں اسے ایک اصول اور معیار کو سامنے رکھ کر گروہ کے باقی لوگوں کے ساتھ مل جل کر کسی واضع مقصد کے لیے خوشی خوشی جدوجہد کرنے کے اصولوں کی عملی تربیت ہوتی ہے

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bacho Ki Mahasharti Ahmiat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.