Bachon Ki Nafsiyat - Article No. 1745
بچوں کی نفسیات - تحریر نمبر 1745
بچوں کی حرکات اور جذبات کا گہرا مطالعہ کیا جارہا ہے بچوں کے مخصوص مسائل کے مطالعے کے لیے مختلف قسم کے نفسیاتی ادارے اور تجربہ گاہیں قائم ہوچکی ہے
جمعہ 19 جنوری 2018
آج کل بچوں کے تجرباتی مشاہدے کا طریقہ بہت مقبول ہورہا ہے بچوں کی حرکات اور جذبات کا گہرا مطالعہ کیا جارہا ہے بچوں کے مخصوص مسائل کے مطالعے کے لیے مختلف قسم کے نفسیاتی ادارے اور تجربہ گاہیں قائم ہوچکی ہے آج ساری دنیا بچوں کو صحیح اور مناسب تربیت کے لیے جدید نفسیات کی طرف رجوع کررہی ہے بیسویں صدی میں بنی نوع انسان نے بچے کی فطرت جسمانی اور ذہنی نشوونما اور صحیح رہبری کے مسائل پر بڑی محنت کی ہے بچوں میں ہماری دلچسپی برابر بڑھ رہی ہے طفلی نفیسات بچوں کے طرز عمل کے مطالعے میں بیماری صحیح رہنمائی کررہی ہے یہی وجہ ہے کہ آج بچوں کے سائنسی مطالعے میں خاصی ترقی ہوچکی ہے،بچوں کے بارے میں کئی غیر سائنسی نظریے قائم ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بچوں میں نیکی اور بدی کے تصورات پیدائش کے وقت ہی سے موجود ہوتے ہیں اور یہی جبلی اور موروثی خیالات بچے کے کردار کے محرک بنتے ہیں اس نظریے کے مطابق تعلیم اور ماحول بچے کی اصطلاح اور تشکیل شخصیت کے لیے بالکل بے بس ہے مگر ایسا نہیں ہے آج کے نامور ماہرین نفسیات اس نظریے کو رد کرچکے ہیں وہ کہتے ہیں کہ پیدائش کے وقت بچے کا ذہن سادہ کاغذ کی طرح ہوتا ہے جس پر وراثت یا موروثی جبلت نہیں بلکہ بچے کے ذاتی تجربات ہی نیکی اور بدی کا علم تحریر کرتے رہیں،نامور برطانوی ماہر نفسیات جان لاک نے بھی بچوں کے ذہنی ارتقا میں ماحول اور تربیت کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے اس نے والدین اور اساتذہ کو بچے کی نشوونما کے لیے بہترین ماحول مہیا کرنے کی ترغیب دلائی ہے بچہ بالغ انسان کا ایک چھوٹا سا نچا ہی نہیں بلکہ قدرے ایک مختلف اور آزاد فرد بھی ہے اس کے مرغوب مشاغل اور انفرادی خواہشات بالغوں سے کہیں مختلف ہیں اس کی ننھی شخصیت جذبوں اور امنگوں کی ایک بالکل انوکھی دنیا ہے تعلیم کا مقصد بچے کو محض بالغ زندگی کے لیے تیار کرنا ہی نہیں ہونا چاہیے بلکہ بچے کے موجود ہ تقاضوں کو ملحوظ رکھ کر اس کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کی مناسب نشوونما بھی ہونے چاہیے داکٹروں کے نظریہ ابتدائے نوع کا مطالعہ کرنے سے بھی یہ بات واضع ہوجاتی ہے کہ جسمانی زندگی کی طرح بچے کی ذہنی اور معاشرتی نشوونما کے بھی مختلف مدارج ہے بچہ ارتقا کے مختلف زینوں سے باقاعدگی سے گزرتا ہے یہ زینے نسل انسانی کے ارتقا کی مختلف منزلوں کی نمائندگی کرتے ہیں مثال کے طور پر اگر بچے کو اپنی عمر کے کسی دور میں درختوں پر چڑھنا بہت بھاتا ہے تو اس کا یہ طفلانہ شغل نسل انسانی کے اس دور کی یاد دلاتا ہے جب انسان درختوں پر رہا کرتا تھا سیروتفریح کی طرف بچوں کا میلان یا گھر اور سکول سے بھاگنے کی چاٹ گویا ہماری ابتدائی خانہ بدوش زندگی کی جھلک ہے بچوں میں بڑے بڑے پتوں کے لباس پہننے کا شوق اور آنکھ مچولی وغیرہ کے کھیل نسل انسانی کی ابتدائی شکاری اور بندوقوں سے جھوٹ موٹ کی لڑائی اور مار دھاڑ کے طفلانہ کھیل بھی ہماری قدیم زندگی کی ترجمانی کرتے ہیں
Browse More Child Care & Baby Care Articles
بچوں کی دیکھ بھال میں دادا دادی کا تعاون ماں کا ڈپریشن کم کرتا ہے
Bachon Ki Dekh Bhaal Mein Dada Dadi Ka Taawun Maa Ka Depression Kam Karta Hai
شیر خوار بچے اور ٹھوس غذا
Sheer Khawar Bache Aur Thos Ghiza
بچوں کا غصیلا رویہ اور بد مزاجی
Bachon Ka Ghuseela Rawaya Aur Bad Mizaji
بچے کی نشوونما میں کمی
Bache Ki Nashonuma Mein Kami
بچوں کو ٹھنڈ لگنے سے بچائیں
Bachon Ko Thand Lagne Se Bachaain
آٹزم
Autism
بچے انگوٹھا کیوں چوستے ہیں
Bache Angutha Kyun Chuste Hain
اٹیچمنٹ اسٹائل سائیکالوجی
Attachment Style Psychology
صحت مند عادات
Sehat Mand Aadaat
رمضان میں بچوں کا رکھیں زیادہ خیال
Ramzan Mein Bachon Ka Rakhain Ziada Khayal
بچوں سے کسے پیار نہیں
Bachon Se Kise Pyar Nahi
سفر میں بچوں کی صحت کا خیال رکھیں
Safar Mein Bachon Ki Sehat Ka Khayal Rakhain