Sajawat Ki Aam Cheez - Article No. 1713

Sajawat Ki Aam Cheez

سجاوٹ کی عام چیز - تحریر نمبر 1713

گھر کے مختلف کمروں میں سجاوٹ کی اشیا کی بھرمار کرنا کوئی دانشمندی نہیں سجاوٹی چیزوں کا بہتر انتخاب کرنے کے لیے بہترین انتخاب کی ضرورت ہوتی ہے

جمعرات 21 دسمبر 2017

سجاوٹ کی عام چیز:
سجاوٹ کی اشیا میں عام چیزیں تو عارضی ہوتی ہیں اور کچھ مستقل عارضٰ اشیا میں پھول پودے وغیرہ شامل ہیں اور مستقل میں دیھات پتھر پلاسٹک شیشے چینی وغیرہ سے بنی اشیا گھر کے مختلف کمروں میں سجاوٹ کی اشیا کی بھرمار کرنا کوئی دانشمندی نہیں سجاوٹی چیزوں کا بہتر انتخاب کرنے کے لیے آپ گفٹ شاپ(Gift Shop )ہینڈی کرافٹ شاپ(Handicraft Shop ) یا نوادرات کی دکان کی طرف رجوع کرسکتی ہے ان دکانوں میں یہ چیزیں متعدد اقسام اور نمونوں میں دستیاب ہوتی ہے بعض اوقات پرانی اشیا اورکباڑیوں کی دکانوں سے بھی نفیس نایاب نادر اور خوبصورت اشیا مل جاتی ہیں سجاوٹی چیزوں کی عام اورروزمرہ استعمال کی اقسام مختلف وضع گلدان موم بتی سٹینڈ قدرتی چیزیں کھلونے مورتیاں اور دوسرے تجریدی کھلونے اور تصاویر وغیرہ شامل ہیں کسی بھی سجاوٹی شے کو منتخب کرتے وقت اس کی ساختی بناوٹ اور زیبائشی بناوٹ کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے خاص طور پر گلدان خریدتے وقت دیکھ لیں کہ ان کی بناوٹ میں توازن تناسب اور ہم آہنگی بھی موجود ہے یا نہیں۔

(جاری ہے)

عموماً سادہ بناوٹ اور زیبائشی ڈیزائنوں کے بغیر گلدان بہتر رہتے ہیں کیونکہ اس صورت میں ہی ان میں پھولوں کی آرائشگی زیادہ خوبصورت اور قابل توجہ ہوگی گلدان یا تو مٹی چینی اور شیشے کے بنے ہوتے ہیں یا دھات پلاسٹک اور لکڑی کے گلدان پائدار اور مستحکم ہونے چاہییں اور ان میں پھولوں کی ڈنڈیوں کے علاوہ پانی کے علاوہ بھی کافی گنجائش ہونی چاہیے،موم بتی کے سٹینڈ میں موم بتی سیدھی آنی چاہیے اور پگھلی ہوئی موم کو جمع کرنے کے لیے بھی کوئی انتظام ہونا چاہیے ورنہ پگھلی ہوئی موم میز یا کارنس وغیرہ پر گر کر اسے خراب اور چکنا کردے گی آج کل قدرتی سجاوٹی اشیا کی طرف لوگوں کا خاص رجحان ہے ٹہنیاں اور شاخیں وغیرہ گھونگے سیپیاں،پتھر وغیرہ ایسی اشیا خوبصورتی اور دل آویزی میں منفرد اور زیادہ دلکش ہوتی ہیں بہت زیادہ مزین اور رنگ برنگی چیزیں خوبصورتی میں اضافہ کرنے کی بجائے پھونڈئے پن کا تاثر پیدا کرتی ہیں اس لیے ایسی چیزوں کے انتخاب میں سادگی لیکن ہمیشہ خوبصورتی کو مقدم سمجھیں مختلف اشیا آپس میں بھی ہم آہنگ ہونی چاہییں۔

