Khordani Ashiya K Ajzaye Tarkeebi - Article No. 1680
خوردنی اشیا کے اجزائے ترکیبی - تحریر نمبر 1680
بند پیکٹوں پر ان کے اجزائے ترکیبی بھی چھاپے جاتے ہیں جس کا مقصد خریدار کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ اس میں فلاں فلاں چیزوں کو شامل کیا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔ معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں اس طرح نہ صرف آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا بلکہ خریدی گئی چیز کی اصل حقیقت آپ کو معلوم ہوگی
جمعرات 23 نومبر 2017
کھانے پینے والی چیزیں آب بند پیکٹوں میں دستیاب ہونے لگی ہیں اور بعض مرکب اشیاء کے بند پیکٹوں پر ان کے اجزائے ترکیبی بھی چھاپے جاتے ہیں جس کا مقصد خریدار کو یہ بتانا ہوتا ہے کہ اس میں فلاں فلاں چیزوں کو شامل کیا گیا ہے،لہٰذا یہ ضروری ہیں کہ آپ کوئی چیز خریدے یا استعمال کرنے سے پہلے ان کے اجزائے ترکیبی پر نظر ڈال لیں۔اگر تحریر سمجھ میں نہ آئے تو کسی اور سے اس کے بارے میں معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں اس طرح نہ صرف آپ کی معلومات میں اضافہ ہوگا بلکہ خریدی گئی چیز کی اصل حقیقت آپ کو معلوم ہوگی یعنی آپ کسی چیز کے اجزائے ترکیبی سے واقف ہوں گی،بعض اوقات ایک ہی چیز کے اجزائے ترکیبی بالکل یکساں ہوتے ہیں لیکن کوئی فرم ذراسی تبدیلی کرکے قیمت بڑھا دیتی ہیں حالانکہ ایک جزو کی کمی بیشی یا اس کی نوعیت تبدیل ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
(جاری ہے)
اپنی خدمت کا اصول: آج کے دور میں انسان کے آرام اور سہولت کا انحصار اشیاء پر ہے اور آرام کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون بھی انسان کا بنیادی حق ہے لیکن زیادہ آرام حاصل کرنے کے لیے آمدن سے زیادہ اخراجات ذہنی بے سکونی کا سبب بنتے ہیں اس لیے بچت کی عادت ایک ایسا رویہ ہے جو رقم خرچ کرکے آرام حاصل کرنے سے زیاد ہ سکون دیتاہے۔اس عادت کو اپنا کر آپ آرام اور سکون کو مستقل صورت دے سکتی ہیں۔اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اپنی آمدن کے دائرے میں رہ کر خریداری کا سلیقہ حاصل کیا جائے او ر یہ سلیقہ مختلف چیزوں کی تیاری کے طریقوں سے واقفیت سے ملتا ہے آج کل ہر چیز تیار شدہ حالت میں ملتی ہیں اور لوگ ان کے بنانے کے طریقوں سے بہت کم واقف ہوتے ہیں،تجربے میں آیا ہے کہ اگر کوئی چیز تیار حالت میں دس روپے کے عوض ملتی ہیں تو اسے خود تیار کرنے میں پانچ روپے کے خرچ آتے ہیں لیکن انجانے پن میں لوگ وہ چیز دس روپے میں حاصل کرنے پر مجبورہیں اگر تھوڑی سی محنت اور اپنے آرام کا وقت صرف کرکے وہ چیز خود بنالی جائے تو یقینا پانچ روپے بچائے جاسکتے ہیں۔لہٰذا یہ اصول ہمیں معلوم ہوگیا ہے کہ اگر تھوڑی سی تکلیف اٹھالی جائے اور ضرورت کی چیز خود بنالی جائے تو فالتو رقم کا بوجھ کم ہوجاتا ہے یہ اپنی خدمت آپ کرنے کا سنہری فائدہ ہے آپ جتنی اپنی خدمت کریں گی اتنی ہی سہولت آپ کو ہوگی اوریہ سہولت چیزوں کی تیاری کے طریقوں سے واقفیت سے ہی مل سکتی ہیں۔
زیادہ مقدار اور بڑئے سائز کا مسئلہ: ماہرین کا کہنا ہے کہ خریداری ہمیشہ زیادہ مقدار میں کریں اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنی ضرورت سے زیادہ مقدار یا چیز کے مطلوبہ سائز سے بڑے سائز کی خریداری کریں۔اس کا آسان سا مطلب یہ ہے کہ روزمرہ استعمال کی چیزیں اکٹھی خریدیں مثال کے طورپر آپ اگر روزانہ ایک ماچس استعمال کرتی ہیں تو روزانہ ایک ماچس کی بجائے مہینے بھر کی ضرورت کی ماچس اکٹھی خریدیں اس طرح وہ سستی پڑیں گی۔