Aulad Ki Parwarish Mein Maa Ka Kirdaar - Article No. 1820

Aulad Ki Parwarish Mein Maa Ka Kirdaar

اولاد کی پرورش میں ماں کا کردار - تحریر نمبر 1820

س میں کوئی شک نہیں کہ بچے سحری اور افطاری کا اہتمام بڑے شوق سے کرتے ہیں۔ جونہی سورج آنکھیں دکھانا کم کرتا ہے اس کی تپش ذرا کم ہونے کو ہوتی ہے تو افطاری کی تیاری شروع ہو جاتی ہے۔وہ بچے ہی کیا جو جم کر افطاری نہ کریں

ہفتہ 26 مئی 2018

مظہر حسین شیخ
بے شک اولاد کی پرورش میں ماں کے کردار کو کسی صورت فراموش نہیں کیاجاسکتا،جس نے آپ کوانگلی پکڑ کر چلنا سکھایا‘ جس نے خود تو زندگی کی تکلیفیں برداشت کیں لیکن اولاد کے سکھ چین کے لئے کوئی کسر نہ چھوڑی‘کیا آپ نے سوچاکہ کبھی آپ کا شمار بھی شیر خوار بچوں میں ہوتا تھااور آپ کی پرورش کون کرتا رہا؟جی ہاں وہ عظیم ہستی ماں ہی ہے،وقت کے ساتھ ساتھ آپ کو ’’پر‘‘ لگتے گئے اور ہواؤں میں اُڑنے لگے یہ سب ماں کی بے لوث خدمت کا نتیجہ ہے۔

لیکن اب جب بھی کوئی شیر خوار بچوں کو دیکھتے ہوںگے تو سوچتے ہوں گے کہ کیا میں بھی کبھی اتنا تھا؟لیکن یہ حقیقت ہے یہ ماں ہی ہے جو اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہے اوراس قابل بناتی ہے کہ معاشرے کا کارآمد شہری بن سکے ۔

(جاری ہے)

ہرکوئی بچوں سے بے حد پیار کرتا ہے۔بچے ہوتے ہی بڑے پیارے ہیں نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی طرف متوجہ کر لیتے ہیں۔ماں بچوں کی خاطر کیا کچھ برداشت نہیںکرتی اس کی ایک ہائے پر تڑپ اٹھتی ہے۔

اس کے کھانے پینے کا خیال رکھتی ہے۔ اس کی صفائی ستھرائی کے لئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتی۔ بچے کو کیا چاہئے یہ صرف ماں ہی جانتی ہے۔ ماں کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ماں خود تو بھوکی رہ سکتی ہے لیکن بچوں کی خاطر محنت مزدوری تو کیا اپنی جان پر بھی کھیلنے کو تیار ہوتی ہے۔گزشتہ دنوں 13 مئی بروز اتوار ماؤں کا عالمی دن منایا گیا۔ اس موقع پر بہت کچھ دیکھنے میں آیا۔
کوئی مٹھائیاں خرید رہا ہے کوئی والدہ ماجدہ کے لئے نئے ملبوسات کی خریداری میں مصروف ہے تو کوئی پھولوں کا گلدستہ لے رہا ہے۔ یہ سب یقیناً تعجب کی بات ہے کہ ماؤں کا ایک دن منایا جاتا ہے یہ تو ہر روز منایاجانا چاہئے اورمنایاجاتا ہے۔ روزانہ ماں کی خدمت کرنی چاہئے۔ جب ماں اپنے بچوں کو سکول بھیجتی ہے تو ان کے لئے دعاگو رہتی ہے۔ جب تک بچے گھر واپس نہ آ جائیں ان کے انتظار میں بے چین رہتی ہے اور اگر کسی وجہ سے لیٹ ہو جائیں تو پریشان رہتی ہے۔
ان کے لئے دعائیں کرتی ہے۔ جونہی بچے گھر میں داخل ہوتے ہیں ان کے واری واری جاتی ہے۔رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوچکا ہے۔ ایسے میں رات گئے تاخیرتک جاگنا نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کا بھی معمول ہے اور ایسے میں سحری کے وقت اٹھنا جب نیند کا مکمل غلبہ طاری ہوتا ہے‘ مشکل ہوتا ہے۔ ماں ہی وہ ہستی ہے جو سحری کے وقت اٹھتی ہے۔ تمام گھر والوں کے لئے سحری بناتی ہے پھر انہیں جگا کر روزہ رکھواتی ہے۔
بات یہاں پر ختم نہیں ہوتی۔ سحری کے بعد گھر کے کام کاج مثلاً بچوں کے کپڑے دھونا‘ برتن صاف کرنا‘ گھر کی صفائی ستھرائی کرنا یہ بھی ماں کے ہی ذمے ہوتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بچے سحری اور افطاری کا اہتمام بڑے شوق سے کرتے ہیں۔ جونہی سورج آنکھیں دکھانا کم کرتا ہے اس کی تپش ذرا کم ہونے کو ہوتی ہے تو افطاری کی تیاری شروع ہو جاتی ہے۔
وہ بچے ہی کیا جو جم کر افطاری نہ کریں‘ افطاری میں گرم گرم پکوڑے‘ فروٹ چاٹ‘ دہی بھلے اور مختلف قسم کے پکوان کے ساتھ ساتھ ٹھنڈے مشروبات بھی طرح طرح کے ہوتے ہیں۔ ٹھنڈے مشروبات کی بھی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔ لیکن بچے ٹھنڈے مشروبات سے پیٹ بھر لیتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ پکوڑوں اورچٹ پٹی اشیا پر ہاتھ صاف کر لیتے ہیں جبکہ کھانا ایسے ہی پڑا رہتا ہے۔
رمضان المبارک کے مہینے میں بچے چھٹیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے موسم گرما کی چھٹیاں اس مبارک ماہ میں آ رہی ہیں۔ زیادہ تر بچوں کا سارا دن سو کر ہی گزرتا ہے جو کہ بچوں کے لئے اچھا نہیں۔ روزہ کے ساتھ نماز کی ادائیگی بھی لازم ہے اور یہ طریقہ بھی ٹھیک نہیں کہ سارا دن سو کر گزاریں۔ بھئی ہوم ورک بھی تو کرنا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ نمایاں پوزیشن لینے کے لئے محنت بھی اشد ضروری ہے۔ موسم گرما کی چھٹیاں یہ پیغام بھی لاتی ہیں کہ جن مضامین میں کمزور ہیں ان پر زیادہ توجہ دیں تاکہ آپ کا شمار اچھے اور لائق بچوں میں ہو۔

Browse More Child Care & Baby Care Articles

Special Child Care & Baby Care Articles article for women, read "Aulad Ki Parwarish Mein Maa Ka Kirdaar" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.