Phool Dar Podon Ko Sardi Sy Bachana - Article No. 1776

Phool Dar Podon Ko Sardi Sy Bachana

پھل دار پودوں کو سردی سے بچانا - تحریر نمبر 1776

سرد ہوائیں نوخیز پودوں کے اوپر کے حصے پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے اگر پودوں کے تنوں پر ان کا اثر پڑے تو پودوں کے مرجانے کا خطرہ ہوجاتا ہے کیونکہ سرد ہوا یا کہرے سے تنے کی چھال پھٹ کر پودے سے علیحدہ ہوجاتی ہے

منگل 6 مارچ 2018

موسم سرما میں عموماً کہرا پڑنے سے پودوں کو نقصان پہنچتا ہے یہ دسمبر سے لے کر فروری تک پڑتا ہے لیکن پہاڑی علاقوں میں اکثر یہ عرصہ لمبا ہوتا ہے کہرا اور سرد ہوائیں نوخیز پودوں کے اوپر کے حصے پر زیادہ اثر انداز ہوتی ہے اگر پودوں کے تنوں پر ان کا اثر پڑے تو پودوں کے مرجانے کا خطرہ ہوجاتا ہے کیونکہ سرد ہوا یا کہرے سے تنے کی چھال پھٹ کر پودے سے علیحدہ ہوجاتی ہے اور یہ اس کے لیے جان لیوا ثابت ہوتی ہے اگر کہرا صرف اوپر کے پتوں کو نقصان پہنچائے تو زیادہ نقصان نہیں ہوتا کیونکہ اوپر کی کونپلیں وقتی طور پر خشک ہوجاتی ہے اور بعد میں دوبارہ پھوٹ آتی ہے،
مندرجہ ذیل پت جھڑ پودوں پر اکثر کہرے کا کوئی اثر نہیں ہوتا،
آڑو،آلوچہ،بادام، انگور،فالسہ اور ناشپاتی وغیرہ لیکن سدا بہار پودے مثلاً آم کیلا،پپیتا،امرود اور کاغذی لیموں پر کہرا نہایت زبردست اثر کرتا ہے کھٹی کے چھوٹے پودے بھی کہرے سے بہت متاثر ہوتے ہیں سنگترے کو بھی یہ نقصان پہچاتا ہے مگر مالٹے پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن اگر متواتر تین چار روز تک کہرا پڑتا رہے تو اس پودے کی بھی نازک کونپلیں جل جاتی ہے
ننھے ننھے پودوں کو کہرے سے بچانے کے لئے مندرجہ ذیل ترکیبیں استعمال کرنی چاہییں
1 ۔

(جاری ہے)

چھوٹے پودوں کو بالکل ڈھانپ دیں لیکن اس طریقے سے ڈھانپیں کہ دن کو تو دھوپ لگے لیکن رات کو سردی سے بچاﺅ رہے اگر پودوں کے اوپر سرکنڈوں کے مٹھے بنادیے جائیں اور ان کو جنوب کی جانب سے قدرے کھلا رکھا جائے تو پودے سردی سے محفوظ رہیں گے،
2 ۔اس کے علاوہ اگر باغ کے چاروں اطراف ہوا روک باڑ لگادی جائے تو بھی کافی حد تک پودے سرد ہواﺅں اور کہرے سے محفوظ رہتے ہیں۔

3 ۔اگر موسم کہرے والا نظر آئے تو شام کو آب و پاشی کردیں۔
4 ۔کہرے کے موسم میں باغ کے مختلف کونوں میں جا بجا خشک گھاس کے ڈھیر لگادیں اور اس کو روزانہ بارہ بجے کے بعد آگ لگادیں لیکن خیال رکھیں کہ شعلے نہ اُبھرنے پائیں دھواں باغ میں پھیل جائے گا اور کہرا اثر انداز نہیں ہوسکے گا۔
کھاد کا استعمال:انسان کی طرح پودوں کو بھی نشوونما کے لئے مختلف قسم کی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ان کی خوراک میں کاربن ہائیڈروجن آکسیجن نائٹروجن پوٹاشیم فاسفورس کیلشیم اور میگنیشیم کی ضرورت ہوتی ہے ان میں اکثر اجزاءپودے براہ راست ہوا روشنی اور پانی سے حاصل کرتے ہیں اور بعض اجزاءقدرتی طور پر ضرورت کے مطابق زمین میں موجود ہوتے ہیں ان میں سے تین اجزاءکی پودوں کو اشد ضرورت ہوتی ہے اگر ان میں سے ایک بھی جز پودے کو کم ملے تو نشوونما مکمل نہیں ہوتی وہ تین اجزاءنائٹروجن پوٹاشیم اور فاسفورس ہیں لہٰذا ان تینوں اجزا کو مضبوطی طور پر زمین میں ڈالا جاتا ہے اسی کا نام کھاد ڈالنا ہے۔

