Gharelo Baghbani - Article No. 1819

Gharelo Baghbani

گھریلو باغبانی - تحریر نمبر 1819

گھریلو باغبانی ایک ایسا شوق ہے جوڈیپریشن کا کم کرتا ، آنکھوں کو فرحت پہنچاتا ہے، خالص غذا کی فراہمی کا باعث اور جیب پر بوجھ کو کم کرتا ہے

جمعہ 25 مئی 2018

گھریلو باغبانی ایک ایسا شوق ہے جوڈیپریشن کا کم کرتا ، آنکھوں کو فرحت پہنچاتا ہے، خالص غذا کی فراہمی کا باعث اور جیب پر بوجھ کو کم کرتا ہے۔انٹرنیٹ پر موجود ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کس طرح سبزیوں پھلوں میں کیمکلز کی ملاوٹ انہیں زہریلا بنا رہا ہے۔کچھ ویڈیوز میں نقلی بند گوبھی بھی بنائی جارہی یہ سب دیکھ پریشانی ہوجاتی ہے کہ ہم کیا کھا رہے ہیں۔
ہم ساری سبزیاں تو گھر پر نہیں اگا سکتے ہیں لیکن بہت سی کیمیکلز سے پاک سبزیاں کم خرچ اور کم جگہ میں لگائی جا سکتی ہیں۔ اس طرح گھر بیٹھے تازہ سبزی بھی مل جائے گی اور ایک بہترین مشغلہ بھی ہاتھ آجائے گا۔پودے انسان کے دوست ہیں اور آج کے ٹیکنالوجی کے دور میں لوگ نیچر سے بہت دور ہوگئے ہیں۔ہمیں خود کو قدرتی ماحول کے نزدیک کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

پودوں کی بہت اہمیت اور افادیت ہے اگر پھل اور سبزیاں گھر میں اگائے جائیں تو یہ بجٹ پر خوشگوار اثر ڈالتے ہیں۔