کیونکہ چیزیں اکٹھی خریدنے پر پرچون کے نرخ لاگو نہیں ہوتے اوروہ ہول سیل نرخوں پر دستیاب ہوتی ہیں اس طرح جو اشیاء دیر تک محفوظ ہوسکتی ہیں انہیں بھی ہول سیل نرخوں پر خریدکر محفوظ کرلینا چاہیے۔یہی قانون بعض پیک شدہ چیزوں پر بھی لاگو ہوتا ہے آپ کے تجربے میں ہوگا کہ روزانہ استعمال کی چیزیں منی سائز اور فیملی سائز میں بھی تیار ہونے لگی ہیں اور عام طور پر فرمیں اور کمپنیاں تیار ہونے لگی ہیں اور عام طور پر فرمیں اور کمپنیاں بڑئے سائز کی پیکنگ کی قیمت کم مقرر کرتی ہیں اور منی سائز کی پیک شدہ اشیاء کی قیمت قدرے زیادہ ہوتی ہیں۔خریدار کے لیے یہ کشش موجود ہوتی ہیں کہ اگر وہ بڑئے سائز میں کسی چیز کی خریداری کرئے گا تو لامحالہ اس میں رعایت حاصل ہوگی اگر آپ کوئی چیز بڑئے سائز اور زیادہ مقدار میں خریدسکتی ہیں تو ایسا ضرور کریں یوں آپ کچھ نہ کچھ بچت کرسکتی ہیں اور وقت بھی بچا سکتی ہیں بڑئے سائز اور زیادہ مقدار میں ضرورت کی چیزیں خریدنے سے بار بار مارکیٹ اور بازار جانے کی جھنجھٹ سے بھی نجات مل سکتی ہیں۔
اشیاء کے لیے نئے اور پرانے ماڈل: اس صنعتی دور میں اشیاء کے ماڈل تبدیل ہونا ایک معمول بن گیا ہے اور اس سلسلے میں مقابلہ بازی کی کوئی حد موجود نہیں رہی۔جس کی وجہ سے عام خریدار اشیاء کے پرانے اور نئے ماڈل کے چکر میں پھنسا ہوا ہے اور نئے نئے ماڈل آنے سے اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ ماڈل بدلنے سے کارخانے قیمتیں بھی بڑھا دیتے ہیں،دیکھا گیا ہے کہ کسی چیز کا کوئی نیا ماڈل مارکیٹ میں آتا ہے تو خریداروں کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے لہٰذا پرانے ماڈل اپنی دلچسپی کھودیتے ہیں اور ان کی قیمتوں میں کمی واقع ہوجاتی ہیں حالانکہ نئے اور پرانے ماڈل میں صرف ڈیزائن اور رنگ و روغن کا ہی فرق ہوتا ہے لیکن ان کی کار گزاری ایک سی ہوتی ہیں اس حقیقت کو ذہن میں رکھنا چاہیے نئے ماڈل کی چاہت میں فالتو قیمت ادا کرنے سے بچنا چاہیے اور پرانے ماڈل ہی کو اہمیت دینا چاہیے۔دوسری فرمیں اور دکان دار نئے ماڈل آنے سے پرانے ماڈل کی چیزوں کو جلد از جلد فروخت کرنا چاہیے وہ نیلامی اور کلیرنس سیل کا بندوبست کرتے ہیں یہ دکاندار اور فرم کی مجبوری ہوتی ہیں اور اس مجبوری کے تحت وہ قیمتیں بھی گرادیتے ہیں اس لیے عقلمندی کا تقاضا ہے کہ نیلامی اور کلیرنس سیل کے مواقع سے فائدہ اٹھا کر بچت کرنی چاہیے اور پرانے ماڈل کی چیزوں کو نظرانداز نہ کیا جائے کیونکہ پرانے ماڈل کی چیزیں اگرچہ رنگ و روغن اور ڈیزائن میں گو پرانی ہوتی ہیں لیکن ان کی کارکردگی ویسی ہوتی ہیں۔نیلامی اور کلیرنس سیل کے مواقع بچت کا ذریعہ ہیں اور اس طرح قیمت پر اچھی چیزیں مل جاتی ہیں خواہ وہ پرانے ماڈل ہی کیوں نہ ہوں۔
Browse More Shopping Tips for Women
رمضان شاپنگ مہنگائی کا علاج سادگی
Ramadan Shopping Mehngai Ka Ilaj Saadgi
جیولری کی ورائٹی سے جگمگاتی دنیا
Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya
زیورات بتائیں شخصیت کے راز
Zewrat Bataain Shakhsiyat Ke Raaz
چوڑیوں کے بغیر ہر فیشن ادھورا
Choriyon Ke Bagair Har Fashion Adhura
میرا بیگ میری دنیا
Mera Bag Meri Duniya
عید کے ملبوسات ٹرینڈ اور اسٹائل
Eid Ke Malbosat Trend Aur Style
عید اور زیورات ساتھ ساتھ
Eid Aur Zevrat Sath Sath
رنگ،انداز عید کے سنگ
Rang Andaaz Eid Ke Sang
دھوپ کے چشمے
Dhoop Ke Chashme
چشمہ ۔ درست انتخاب شخصیت پُر وقار
Chashma - Durust Intekhab Shakhsiyat Pur Waqar
ہائی ہیل کا فیشن جو کبھی پرانا نہیں ہوتا
High Heel Ka Fashion Jo Kabhi Purana Nahi Hota
موسم کے تیور بدل چکے
Mausam KeTeewar Badal Chuke