ریفریجیریٹر: ریفریجیریٹر ایک ایسی مشین ہے جوکہ خوراک کو محفوظ کرنے اور ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے ریفریجیریٹر کا فریم عموماً سٹیل کا بنا ہوتا ہے اور تمام جوڑ مضبوطی سے ویلڈ(Welded) کیے ہوتے ہیں اس فریم پر پورسیلن انیمل کی تہہ چڑھی ہوتی ہے یہ تہہ زنگ لگنے سے محفوظ اور چٹخ کر اترنے والی نہ ہونی چاہیے فریج کے کونے خمدار اور گولائی دار ہونی چاہییں تاکہ صفائی میں آسانی ہو شیلف بھی زنگ لگنے سے محفوظ سٹیل کے بنے ہوئے اور سلائیڈنگ ہونے چاہییں خانے کے دونوں اطراف شیلف کے لیے سہارے لگے ہونے چاہییں ترتیب پذیر(Adjustable) شیلفوں سے خانوں کی گنجائش کو ضرورت کے مطابق گھٹایا بڑھایا جاسکتا ہے ۔
دروازے کے اندر لگے ہوئے ریک نہ صرف فریج کی گنجائش میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ ان میں بوتلیں وغیرہ محفوظ رہتی ہیں اور خاص اشیا مثلاًانڈے مکھن پنیر وغیرہ علیحدہ رکھے جاسکتے ہیں اگر ایک کی بجائے پھلوں اور سبزیوں کے لیے علیحدہ علیحدہ دراز یا خانے ہوں تو یہ اور بھی بہتر ہے۔ایک ریفریجیریٹر کی بہتر کارکردگی کا انحصار بہت حد تک انسولیشن(Insulation) میٹیریل کی قسم اور نوعیت پر ہے انسولیٹر(Insulator) حرارت کے غیر موصل کو کہتے ہیں گلاس وول اور فائبر گلاس انسولیٹر استعمال ہوتے ہیں اور یہ واقعی حرارت کے بہترین غیر موصل ہیں۔
فریج کے مطلوبہ سائز کا انحصار خاندان کی ضرورت اور افراد خانہ کی تعداد پر ہوگا ایک اندازے کے مطابق 4 افراد کے خاندان کے لیے چھ مکعب فٹ فی فرد کے حساب سے سائز میں اضافہ کرلینا چاہیے فریج کے مطلوبہ سائز کا تعین کرنے کا ایک اور طریقہ بھی ہے وہ یہ کہ گھر میں کمروں کے حساب سے دو مکعب فٹ فی کمرے کے حساب سے فریج کا سائز لے لیا جائے،فریج عام طور پر گارنٹی شدہ ہوتے ہیں فریج بنانے والی کمپنیاں عموماً پانچ سال تک سسٹم میں خرابی کی گارنٹی دیتی ہیں خریدار کو فریج لینے سے پہلے گارنٹی میں درج شدہ تفصیلات احتیاط کے ساتھ پڑھنی چاہییں،فریج خریدنے سے پہلے تمام شیلفوں کا جائزہ لے لیں کہ آسانی سے نکالے اور ڈالے جاسکتے ہیں فریج کے اندر روشنی موزوں جگہ پر لگی ہونی چاہیے اس طرح کہ جب اس میں چیزیں رکھی جائیں تو روشنی پوشیدہ نہ ہو اوراس کے ٹوٹنے کا بھی خطرہ نہ ہو اگر حرارت کنٹرول کرنے والے آئے پر غیر واضع نمبر لگے ہوں تو انہیں سمجھنے کی کوشش کریں نمبروں والا ڈائل ہاتھ کی پہنچ کے اندر لگا ہونا چاہیے دروازے کی اندرونی جانب بھی شیلف لگے ہونے چاہییں فریج کے ان خانوں میں ایسی چیزیں سٹور نہ کریں جنہیں آپ نے جلد استعمال نہیں کرنا کیونکہ دروازے کے قریب کا درجہ حرارت باقی فریج کی نسبت زیادہ ہوگا فریج کو چلا کر دیکھنے پر اصرار کریں اس کے دو فائدے ہوں گے ایک تو اس کے چلنے سے آواز کے شور کا اندازہ ہوجائے گا اور دوسرے آپ خود خانوں میں سے برف نکال کر دیکھ سکیں گی کہ آسانی سے نکل آتی ہیں ایک قسم کے فریج میں برف نکالنے کے لیے ٹرے کو پانی میں غوطہ دینے کی ضرورت ہوتی ہیں ان کے استعمال میں دشواری ہوتی ہیں خود کار طور پر برف پگھلنے کا انتطام ضروری ہیں ،فریج میں برف خانے کا مقام بھی قابل توجہ ہے اگر آپ کی عادت میں بہت زیادہ خوراک محفوظ کرنا ہے تو برف خانے والا فریج پسند کریں برف خانے کے باہر اگر علامتی سرخ بتی ہو تو بہتر ہے علیحدہ دروازے والا برف خانہ اچھا رہتا ہے کیونکہ یہ باقی فریج کھولے بغیر کھولا جاسکتا ہے،بیشتر حالات میں فریج کو آپ خود نصب کرواسکتی ہیں لیکن بہتر ہے کہ دکاندار کے مکینک سے اس کو لگوایا جائے دکان سے گھر لانے سے پہلے دیکھ لیں کہ فریج اچھی طرح پیک کیا گیا ہے اور اس کے نقل و حمل کے دوران دیکھ لیں کہ مضبوطی کے ساتھ باندھا گیا ہے فریج ہمیشہ ہموار سطح پر لگوائیں ورنہ دروازے کے کھلنے اور بند ہونے میں دقت پیش آئے گی کمشن دینے والی کمپنیاں قابل ترجیح ہیں کیونکہ ان سے کچھ نہ کچھ بچت کی امید ہوتی ہے ہمیشہ قابل اعتماد اور مشہور کمپنی کا عمدہ ماڈل پسند کریں۔

Browse More Shopping Tips for Women

Special Shopping Tips for Women article for women, read "Sajawat Ki Aam Cheez" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.