بس ہوم گارڈنگ میں کچھ ہدایات پر عمل کرکے آپ بھی اپنے پسند کی سبزی گھر میں بھی آگاسکتے ہیں۔کچن گارڈننگ یا گھریلو باغبانی کےلئے بہت بڑی جگہ کا ہونا لازمی نہیں ہے۔آپ سبزیاں اپنے گھر کی چھت ،کیاری ، ہینگنگ پاٹس اور فلیٹ کی گیلری میں بھی آگاسکتے ہیں۔ شروعات میں سلاد یا دھنیے پودینے سے آغاز کیا جائے ۔سہیل احمد ساقی اسلام آباد میں شوقیہ باغبانی کرتے ہیں ان کے مطابق سب سے پہلے جگہ کا انتخاب کریں جگہ ہوا دار ہو اور جہاں دھوپ آتی ہو۔
اس کے بعد یہ فیصلہ کریں کہ آپ کو کون سی سبزیاں آگانی ہیں۔اگر لان یا کیاری میں سبزیاں بوئی جائیں گی تو زمین تیار کرنے کا طریقہ وہ ہی روایتی ہے۔زمین بھی پودے لگاتے وقت ایک فٹ گہرائی نرم کر لیں اور پتھر جڑی بوٹیاں نکال لیں۔ زمین میں اچھی طرح کھاد مکس کریں۔زمین کو پانی دیں اس کے بعد لائن کی صورت میں بیج ڈالیں۔پودوں کی اچھی نشوونما کے لئے انہیں حسب ضرورت پانی دیں۔
گرمیوں میں پودوں کو دو بار پانی دیں۔اگر گملوں،پلاسٹک کے تھیلوں،پرانے ٹائر، بوتلوں، لکڑی اور پلاسٹک کے کریٹ میں سبزیاں آگانی ہیں تو طریقہ کار تھوڑافرق ہے۔12 فروری کے بعد مارچ تک گرمیوں کے لئے سبزیاں اگائی جاسکتی ہیں۔جن میں بند گوبھی، بھنڈی،کریلہ،بینگن،توری،کدو، پالک،کھیرا، ٹینڈا،شملہ مرچ،مولی شامل ہیں۔اس کے ساتھ دھنیا پودینہ ہری مرچ سلاد کے پتے روزمرہ سلاد کے لئے لگا لئے جائیں۔
پودوں کو ہوا دار اور دھوپ والی جگہ پر رکھیں۔پودوں کے درمیان مناسب فاصلہ ہو۔شروعات میں چھوٹے اور کم پودوں کے ساتھ کام کا آغاز کریں۔ہر روز پودوں کو پانی دیں اور گھر کا بنا سپرے کرکے ہم خود اپنے لئے اناج اگاسکتے ہیں۔ سہیل احمد کہتے ہیں اگر لان یا کیاری نہیں ہے تو سب سے پہلے کریٹ میں بوری یا کاٹن کا کپڑا بچھائیں۔اس کے بعد میں تیار شدہ مٹی ڈالیں۔
جس میں کھیت یا نہر کی مٹی ، پرانے پتے اور گوبر کی کھاد وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔اگر آپ ایسا کرنے سے قاصر ہیں تو نرسری سے تیار کھاد خرید لیں۔ نرسری سے آپ کو کھاد ملی مٹی بھی مل جاتی ہے۔ ویسے گھر میں بھی اورگینک کھاد بنانا بہت آسان ہے۔گھر میں روزمرہ میں بچ جانے والے پھلوں اور سبزیوں کے چھلکے، بچا ہوا کھانا،پرانے پتے،چائے کی استعمال شدہ پتی اور جانوروں کا فضلہ گوبر، مٹی میں دباتے جائیں دو سے تین ماہ میں بہترین کھاد تیار ہوجائے گی۔
مٹی میں صرف ایک حصہ کھاد ملائیں۔ وہ کہتے ہیں پودوں کو کیڑوں سے بچانے کے لئے ہم کوئی زہریلے اسپرے استعمال نہیں کرتے ہم پانی میں ایک چمچ برتن دھونے کا لیکویڈ ، سرکہ اور مرچیں ملا کر پودوں پر سپرے کرتے ہیں کوئی کیڑا بھی پودوں کے نزدیک نہیں آئے گا۔ سہیل احمد کہتے ہیں کہ فروری مارچ میں ہم ٹماٹر مرچ شملہ بینگن کی پینری لگاسکتے ہیں اور اروی ، کریلا،کدو،کھیرا ،ادرک، پودینہ، پیاز،آلو،مولی، توری ،شکر قندی ، کھیرا کے بیج کو ڈائریکٹ اگانا ہے۔
ڈاکٹر شہزاد بسرا شعبہ اگرانومی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے منسلک ہیں اور بائیس سال سے وہ پاکستان میں متبادل فصلوں پر کام کررہے ہیں۔گھریلو باغبانی کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ کچن گارڈنگ کی بہت افادیت ہے کیونکہ بازار میں ملنے والی سبزیاں گندے پانی اور کیمیکل کی وجہ سے آلودہ ہوجاتی ہیں۔ان پر جو کیڑے مار اسپرے ہوتا ہے اس کی وجہ سے کینسر بہت بڑھ رہا ہے۔
اس وجہ سے لوگ اب خود گھریلو باغبانی کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ہم سارا سال تو سبزیاں نہیں اگا سکتے ہیں لیکن بہت سی سبزیاں اور سلاد گھر پر آسانی سے اگا سکتے ہیں۔اگر گھر میں لان نا بھی ہو تب بھی ہم سبزیاں اگاسکتے ہیں سبزیاں ، سلاد کیاری ،گملوں پاٹس، ٹائیر،گھڑے اورلکڑی پلاسٹک کے کریٹس میں بھی لگائے جاسکتے ہیں۔سردی کی سبزیاں تو باآسانی لگ جاتی ہیں لیکن گرمیوں کی سبزیوں کے لیے خاص احتیاط کرنا ہوتی ہے۔
کیونکہ گرمی میں کیڑے کے حملے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔گھریلو باغبانی کے لیے سب سے پہلے نرسری کے گلے سڑے پتوں کی کھاد لیں وہ لاکر گملے کیاریوں یا لان میں ڈالیں۔کھاد آپ گھر میں بنا سکتے ہیں ایک گڑھے میں پھل سبزیوں کا کچرا بھرتے رہیں اس میں زرا سی یوریا کھاد اور پانی ڈال کر اسکو تین ماہ کے لیے بند کردیں تو گھر پر کھاد تیار ہوجائے گی۔گرمیوں کی اکثر سبزیاں زیادہ تر بیل کی صورت میں بڑھتی ہیں انکو لگانا بہت آسان ہے۔
پاٹس میں اگایں اور بیل دیوار پر چڑھادیں۔گرمیوں میں کریلا،کدو آسانی سے اگاے جاسکتے ہیں۔گرمی کی سبزیوں کو پانی کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے پانی کا خاص دھیان کریں۔کیڑوں سےبچانے کے لیے اسپرے بوتل میں پانی لیں اس میں ایک چمچ سرف اور ایک چمچ کوکنگ آیل ملا کر مکس کرلیں اور پودوں پر چھڑکاو کریں اس سے پودے کیڑوں سے محفوظ رہیں گے۔ڈاکٹر شہزاد کہتے ہیں نیم اور مورنگا کے پتے برابر لے کر ہری مرچ تمباکو سرخ مرچیں کو سرف اور لہسن پانی میں مکس کرکے بھی سپرے تیار کیا جاتا ہے جو کہ پودوں کو کیڑوں سے بچاتا ہے۔
جڑی بوٹیوں کو بھی صاف کریں۔ڈاکٹر شہزاد بسرا کہتے ہیں کہ شروعات میں پودینہ اور دھنیہ لگائیں گرمی میں انکی کٹنگ کرتے رہیں انہیں گرین نیٹ کے نیچے رکھیں۔پودنیہ کی بھی کٹینگ کرتے رہیں یہ سارا سال آپ کو ملتا رہے گا۔لیموں اور ٹماٹر لاگائیں۔آج کل اسٹابری بھی کچن گارڈنگ میں بہت ان ہورہا ہے اگر ان کی نرسری اکتوبر نومبر میں لگا لی جائے تو گھر میں دو ماہ زبردست اسٹابری ملے گی۔انجیر کا پودا لگایں اجکل ایک چھوٹا پودا ملتا ہے گرمیوں میں تین سے چار ماہ آپ کو پھل ملے گا۔فروری میں ٹماٹر پودینہ انجیر گھیا توری کریلے کھیرے ضرور لگائیں۔شروعات میں دھینے پودینے سے آغاز کریں جب کامیابی ملے تو دیگر سبزیوں بھی ضرور لگائیں۔

Browse More Gardening Tips and Tricks for Women

Special Gardening Tips and Tricks for Women article for women, read "Gharelo Baghbani" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.