Araish Khaan Part 2 - Article No. 1625
آرائش خانہ(حصہ دوم) - تحریر نمبر 1625
موجودہ دور میں تقریباًدنیا کے ہر ملک میں آرائش خانہ کی جو مقبول نہج پائی جاتی ہے،اس کو جدید آرائش کا نام دیا جاسکتاہے
ہفتہ 14 اکتوبر 2017
انگریزوں کے دورحکومت میں ہندو مسلمان امرا کے گھروں میں موجود فرنیچر اور سجاوٹی اشیاء عموماً قیمتی اور غیر ملکی ہوتی تھیں۔ڈئیزائن کے اعتبار سے فرنیچر پردے،سجاوٹی اشیاء وغیرہ برطانوی اور یورپی سٹائل کے اور قالین اکثر ایران و کشمیر کے ہوتے۔
موجودہ دور میں تقریباًدنیا کے ہر ملک میں آرائش خانہ کی جو مقبول نہج پائی جاتی ہے،اس کو جدید آرائش کا نام دیا جاسکتاہے اس ارائش میں زندگی کے نئے تقاضوں اور ضرورتوں کو پورا کرنے کی اطراف زیادہ توجہ دی جاتی ہے،اس سلسلے میں اپنے گھروں کا جائزہ لیں تو دیکھیں گے کہ شیروں میں حویلیوں اور بڑے مکانوں کی بجائے چھوٹے مکان اور فلیٹ ملتے ہیں اور مختلف کمرے مخصوص ضرورت کے لیے استعمال ہوتے ہیں مکان کی تعمیر و ساخت میں بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں مکان میں پہلے سے زیادہ مکانیت ہے مثلاًپہلے دیواروں پر صرف چند طاق ہوتے تھے جو اس وقت چیزیں رکھنے سمیٹنے کی ضرورت کے لیے کافی تھے،مگر اب کم جگہ کی افادیت بڑھانے کے لیے زیادہ تعداد میں دیواری الماریاں اور شلف بنائے جانے لگے ہیں،بہتر اشیاء ساخت اور طریق ساخت کے استعمال کی وجہ سے مکان کو زیادہ آسانی کے ساتھ صاف ستھرا رکھا جاسکتا ہے اور ایسے مکان زیادہ آرام دہ بھی ہوتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس سلسلے میں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ مذہبی فرائض کی ادائیگی اور جمالیاتی تسکین کے لیے ہمیں گھر کے ماحول میں صفائی سکون اور خوبصورتی کی انتہائی ضرورت ہوتی ہیں۔
مکان کا اہم جز دیواریں ،فرش،چھت،دروازے اور کھڑکیاں ہیں فرنیچر فرشی اشیا پردے اور آرائشی چیزیں تزئین خانہ کے لیے ہیں،ان چیزوں کے موزوں چناؤ اور تسلی بخش خوشنما ترتیب سے ہی گھر والوں کی مختلف ضروریات بہتر طور پر پوری ہوسکتی ہیں ضروری چیزوں کو خریدتے،بنوانے یا چنتے وقت افراد خانہ کی ضروریات کو ذہن میں رکھنے کے علاوہ قیمت پائیداری اور موزونیت کی طرف توجپ دینا بھی لازمی ہے،چیزوں کا انتخاب کرنے کے بعد ان کی ترتیب تسلی بخش طور پر کرنے کے لیے کچھ اصولی باتوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے کیونکہ چیزوں کی ترتیب سے جگہ کی افادیت گھٹتی بڑھتی ہے،چھوٹے گھروں میں صیح ترتیب برت کر کم جگہ کی افادیت کو بڑی حد تک بڑھایا جاسکتا ہے،
آرائش خانہ سے متعلق بیشتر اشیا گراں ہوتی ہیں ان کو روز روز تبدیل نہیں کیا جاسکتا اس لیے خانہ دار خاتون کے لیے لازمی ہے کہ وہ ان کا چناؤ صیح طور پر اور خریداری سمجھ بوجھ سے کرے۔
ضروریات کو نوعیت کے لحاظ سے گھر کے کمرے برآمدے اور صحن مختلف طور سے استعمال کیے جاتے ہیں،جہاں جگہ کی قلت ہو وہاں ایک کمرہ کئی قسم کی ضروریات پوری کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے استعمال کی اشیاء مختلف ہوتی ہیں اور ان کی ترتیب بھی مثلاً بیٹھنے کے کمرے کا فرنیچر اور اس کی ترتیب کھانے کے کمرے سے جدا ہوگی گھر آرائش کی طرف توجہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ ضرورت کی ہر چیز اپنی مخصوص جگہ پر ایسی ترتیب سے رکھی جائے کہ جگہ میں وسعت پیدا ہو اور استعمال کے وقت آرام محسوس ہو،جگہ کی قلت اور آمدنی کی تنگی کے پیش نظر جو تقریباً ہر گھر میں محسوس کی جاتی ہے کم خرچی اور بالا نشینی کے اصول کواپنانا ضروری ہے،عقلمندی کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جب نئی چیزیں خریدیں جائیں تو وہ پہلے سے موجود اشیا سے مطابقت رکھتی ہوں،کوشش یہ ہونی چاہیے کہ پرانی اور شکستہ چیزوں کی مرمت کروالی جائے یہ رنگ چیزوں کو رنگوا کر یا ان کا روغن بدل کر انہیں نئی شکل دے دی جائے چیزوں سے مکمل افادیت حاصل کرنے کے لیے آرائش خانہ کا ہنر ان سب چیزوں سے متعلق ہے جو خانہ دار کو اس بات کی اہل بناتی ہیں کہ وہ کم سے کم خرچ کے باوجود اپنا گھرآرام دہ اور خوبصورت رکھ سکتی ہے۔
Browse More Home Interior & Decoration - Ghar Ki Aaraish
کم بجٹ کے ساتھ گھر سجائیے
Kam Budget Ke Sath Ghar Sajaiye
آرائش خانہ ۔ کامن غلطیوں سے بچیں
Araish Khana - Common Ghaltiyon Se Bachain
شکستہ برتنوں سے گھر کی آرائش
Shikasta Bartanon Se Ghar Ki Araish
آرائشی آئینے گھر کو بنائیں شیش محل
Araishi Aaine Ghar Ko Banain Sheesh Mahal
بیڈ روم کی سجاوٹ کی بہترین حکمتِ عملی
Bedroom Ki Sajawat Ki Behtareen Hikmat E Amli
موسم کی تبدیلی پر الماری کی ترتیبِ نو
Mausam Ki Tabdeeli Par Almari Ki Tarteeb E Nau
اپنے بیڈ روم کو متاثر کن انداز میں سجائیں
Apne Bedroom Ko Mutasir Kun Andaaz Mein Sajaye
دلکش و دیدہ زیب پردے
Dilkash O Didazeb Parde
نیا پینٹ کریں ۔ گھر جدید بنائیں
Naya Paint Karen - Ghar Jadeed Banaye
قد آدم آرائشی آئینے
Qad Adam Araishi Aaine
چھوٹی چیزیں، بڑی سجاوٹ
Choti Cheezain Bari Sajawat
گھر کی تزئین میں Chi انرجی کا رہے دھیان
Ghar Ki Tazeen Mein CHI Energy Ka Rahe Dhyan