پودوں کو سرسبزی اور شادابی زمین میں نائٹروجن کی مقدار پر منحصر ہوتی ہے اگر یہ زمین میں کافی مقدار میں ہو تو پودوں کے پتے سرسبز سیاہی مائل اور تروتازہ ہوتے ہیں اور اگر یہ کم ہو تو پودوں کے پتے زرد ٹہنیاں کمزور اور مردہ ہوتی ہے،
زمین میں کھاد ڈالنے کے دو طریقے ہوتے ہیں۔
گوبر یا دیگر کوڑے کرکٹ کی گلی سڑی کھاد۔
ایسی کیمیاوی کھاد جلد اثر کرتی ہے،کھاد ہمیشہ ایسے موسم میں دی جائے جب کہ پودوں کی نشوونما کا موسم جو بن پر ہو جب پودوں کی نئی کونپلیں اور پتے نکل رہے ہوں یعنی مارچ سے اکتوبر تک اس عرصے میں دی ہوئی کھاد پودوں کے بخوبی کام آتی ہے اس کے علاوہ ایک موسم ایسا بھی آتا ہے جس کے دوران رس سست پڑجاتا ہے اور نشوونما رک جاتی ہے لیکن اگر موسم میں کھاد دی جائے تو پودوں کے لئے بہت مفید ثابت ہوتی ہے یہ موسم دسمبر سے فروری کے وسط تک ہوتا ہے اس موسم میں دی گئی کھاد تحلیل ہوکر جب جڑوں تک پہنچتی ہے تو موسم بہار آغاز ہوتا ہے اور اس وقت دوران رس تیزی سے جاری ہوجاتا ہے چنانچہ اس وقت دی ہوئی کھاد موسم خزاں کے مارہے ہوئے پودوں کے لئے نعمت ثابت ہوتی ہے۔

گوبر کی کھاد جنوری میں دینی چاہیے اور کیمیاوی جنوری کے اخیر یا فروری کے وسط سے پہلے پہلے،کھاد ہر پودے کو مختلف مقدار میں دی جاتی ہے عام طور پر دو سے تین سال کے پودوں کو گوبر کی کھاد آٹھ دس سیر میں سے ایک پاﺅ سلفیٹ آف ایمونیا چار سے چھ سال کے پودوں کو 25-30 سیر گوبر کی کھاد میں ایک سیر سلفیٹ آف ایمونیا اور اس سے زائد عمر کے پودوں کو ایک من گوبر کی کھاد میں دو سیر سلفیٹ آپ ایمونیا ملا کر دی جائے۔

کھاد دینے سے پہلے پودوں کے اردگرد نصف فٹ کے قریب مٹی کھودیں پھر جہاں تک یہ پودے پھیلے ہوں ایک فٹ تک گہری کوڈائی کریں اور مٹی باریک کرلیں اب کھاد کو اس جگہ پر پھیلاد یں اور وبارہ کوڈائی کرکے مٹی اور کھاد کو ملادیں پھر پودے کے اردگرد بند بنادیں تاکہ آبپاشی کے وقت کھاد بہہ نہ سکے کھاد ڈالنے کے فوراً بعد آبپاشی کردیں۔

Browse More Gardening Tips and Tricks for Women

Special Gardening Tips and Tricks for Women article for women, read "Phool Dar Podon Ko Sardi Sy Bachana" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.