Zameen Aur Zameen Ki Tyari - Article No. 1771

Zameen Aur Zameen Ki Tyari

زمین اور زمین کی تیاری - تحریر نمبر 1771

زمین کی اوپری تہہ سے مراد زمین کی سطح کا وہ حصہ ہے جس میں پھول،گھاس اور سبزیوں کے چھوٹے چھوٹے پودے اپنی جڑیں پھیلا کر خوراک حاصل کرتے ہیں اس میں پودوں کے لیے خوراک کے تقریباً تمام اجزاءموجود ہوتے ہیں

منگل 27 فروری 2018

باغ باغیچہ لگانے سے پہلے موزوں زمین کا انتخاب اور زمین کی تیاری بے حد ضروری ہے عام زمین کی کئی قسمیں ہوتی ہے اورباغبانی کے لیے زمین کی دو تہوں سے واقف ہونا لازمی ہے زمین کی اوپر کی د وتہوں سے واقف ہونا لازمی ہے زمین کی اوپری تہہ سے مراد زمین کی سطح کا وہ حصہ ہے جس میں پھول،گھاس اور سبزیوں کے چھوٹے چھوٹے پودے اپنی جڑیں پھیلا کر خوراک حاصل کرتے ہیں اس میں پودوں کے لیے خوراک کے تقریباً تمام اجزاءموجود ہوتے ہیں زمین کی پہلی تہہ میں بھی وہ تمام اجزاءموجود ہوتے ہیں جو پودوں کی خوارک کے اہم اجزاءہیں لیکن ان کی مقدار کم ہوتی ہے مٹی کئی چیزوں کا مجموعہ ہے اس میں کئی نباتاتی حیواناتی اور معدنی اجزا ملے ہوئے ہوتے ہیں نباتاتی اور حیواناتی مادے مختلف قسم کی نباتات اور حیوانات کے مردہ اجسام کے گلنے سڑنے سے پیدا ہوتے ہیں اسی طرح معدنی اجزا بوسیدہ پتھر کنکر وغیر ہ سے بنتے ہیں زمین کے یہ سبھی اجزاءپودوں کی نشوونما کے لیے بے حد ضروری ہیں
باغبانی کا کام زمین ہموار کرنے سے شروع ہوتا ہے زمین پر پہلے سے موجود جھاڑیاں پرانے پودے نکال دیے جاتے ہیں زیادہ جگہ ہو تو ہل چلواکر زمین کو ہموار کرنا چاہیے اور اگر ہل چلانے میں مشکل پیش ہوتو یا جگہ کم ہو تو زمین کو کم سے کم ڈیڑھ فٹ تک کھدوادینا چاہیے پھل دار درخت لگانے کے لیے گڑھا کھودا جاتا ہے گڑھے کی گہرائی اور چوڑائی عموماً تین فٹ ہوتی ہے گڑھوں سے نکلنے والی مٹی کو چھان کر اس میں سے پتھر اور کنکر نکال دینے چاہییں پودے لگانے کے لیے صاف مٹی میں نہر کی مٹی اور موری کی کھاد ملا کرا ستعمال کرنی چاہیے پھول لگانے کے لیے بھی کیاریاں ایک فٹ گہری کھودی جائیں اور اس جگہ کی مٹی نرم کرلی جائے پھر اس کو پتھر کنکر اور جڑی بوٹیوں وغیرہ سے صاف کرلینا چاہیے اسی طرح سبزیوں کی کاشت کے لئے بھی زمین کو اچھی طرح ہموار کرکے مٹی کو صاف کرنا بے حد ضروری ہے،
باغ لگانے سے پہلے زمین اور زیر زمین کا معائنہ اور تجزیہ کروانا ضروری ہے او ر پھل دار پودوں کا انتخاب کرتے وقت آب وہوا درجہ حرارت بارش آندھی اولے سردی سیلاب اور دوسرے موسمی حالات کا لحاظ رکھنا بھی ضروری ہے زمین میں پانی کی سطح اور پانی کے اوپر آنے کی شرح کا بھی خیال رکھنا چاہیے کیونکہ پانی کی سطح اگر چھ فٹ کی گہرائی تک آجائے تو اکثر پھلدار پودے ناکام ہوجاتے ہیں لہٰذا زمین کی سطح سے پانی کی گہرائی آٹھ یا دس فٹ سے کم نہیں ہونی چاہیے اس کے متعلق صحیح اندازہ برسات کے موسم میں ہی لگایا جاسکتا ہے،سیم والی یا پانی مار زمین باغ لگانے کے لیے موزوں نہیں ہوتی اس طرح ایسی زمین جس میں تین چار فٹ کی گہرائی تک موٹی ریت کنکر روڑے یا چکنی مٹی کی سخت تہہ نہ آجائے تو وہ زمین کم گہرائی والی سمجھی جائے گی اور کم گہری زمین بھی پھل دار باغ لگانے کے لئے موزوں نہیں کم گہری زمین میں ایسے پھل دار پودے لگانے چاہییں جن کی جڑیں چھوٹی ہوں مثلاً آنگور فالسہ ناشپاتی میٹھا چھوٹا سیب وغیرہ لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ کم گہری زمین میں اُگنے والے پودوں کو کافی مقدار میں کھاد کی ضرورت ہوتی ہے،زمین کی مختلف قسمیں ہوتی ہے مثلاً بھاری زمین یا چکنی مٹی والی زمین میرا زمین الکلی یا تھور والی زمین پھل والی زمین نباتاتی مادے والی زمین لہٰذا باغ لگانے سے پہلے زمین کی ظاہری اور کیمیاوی ساخت کا علم ہونا ضروری ہے زمین کا کیمیاوی تجزیہ مندرجہ ذیل زراعتی تجربہ گاہوں سے مفت کروایا جاسکتا ہے،
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد،
ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ رسالے وال فیصل آباد،
زراعتی کالج ٹنڈوجام حیدرآباد،
زراعتی کالج پیشاور،
باغ لگانے کے لئے زمین کے بارے میں مندرجہ ذیل معلومات حاصل کرنا ضروری ہیں،
کیا زمین میں نائیٹروجن فاسفورس اور پوٹاشیم کی کافی مقدار موجود ہے،
کیا زمین میں تھوڑی مقدار میں ملنے والے ضروری اجزاءمناسب حد تک موجو دہے،
کیا زمین کی اوپری والی تہہ میں کوئی کنکر روڑے باریک پتھر موٹی ریت یا چکنی مٹی کی سخت تہہ موجود نہیں؟زمین کی نچلی تہہ بھی ان تمام خرابیوں سے پاک ہو اور زیر زمین سخت تہہ موجود نہ ہو،
زمین میں پانی کی سطح بہت قریب نہیں ہونی چاہیے کیونکہ جڑیں پانی میں داخل ہونے پر پوری غذا حاصل نہیں کرسکتیں اورپودے زرد ہونے لگتے ہیں نیز ایسی زمین موزوں نہیں جس میں پانی کا اُتار چڑھاﺅ جلدی جلدی ہوتا ہے،
سخت تہہ والی زمین سے پانی جذب ہوکر نیچے نہیں جاسکتا اس طرح جڑوں کو ہوا نہیں ملتی اورپانی کی زیادتی کی وجہ سے جڑیں گل سڑ جاتی ہے سخت تہہ والی زمین کی صورت میں جڑیں چکنی مٹی میں سے نہیں گزرسکین اور نہ ناقص اور سخت تہہ کی بنا پر جوڑوں کو ضروری خوراک اور پانی مہیا ہوتا ہے جس کے میچے میں پودا کمزور پڑجاتا ہے،
پھل دار پودوں کو بھی موزوں زمین کی ضروت ہوتی ہے پیوندی کی صورت میں ننے یا جڑوں کے لیے ہلکی قدرے ریتلی اور گرم زمین کی ضرورت ہوتی ہے اور مختلف پھل دار پودوں کے لئے موزوں زمین کی درج ذیل ہے:
ترشاوہ خاندان کے پودوں مثلاً مالٹا سنگترہ میٹھا کاغذی لیموں اور گریپ فروٹ وغیرہ کے لیے ایسی زرخیز گہری ہلکی اور سیرا زمین کی ضرورت ہے جس میں چونے کے اجزاءکافی مقدار میں شامل ہوں ایسی زمین جس کی تین چار فٹ کی گہرائی پر روڑے یا سخت تہہ ہو یعنی کم گہری ہو ان پودوں کے لیے انتہائی غیر موزوں ہے،
زمین کے پانی میں اگر اعشاریہ دو فیصد نمکین مادے موجود ہوں تو ترشاوہ خاندان کے پودوں کے بیمار رہنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

Browse More Gardening Tips and Tricks for Women

Special Gardening Tips and Tricks for Women article for women, read "Zameen Aur Zameen Ki Tyari" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.