Hazrat Amina Razi Allah Taala Anha - Article No. 1119
حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا - تحریر نمبر 1119
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بڑے مضبوط دل اور حوصلہ مند انسان تھے۔
بدھ 17 دسمبر 2014
ان میں سے ایک موقع وہ تھا جب غزوہ احد میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد آپ ان کے گھر تشریف لے گئے ان کے بچوں کو پیار کیا اور ان کی شہادت کی خبر ان کی رفیقہ حیات کو دی ۔ اس موقع پر آپ کی آنکھیں بھیگ گئیں۔
ایک موقع وہ تھا جب آپ کے ڈیڑھ سالہ فرزند حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ انتقال کر گئے۔
(جاری ہے)
اس وقت بھی ہزار ضبط کے باوجود آپ کی آنکھیں پُر نم ہوگئیں۔
اور ایک موقع وہ تھا جب غزوہ بد رسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ ابوا کے لئے گئے۔ غزوہ سے فارغ ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی والدہ محترمہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کی قبر مبارک پر حاضر ہوئے جو اسی نواح میں تھی۔ وہاں آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔یہ دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تعجب سے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ کی آنکھوں میں آنسو ! مطلب یہ تھا کہ آپ تو فرمایا کرتے ہیں کہ مرتے والوں پر رونا نہیں چاہیے لیکن اب آپ جیسے جری اور مضبوط انسان کی آنکھیں بھی نمناک ہیں۔
اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم یہ ہے کہ ایک بیٹے کی طرف سے اپنی والدہ محترمہ کی جناب میں نذرانہ عقیدت و احترام ہے۔ان آنسووٴ ں کو کم حوصلگی یا تھڑ دلی سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ توبے اختیار آنسو ہیں جو اس ”حرم محترم“ میں حاضری کا خراجِ عقیدت ہے ۔ یہ ماں کے ان قدموں میں، جن کے نیچے جنت ہوتی ہے، گلہائے عقیدت کے طور پر آنسووٴں کا گلدستہ ہے۔
سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے بطن اقدس سے جنم لیا اور ان کی آغوش میں پروان چڑھے۔ اس لحاظ سے بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا تمام عالم کی خواتین میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہیں کہ خاتم الانبیاء کو جنم دینے اور پالنے کا شرف آپ کے حصے میں آیا۔
بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا کا تعلق عرب کے معزز ترین قبیلہ بنوقریش سے تھا۔ آپ کے والدوہب بن عبد مناف بن کلاب تھے اور والدہ برة بنت عبدالعزیٰ بن کلاب تھیں۔آپ نہایت پرہیزگار اور پاکباز خاتون تھیں۔ آپ کا نکاح حضرت عبدالمطلب کے پیارے بیٹے حضرت عبداللہ سے ہوا۔ نکاح کے کچھ عرصہ بعد حضرت عبداللہ تجارت کے لئے شام کو روانہ ہوئے۔ وہاں پہنچ کر آپ بیمار ہو گئے اور بیماری کی حالت میں واپس آرہے تھے کہ یثرب سے گزرتے ہوئے والد کی ننھیال میں ٹھہر گئے او وہیں وفات پائی۔ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے کچھ ہی عرصہ بعد اس عالم میں بیوگی کا صدمہ اٹھایا کہ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے بطن مطہر میں پرورش پار ہے تھے۔
20 اپریل571 ء بروز پیر صبح کے وقت اللہ تعالیٰ نے حضرت آمنہ کو وہ بیٹا عطا کیا جسے آگے چل کر تمام عالم کی فلاح کی ذمہ داری اٹھانا تھی۔ حضرت عبدالمطلب نے پوتے کی خوشی میں قربانی کے لئے اونٹ ذبح کئے اور سارے عرب میں غریبوں کو کھانا کھلایا۔ اس موقع پر تمام قبائل کے بڑے بڑے سرداروں نے بچے کود یکھا اور حضرت عبدالمطلب کو مبارکباد دی۔اس موقع پر آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے بچے کا نام( محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) یعنی بہت تعریف کیا گیا رکھا۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے وقت عرب میں یہ رواج تھا کہ پیدائش کے بعد شرفاء اپنے دودھ پیتے بچے کو اچھی تربیت اور پرورش کے لئے صحرا یا دیہات میں دایہ کے حوالے کر دیتے تھے تاکہ بچے باہر کی کھلی اور صحت بخش ہوا میں پرورش پاسکیں۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارکہ چھ ماہ ہوئی تو آپ کو بھی قبیلہ بنی سعد کی ایک خاتون حضرت مائی حلیمہ سعدیہ کے سپرد کر دیا گیا۔
کچھ عرصہ بعد حضرت مائی حلیمہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو واپس مکہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے پاس لائیں مگر شہر میں وبا پھیلی ہوئی تھی اس لئے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہانے اپنے نورِ نظر اور لخت جگر کو دوبارہ حضرت مائی حلیمہ کے سپرد کر کے واپس بھیج دیا۔
جب مائی حلیمہ دوبارہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو واپس لائیں تو ان کی عمر مبارک تقریباََ چھ سال تھی۔ آپ بڑے توانا او تندرست تھے گویا جس مقصد کے لئے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا نے اکلوتے فرزند کی جدائی کا صدمہ سہا تھا وہ پورا ہو چکا تھا۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی والدہ کے ہمراہ رہنے لگے۔ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو اپنے پیارے بیٹے کا بڑا خیال تھا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتیں۔ حضرت عبداللہ کے انتقال کے بعد حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا ہر سال ان کی قبر کی زیارت کو مدینہ تشریف لے جاتیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر اس وقت چھ برس کی تھی جب آپ کی والدہ آپ کو ساتھ لے کر یثرب (مدینہ) گئیں۔ مدینہ میں ایک ماہ کے قیام کے بعد جب واپس تشریف لا رہی تھیں تو مدینہ اورمکہ کے درمیان ابوا کے مقام پر وفات پائی اور وہیں دفن ہوئیں۔
Browse More Khanwada E Rasool
حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا
Hazrat Fatima Razi Allah Taala Anha
حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالی عنہا
Hazrat Um E Kalsoom Razi Allah Taala Anha
حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا
Hazrat Ruqaiya Razi Allah Taala Anha
حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہا
Hazrat Zainab Razi Allah Taala Anha
سیدہ ماریہ قطبیہ رضی اللہ تعالی عنہا
Syeda Maria Qutbia Razi Allah Taala Anha
ام المومنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ تعالی عنہا
Ummul Mumineen Hazrat Maimoona Binnat Haris Razi Allah Taala Anha
ام المومنین حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ تعالی عنہا
Ummul Mumineen Hazrat Safia Binnat Hayi Razi Allah Taala Anha
ام المومنین حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہا
Ummul Mumineen Hazrat Um E Habiba Binnat Abu Sufyan Razi Allah Taala Anha
ام المومنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ تعالی عنہا
Ummul Mumineen Hazrat Jawairia Binnat Haris Razi Allah Taala Anha
ام المومنین حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ تعالی عنہا
Ummul Mumineen Hazrat Zainab Binnat Hajash Razi Allah Taala Anha
ام المومنین حضرت ام سلمہ بنت ابی امیہ رضی اللہ تعالی عنہا
Ummul Mumineen Hazrat Um E Salma Binnat Abi Umaiya Razi Allah Taala Anha
ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ تعالی عنہا
Ummul Mumineen Hazrat Zainab Binnat Khazeema Razi Allah Taala Anha